پاکستان مسلم لیگ ن صوبہ بلوچستان کے صدر عبدالقادر بلوچ پارٹی کے قائد میں محمد نواز شریف کے بیانئے کا بوجھ کیوں برداشت نہ کرسکے؟ کیا انہیں ان کے پرانے ادارے کے اپنے جونیئرز کی منت سماجت نے ن لیگ چھوڑنے پر مجبور کیا یا کوئی لالچ اور دھمکی نے کام دکھایا، ان کی طرف سے یوں اچانک اپنی پارٹی چھوڑنے کی وجہ سے یہ سوال بہت اہم ہو گیا ہے لیکن بھی اپنی جگہ ایک اہم حقیقت ہے کہ پاکستان کے سیاسی حالات میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے، کیونکہ اس بار جو کچھ ہورہا ہے وہ پہلی بار ہورہا ہے، پرانے سیاسی کرداروں نے ساری روایات کو پس پشت ڈال دینے کا فیصلہ تو کرہی لیا لیکن کہتے ہیں کہ اس بار کچھ ایسا کیا جائے کہ پاکستانی سیاست کا اسٹیج ایک زمانے تک انہیں یاد رکھے؟ اس بار تو نواز شریف اور مریم نواز نے سب کو کھلم کھلا پیغام بھیج دیا جو ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہے تو چلے، جسے نہیں چلنا انہیں ہم روکیں نہیں، گویا تخت یا تختہ۔
حکومت نے پی ڈی ایم کو توڑنے کی ایک بار پھر کوشش شروع کردی ہے، پہلے کراچی میں کوشش کی کہ حزب مخالف کی جماعتوں میں پھوٹ ڈالی جائے،ناکامی ہوئی تو ایاز صادق کی تقریر کو جواز بنالیا، ڈٹ کر اپنا بیانیہ پیش کیا لیکن فواد چوہدری کی تقریر پر کپڑا رکھ دیا، اب ملک دشمنی کے الزامات کی بارش میں ن لیگ کے اندر موجود ریٹائرڈ فوجی افسران کو اور کمزور رہنماؤں کو توڑنے کی سازش زوروں پر ہے، لیکن نواز شریف اور مریم نواز کے موقف کو پنجاب میں پذیرائی مل رہی ہے، عوام کا موڈ دیکھ کر اب ن لیگ کے اہم ترین رہنماؤں کا حوصلہ بڑھتا جارہا ہے، حالات بتارہے ہیں کہ اس ملک میں اب سویلین بالادستی کی جدوجہد آر یا پار ہوگی
مزید جاننے کے لیے لنک کلک کریں 👇