بیس ستمبر کو اسلام آباد میں حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے بعد پاکستان کے قومی سیاسی منظرنامے میں تیزی سے رونا ہوتی تبدیلی نے تمام اداروں اور ملک کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کو حیران کردیا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اس کے نتیجے میں نواز شریف کی ویڈیو لنک کے ذریعے کی گئی تقریر نے فوج کو بھی ردعمل دینے پر مجبور کردیا اور مسلح فوج نے واضح کردیا کہ پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے جس میں گلگت بلتستان صوبے کے قیام کے لیے بات چیت ہوئی۔
سیاست دانوں سے ملاقات کی خبروں کے بعد حکومت نے فوجی افسران سے ملاقات سے بغیر اجازت ملاقات پر پابندی عائد کردی ،اس کے بعد نواز شریف نے بھی فوجی افسران سے اپنے لوگوں کی ملاقات پر پابندی لگادی۔ لیکن سوال تو یہ بنتا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد یہ پابندی کیوں لگائی گئی؟
پاکستان کے سویلین سیٹ اپ میں کون سے غیر سویلین کو تبدیل کرنے پر سوچا جا رہا ہے؟ اس بارے میں حکومتی ادارے تو کچھ بتانے کیلئے تیار نہیں لیکن اپوزیشن کے اہم ترین حلقوں میں یہ بات زور شور سے کی جا رہی ہے، جن لوگوں کو بڑے مان اور شان اور پیار سے لایا گیا تھا، اب وہ بوجھ کیوں بنتے جا رہے ہیں، آخر ایسا کیا ہو گیا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جو رومانس تھا اب اس کی گرمی کم ہوتی جا رہی ہے۔ نواز شریف حکومت کے بجائے اسٹیلشمنٹ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ حکومت کی پیٹھ سے ہاتھ کھینچ لے، کیا اسٹیلشمنٹ عمران خان کے ساتھ کھڑی رہے گی، یا نواز شریف کے تیز ہوتے حملے اسے سیاسی محاذ سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیں گے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا،نواز شریف اپنے رویے میں مزید سخت ہوتا جائے گا۔ دیکھئے ان سوالوں کے جواب اس وڈیو میں: