ADVERTISEMENT
ایک روز امرشاہد کا فون آیا کہا’’جس روز میں آپ کے پاس آیا تھا وہاں’’کرامازوف برادران‘‘ دیکھا تھا، وہ فوراًبھجوا دیجیے ۔ اور ہاں شاہد حمید صاحب کے سب تراجم جو آپ کے پاس ہیں وہ سب بھی ۔‘‘ میں نے اپنی لائبریری سے دستوئیفسکی کے شاہکار ضخیم ناول ’’کرامازوف برادران‘‘ سمیت شاہد حمید کے دیگر تراجم نکالے اور انہیں بھیج دیے ۔ کچھ دن ہی گزرے تھے کہ شور اٹھا ،’’دستوئیفسکی کا شاہکار ناول چھپ گیا ہے۔‘‘جی ،وہی ناول جس کے بارے میں اورحان پامک نے کہا تھا کہ ’’ہزار سالوں میں اگر کوئی بہترین کتاب لکھی گئی ہے تو وہ دستوئیفسکی کی کرامازوف برادران ہے۔‘‘
دستوئیفسکی کو پڑھنا میں نے ان کے ناول ’’جرم و سزا‘‘ سے شروع کیا تھا ۔کئی سال پہلے تقی حیدر کا وہ ترجمہ میرے ہاتھ لگا تھا جو سویت یونین سے رادوگا نے 1994 میں شائع کیا تھا وہ ناول ٹائپ میں کوئی 800 صفحات پر مشتمل تھا۔ انہیں دنوں دستوئیفسکی کے سویت یونین کے اشاعت گھر سے چھپنے والے تین مزید ناول پڑھنے کا موقع ملا جنہیں ظ انصاری نے اردو میں ڈھالا تھا۔ یہ پپر بیک اور ٹائپ میں ایک جلد میں مل گئے تھے ۔ ’’چچاکا خواب‘‘، ’’نہایت افسوس ناک واقعہ‘‘ اور ’’جواری‘‘ ۔ دستوئیفسکی کی شہرت ان کے ناول’’بے چارے لوگ‘‘،’’ کرامازوف برداران‘‘ اور’’جرم و سزا‘‘ کی وجہ سے ہے مگر ان کے تین مختصر ناول یا طویل کہانیاں ایسی ہیں کہ میں انہیں پڑھ کرکبھی بھلا نہیں پایا ہوں۔ انہی میں ظ انصاری کے دو اور تراجم کا اضافہ بھی کر لیجئے اور وہ ہے دستوئیفسکی کےناول’’ایڈیٹ‘‘ اور ’’بے چارے لوگ‘‘۔
بک کارنرکی جانب سے فیودر دستوئیفسکی کے شاہکار اور ضخیم ناول ’’ کرامازوف برادران‘‘ کی تازہ اشاعت ملی تو جی خوش ہوا ۔ بک کارنر والوں نےاس لگ بھگ ساڑھے چودہ سو صفحات پر مشتمل شاہکار ناول کو بہت اہتمام سے چھاپا ہے ۔یہ کلاسیک ایڈیشن فیودر دستوئیفسکی کی 199 ویں یوم پیدائش پر شائع ہوا ہے یوں یہ بجائے خود ایک اہم واقعہ ہو گیا ہے۔
بہت مبارکباد