پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ کون سی خواتین تھیں جنہیں سیاست کی وجہ سے رسوائی کا سامنا کرنا پڑا؟ قیام پاکستان کے بعد سیاست میں سب شاؤنسٹ سیاستدانوں کا سب سے پہلا بانی پاکستان محمد علی جںاح کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کو اس لیے نشانہ بنایا گیا تاکہ وہ سیاست سے دور رہیں اور ان کی حمکرانی کیلئے چیلینج نہ بنیں۔ محترمہ جناح جب تک زندہ تھیں تو ان کے خلاف پروپیگنڈا جاری رہا لیکن جب انتقال ہوا، تب بھی ان کو بخش نہ کیا گیا، ایسا نہیں کہ فاطمہ جناح کے انتقال کےبعد سیاسی قیادت نے سبق حاصل کیا اور اپنے روئے کو تبدیل کیا، بلکہ اس روئے میں مزید شدت آئی، بیگم رعنا لیاقت علی خان اب ان کا نشانہ تھیں، آنے والے دنوں میں ذوالفقار علی بھٹو کی شریک حیات جب ملک پر مارشل لا نافذ ہونے اور ایک منتخب حکومت کے خاتمے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں تو ان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا گیا، دوسرا نشانہ ان کی صاحبزادی بینظیر بھٹو تھیں، بے نظیر بھٹو نہ صرف ضیاالحق بلکہ نواز شریف کا بھی نشانہ بنیں، عمران خان کی پہلی شریک حیات جمائمہ خان بھی اسی زد میں آئیں ، حالانکہ ان کا سیاست سے تعلق بھی نہیں تھا، اس کے بعد مریم نواز شریف کو نشانہ بنایا گیا، اب وزیر اعظم عمران خان ن لیگ کی قیادت پر تنقید کرنے کیلئے وہی پرانی روش اختیار کرتے نظر آتے ہیں، اس بار انہوں نے تنظیم سازی کے ذومعنی جملے کو اپنی تقریر میں دھرا کر ایک خاتون رکن اسمبلی کو نشانہ بنایا، کیا وہ خاتون رکن اسمبلی اپنی بقیہ آئینی مدت کے دوران اسمبلی کے ہال میں آ سکیں گی؟
یہ ہی وہ سوال ہے، جس کا اس ویڈیو میں تذکرہ کیا گیا ہے، کہ کیسے ہمارے ملک کی سیاست میں اپنی دشمنی نبھانے کیلئے خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کس طرح ایک وزیراعظم جذبات پر کنٹرول کرنے کے بجائے بھڑک اٹھتے ہیں ، اور انہیں اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے منصب کے برعکس کیا بول رہے ہیں۔
لنک کلک کریں، ویڈیو دیکھیں، اگر پسند آئے تو ضرور سب سکرائب کریں اور اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں تاکہ ہم اس پروگرام کو مزید بہتر بنا سکیں: