تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف فیصلہ کن مرحلہ یا نواز شریف خودکشی کرنے جارہے ہیں؟ یہ سوال حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب اس کے بعد بدھ کو پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ میں خطاب میں مزید سنسنی پیدا کردی ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں گزشتہ تقریر کی طرح فوج کو براہ راست نشانہ بنایا۔ پہلی بات تو یہ کہی کہ موجودہ حکمرانوں کی ناہلی اور نالائقی تو بالکل ثابت ہو چکی ہے اور انھیں لانے والے بھی پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں لانے والوں کو اب جلد یا بدیر جواب بھی دینا پڑے گا۔ انھوں نے اس زمانے میں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام پر الزام لگایا کہ انھون نے نصف شب انھیں دھمکی دی تھی کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور اگر وہ مستعفی نہ ہوئے تو مارشل لا لگا دیا جائے گا۔ اسی طرح انھوں نے اپنے تازہ خطاب میں جنرل عاصم سلیم باجوہ کے علاوہ عمران خان کی ہمشیرہ محترمہ علیمہ پر بھی الزامات عاید کیے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں، جو نواز شریف بپھر گئے ہیں؟
نواز شریف ابھی نہیں تو کبھی نہیں کے پوائنٹ آف نو ریٹرن پر کیوں چلے گئے ہیں؟
جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے،نواز شریف کے لہجے میں تلخی بڑھتی جارہی ہے.آخر وہ کیا راز ہے جس کے آسرے پر نواز شریف آخری حد تک چلے جانے کے لیے تیار ہوچکے ہیں۔
امریکی انتخابات کا اپوزیشن کی تحریک سے کیا تعلق ہے؟
کیوں سب کچھ داؤ پر لگانے کیلئے سب تیار ہوگئے ہیں؟
کیا سیاسی قیادت کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اسٹیبلیشمنٹ کے اہم کردار کمزور ہوچکے ہیں،اور اسٹبلشمنٹ خود ان سے جان چھڑانا چاہتی ہے؟
عدلیہ آزادی تحریک کا سبق کس نے سیکھا اور کون بے خبر رہا؟
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں کیا کیا تبدیل ہونے جا رہا ہے؟
مزید جاننے کے لیے لنک کلک کریں 👇