پاکستان میں اکتوبر کبھی بھی سویلین حکمرانوں کے لیے اچھی خبر نہیں لایا، لیکن کیا 2020 کا اکتوبر ایک نئی سحر کی ابتدا بنے گا؟
یہ سوال ملک کے سیاسی کارکنوں کے ذہنوں میں جواب کی تلاش میں ہے۔ کیا گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا پہلا جلسہ ملک میں سویلین بالادستی کے خواب کی تعبیر کی طرف پہلا قدم ثابت ہوگا؟ پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مخالف جماعتیں حکومت کی کوششوں کے باوجود اگر اس جلسے کو کامیاب بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو کیا اس کے نتیجے میں اس تو بادشاہ کپڑے اترنا شروع ہوجائیں گے،جس نےملک کے عوام کے کپڑے اتارنے میں کثر نہیں چھوڑی اور بھوک پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا؟ یہ سوالات آج کے اہم ترین سوالات ہیں۔
ہماری اطلاعات کے مطابق گوجرانولہ کے جلسے سے تین بار کے وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف خطاب کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ اس بار وہ اپنے خطاب میں کیا موضوع اختیار کریں گے اور کیا انکشافات کریں گے؟ اس کے بارے میں اپنے طور پر کوئی قیاس آرائی کرنا مناسب نہیں ہو گا، اس سلسلے میں افواہوں اور سنی سنائی باتوں کو بھی نظر انداز کرنا چاہئے لیکن اس کے باوجود سابق وزیر اعظم کے قریبی ذرائع اور ان کی فراہم کردی اطلاعات پر توجہ دینی ہوگی اور ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار ان کا خطاب اپنی پرانی تقریروں سے مختلف ہوگا۔
گوجرانولہ سے حکومت مخالف تحریک کا آغاز،کیا نیا دنگل نئے سیاسی منظرنامے کو جنم دے گا؟
نواز شریف کا اگلا ہدف کیا ہے؟ اب کس کا ذکر ہوگا؟
ننگے بادشاہ کی کہانی کیا ہے؟
کون خواب غفلت سے جاگ گیا ہے؟
کون سے وزیر کو وزارت اطلاعات دینے کی پیشکش کی گئی؟
ملک کی بیورو کریسی نے کیوں ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں،ان سوالات کے جوابات کے لیے لنک کلک کریں 👇