قیام پاکستان کی ایک بڑی وجہ اردو ہندی تنازع بیان کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کوزبردستی ہندی پڑھائی جاتی جبکہ اردو کو ختم کیاجارہاتھا لیکن تاریخی حقائق نہ صرف اس کی نفی کرتے بلکہ ثابت کرتے ہیں کہ اردو ہندی تنازع مسلم لیگ نے پیداکیا-
یہ تنازع 1928 کی موتی لعل نہرو رپورٹ سے شروع ہوا، بعدازاں 1936 میں ایک اورکانگریسی رپورٹ زبانوں کے بارے میں منظرعام پرآئی تھی۔
موتی لعل نہرورپورٹ میں ہندوستان کی قومی زبان ہندوستانی قرار دی گئی جبکہ صوبوں کی اپنی صوبائی زبانیں ہوتیں مثلاً پنجاب کی زبان پنجابی سندھ کی سندھی ہوتی۔
انڈیا کی قومی زبان کےلئے کہیں بھی لفظ ہندی یا اردو استعمال نہیں کیاگیا بلکہ وضاحت کی گئی کہ ہندوستانی زبان کے دو سکرپٹ دیوناگری اور فارسی ہوں گے اور دونوں استعمال ہوں گے لیکن جناح نے ہندوستانی زبان کے آیئڈیا کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انڈیا میں صرف دوزبانیں ہیں ،ایک ہندی اور دوسری اردو ۔ اور اردو مسلمانوں کی جبکہ ہندی ہندوؤں کی زبان ہے ، اس طرح پہلی بار زبان کامذہب بھی بنایاگیا ، اگر ہندوستانی زبان کی ترکیب مان لی جاتی تو مذہبی کشیدگی نہ بڑھتی اور آج بھارت سے اردو کا مکمل صفایا نہ ہوتا۔
دوسری طرف جناح کا اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دینے کا دعویٰ بھی ہسٹری نے غلط ثابت کردیا،قیام پاکستان کے فوری بعد بنگالیوں نے بنگالی کو قومی زبان قرار دینے کا مطالبہ شروع کردیا پھرسندھ نے بھی سندھی کو صوبائی زبان کادرجہ دے دیا ، اگر اردو مسلمانوں کی مذہبی زبان ہوتی تو بنگالی ہرگز اردو کی بجائے بنگالی کو قومی زبان نہ منواتے۔
پس ثابت ہوا کہ زبان کا مسئلہ جناح نے پیداکیاتھا جبکہ کانگریس ہندی کی بجائے دو سکرپٹ والی ہندوستانی زبان کو قومی درجہ دے کر انڈیا کو متحد رکھنے کی پوری کوشش کررہی تھی ۔