گلگت بلستان کے انتخابات سے پہلے آرمی چیف نے صوبہ بنانے کی ہدایت کی تو تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے انتخابی منشور میں اس درخواست کو شامل کرلیا، حکومت نے تو صوبے کی بات کرنا ہی تھی، لیکن باقی سیاسی جماعتوں نے بھی انتخابات میں جیتنے کے نتیجے میں گلگت کو صوبہ بنانے کا وعدہ کیا، لیکن انتخابی سرگرمیوں کے دوران گلگت کی مقامی سیاسی قیادت پابند سلاسل ہی رہی، کسی نے ان کی آزادی کیلئے بھرپور قسم کی آواز نہیں اٹھائی۔
سوال یہ ہے کہ کیا گلگت بلستان کے انتخابی نتائج حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم پر کیا اثرات ڈالیں گے؟ اگر حزب اختلاف کی جماعتیں جیت گئیں تو ان کا نعرہ کیا ہوگا، اور اگر انہیں شکست ملی تو پھر ان کے پاس لوگوں کو بتانے کیلئے کیا بات ہوگی؟
کیا وزیرخارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی مشترکہ پریس کانفرنس واقعی حقائق پر مبنی تھی یا ان حقائق میں اپوزیشن کو ڈرانا بھی شامل کردیا گیا تھا، تاکہ پی ڈی ایم زیادہ متحرک رہنے سے باز رہے، کورونا وائرس کا شدت سے پھیلاؤ پاکستان کیلئے مزید معاشی مشکلات پیدا کرنے جارہا ہے، اس دوران حکومت کا رویہ بتاتا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک کا موڈ تبدیل کرنے کیلئے کوئی آپشن نہیں، سوائے جنرل قمر جاوید باجوہ کے، کیا قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اگر اپوزیشن کو ان حالات میں تحریک موخر کرنے کی درخواست کی جاتی ہے تو وہ ان کی بات مانیں گی؟ موجودہ حالات میں اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ان کی بات نہیں مانیں گی، کیونکہ ان کے موقف کے مطابق ملکی مسائل کی جڑ وہ خود ہی ہیں، تو پھر کیا ہوگا، ان حالات میں جب ایک طرف بھارت کی اشتعال انگیزی میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب کورونا کا پھیلاؤ لوگوں کی زندگی میں مزید مسائل بڑھا رہا ہے، ان سوالات کے جواب اس ویڈیو میں دینے کی کوشش کی گئی ہے، ہمارا چینل سبسکرائب کریں اور شیئر بھی کریں