فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے سربراہ میں سے سرِ فہرست ڈاکٹر جان گلکرسٹ کا نام ہے۔ وہ 1759ء کو ایڈنبرا (اسکاٹ لینڈ) میں پیدا ہوئے اور 9 جنوری 1841ء کو پیرس میں انتقال کر گئے۔
وہ بطور ڈاکٹر ہندوستان آئے۔ اور اردو زبان (ہندوستانی) سیکھی کیوں کہ اس کے بغیر وہ یہاں اپنے پیشے کو بخوبی سر انجام نہیں دے سکتے تھے۔ بعد میں فورٹ ولیم کالج کے آغاز کا سبب بنے۔ جان گلکرسٹ نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سر انجام دیں اور 1804ء میں وہ وظیفہ یاب ہو کر انگلستان چلے گئے۔ جہاں اورینٹل اِنسٹی ٹیوٹ میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوئے
اس وقت تک ہندوستان کی سرکاری زبان فارسی تھی۔ تاہم فارسی کی جگہ رفتہ رفتہ اردو کے رہی تھی ۔ ڈاکٹر جان گلکرسٹ نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ زبان خود سیکھے گا اور اپنے ہم وطن برطانویوں کو بھی سیکھائے گا۔ چنانچہ اس نے بڑی محنت سے یہ زبان سیکھی اور اس کے لیے مختلف شہروں میں گھوما اور ایک انگریزی اردو لغت مرتب کرنے کا کام شروع کیا اور اس کی پہلی جلد1784ء میں ترتیب دی اور 1790 تک وہ English Hindoustani Dictionary ترتیب دیں اور اس کا پہلا ایڈیشن 1796ء میں شائع کیا۔ مئی 8971ء میں کلکتہ آیا اور گورنر جنرل مارکویئس ویلزلی کو اس کا کام پسند آیا۔
فورٹ ولیم کالج میں چار سالہ قیام کے دوران ڈاکٹر جان گلکرسٹ نے مندرجہ ذیل کتابیں لکھیں۔
”انگریزی ہندوستانی لغت“ اُن کی پہلی تصنیف ہے۔ اس لغت میں انگریزی الفاظ کے معانی اردو رسم الخط میں شامل کیے گئے ہیں۔ اور اس میں اس طرح کے اشاروں کا اضافہ کیا گیا ہے جن سے پڑھنے والوں کو الفاظ کے تلفّظ میں زیادہ سے زیادہ سہولت ہو۔ لغت میں معنی سمجھانے کے لیے اردو ہندی اشعار رومن میں درج کیے گئے ہیں۔
”ہندوستانی زبان کے قواعد “ ان کی دوسری تصنیف ہے۔ یہ اردو کی صرف و نحو کی بہترین کتاب ہے۔ بہادر علی حسینی نے رسالہ گلکرسٹ کے نام سے اس کتاب کا خلاصہ مرتب کیا۔
بیاض ہندی میں فورٹ ولیم کالج کے مصنّفین و مؤلّفین کے کلام و نثر کا انتخاب شامل ہے۔
مشرقی قصے میں حکایتوں اور کہانیوں کا ترجمہ شامل ہے جو حکایات لقمان اور انگریزی، فارسی، برج بھاشا اور سنسکرت کے واسطے مترجم تک پہنچی ہیں۔ ان کے علاوہ گلکرسٹ کی تصانیف میں مشرقی زبان دان، فارسی افعال کا نظریہ جدید، رہنمائے اردو، اتالیق ہندی، عملی خاکے، ہندی عربی آئینہ، ہندوی داستان گو اور ہندوستانی بول چال وغیر شامل ہیں ۔