حالیہ امریکی انتخابات کئی اعتبار سے یادگار ثابت ہوئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ نتائج میں تاخیر اور ایک امیدوار یعی موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف نتائج کو متنازع بنا دینا ہے۔ یہ صورت اگر اسی طرح برقرار رہتی ہے یا نتائج سامنے آجاتے ہیں اور صدر ٹرمپ اپنی ضد براقرار رکھتے ہی تو کیا ممکنہ نتایج ہو سکتے ہیں، ممتاز صحافی اور تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی ان امکانات پر بات کرتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭
1- سیکرٹ سروس کی کمان نو منتخب صدر کو منتقل ہوجائے گی
2- ٹرمپ کو انتہائی حساس امور پر بریفنگ محدود تر کردی جائے گی
3- سبکدوش صدر کو تقریب حلف برداری میں مدعو کیا جائے گا
4- ٹرمپ تقریب کے خاتمے پر روانہ نہیں ہوئے تو وہ ” بن بلائے مہمان” تصور کیے جائیں گے
5 – ٹرمپ نہ جانے پر مصر رہے تو وہ ” مہمان زیر حراست ” تصور کیے جائیں گے
6 ۔ مہمان زیر حراست کو پورے احترام کے ساتھ 62 ائر بورن کے جوان وہائٹ ہاوس کے باہر لے جا کر پینسلوینیا اسٹریٹ پر چھوڑ دیں گے
7 ۔ امریکی رولز آف بزنس کے تحت یہ سب ایک صدر کے سابق ہونے پر وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے انکار پر ہوسکتا ہے لیکن ہوا کبھی نہیں
8 ۔ اگر 20 جنوری تک صدر کے منصب پر تعطل رہا تو ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی( ڈیموکریٹ ) صدر بن جائیں گی
9 ۔ اگر مقابلہ برابر رہا تو سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی کمیٹی معاملہ طے کرے گی 1876 میں ایسا ہوچکا ہے
10 ۔ معاملہ بڑھا تو سپریم کورٹ تک جائے گا ۔ الگور بمقابلہ بش کیس میں انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو گور 4 ووٹ سے ہار رہے تھے ۔ انہوں بہت ٹھوس شواہد کی بنیاد پر چیلینج کیا لیکن عدالت نے ان کا موقف یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ نتائج کے اعلان کے بعد کچھ نہیں ہوسکتا۔ جو بائیڈن یا ٹرمپ جس نے بھی نتائج کے اعلان کے بعد چیلنج کیا تو ریپبلکن اکثریت والے ججوں کی عدالت بھی پرانی رولنگ تبدیل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔
11۔ عام طور پر امریکا میں طیش اور کشیدگی نتیجہ آنے کے بعد ختم ہوجاتی ہے ہلیری کلنٹن نے بھی 36 گھنتے بعد شکست تسلیم کر لی تھی۔