Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کچھ بونے میں نے پیدا ھوتے، بنتے، تباہ ھوتے دیکھے۔ ھندی فلمیں دیکھو۔ تو کچھ بدمعاش کسی شریف، بااصول، نیک انسان کی بہو، بیٹی، بیوی، ماں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر اس سے اپنی بات منواتے ھیں چل ڈانس کر، چل معافی مانگ، چل زمین پر ناک سے لکیریں نکالو، اور کچھ تو بہت ھی ذلیل حد تک چلے جاتے ھیں چلو اپنی بیٹی کے سامنے کپڑے اتارو اور وہ بیچارا بے بس انسان سب کرتا چلا جاتا ھے، ورنہ گھر کی خواتین کے ساتھ برا کرنے کی دھمکیاں دیتے ھیں۔
کچھ میڈیا کے لفنگے، تلنگے، اسی طرح کا امتحان ایک دین دار سے لے رھے ھیں، اور اس کے دین کو ھی رھن رکھا ھوا ھے، اور اس کا مذاق اڑا رھے ھیں، اور وہ غیر مشروط معافی مانگ رھا ھے کہ شاید دین بچ جائے، اور اس کے مخالفین کے نام بتا بتا کر ڈرایا جاتا ھے کہ ورنہ اس سے الزامات والے سوال بھی کر سکتے ھیں۔ کون لوگ ھو تسی،
شاید کرونا ذھنیت کے لوگ تبلیغ کے سلسلے کو ھی لپیٹنا چاھتے ھیں۔ پہلے سارے ملک میں کرونا پھیلانے کا سبب مکمل طور پر کوشش کی کہ تبلیغ سے وابستہ لوگوں کو قرار دے دیا جائے، مجھے جب ایک یونیورسٹی سے ای میل آئی کہ اگر آپ تبلیغ پر گئے ھیں یا ان لوگوں سے ملے ھیں تو کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا کر رپورٹ جمع کروائیں، کہیں بھی زیارات کا ذکر نہیں تھا یہ سب کیا تحریک چل رھی ھے۔ جتنے لوگ بھی مولانا طارق جمیل صاحب کو تنقید کا نشانہ بنا رھے ھیں انکی دلی خواھش ھے کہ ان کے والدین اور انکا جنازہ بھی مولانا طارق جمیل ھی پڑھائیں حالانکہ پڑھانا ڈاکٹر عامر لیاقت کو چاھیئے کیونکہ وہ واحد بندہ ھے جس کا ایک ھی وقت میں سب فرقوں سے تعلق ھے وہ شعیہ بھی ھے، سنی بھی ھے، دیوبندی بھی ھے، اھلحدیث بھی ھے۔ انکو ایسے ھی علماء چاھیئں جن کا نا تو علم ھو اور نہ ھی کردار ھو اور بس سب کچھ کرکے کسی ادارے سے معافی لے آئے اور عام معافی ھوجائے۔
جیو کے اینکر صاحب کا سوال بہت اچھا تھا کہ وہ اداکارائیں جن کو آپ بہن اور بیٹی کہتے ھیں کیا وہ فحاشی کا ذریعہ ھیں جس کی وجہ سے وبائیں پھیل رھی ھیں، جیو کے اینکر صاحب بہت دل گردے کی بات ھے سب خواتین و حضرات کو بہن بھائی کہنا اور یکساں دعوت دین دینا، مجھے دکھ ھے کہ دنیا تو آپ اپنی خراب کر چکے تھے اب آخرت بھی خراب کرنے پر تل گئے ھیں، جتنے بھی لوگوں نے میڈیا پرجرگے بنائے اور اپنی اپنی مرضی کی معافی منگوائی، مجھے کاروکاری ایک چھوٹا فعل محسوس ھوا، اور جرگے کے فیصلے اس کی پانچ سال کی بیٹی کی شادی اس ستر سال کے بابے سے کردی جائے، اس کی بہن سے چار لوگ زنا کریں گے تو معافی ھوگی چھوٹی سزائیں محسوس ھوئیں، مجھے وہ عزت دار لوگ بھی یاد ھیں جو اگلے دن پھندے سے جھول گئے، کنپٹی پر گولی چلا لی، اوئے ظالمو کبھی سوچو اس دیندار بندے کی بے بسی جو غیر مشروط معافیاں مانگ رھا ھے اور اپنی بدمعاشی دیکھو اس پر بھی سوال جواب کر رھے ھو۔ شکر کرو تم سب نے جان اللہ کو نہیں دینی تم وقت کے فرعون ھو اور ھمیشہ رھو گے۔ میری دعا ھے تم سب ھزار ھزار سال جیو تمھیں موت نہ آئے، تم سب کی میڈیا کی زندگی تقریبا تیس سے پینتیس سال ھے اور تمھیں اتنا زعم ھے خدا ھونے کا اس کے نصف صدی سے زائد کی عبادت، دعوت دین سب کچھ روند ڈالا، رب کو کیسے جواب دو گے یا پھر اس سے بھی سوال ھی پوچھو گے۔ چھوٹی حرکتیں کرنے سے بندہ بڑا نہیں کہلاتا بونے کا بونا ھی رھتا ھے۔ اگر میڈیا دیکھنا چاھتا ھے کہ وہ کتنا سچا ھے جو آج تک بولا لکھا اس کو دوبارہ پڑھ لو سمجھ آجائے گی، میڈیا بہت آزاد اور خودمختار ھے کیا کوئی بتائے گا ھندوستان میں بارہ کے نزدیک علحیدگی کی تحریکیں چل رھی ھیں، کبھی انکا ذکر کیوں نہیں کرتے، کبھی کرو نا ان پر پروگرام، نہیں کر سکتے کیونکہ جرات چاھیئے،
یہ لیک ویو پارک اسلام آباد میں کروڑوں کا پلاٹ کس نے بیچا ھے، بغیر دروازوں کے گھر میں کون رھتا تھا اور اب ارب پتی کیسے بنا ھے۔ جہاز کیسے خریدتے ھیں، ایسا کیا کرتے ھو کہ تمھاری تنخواہ ایک کروڑ، دوکروڑ ھونی چاھیئے، تم سب اتنے عقل کل کیوں ھو، اپنے سٹاف اور وابستہ لوگوں کو ھر ماہ تنخواہ نہیں دلوا سکتے اور سب کو حق دلوانے کے دعوے دار بھی ھو۔ یہ جو فری راشن کے تھیلے بن رھے ھیں حفاظتی کٹس تقسیم ھو رھی ھیں انکی لسٹ میں سب سے اوپر آپ سب کے نام ھونے چاھیئں، چند سال پہلے میڈیا ھاوس کے مالک اور انکی بیگم کی مفت حج والی درخواست سیکٹری حج نے واپس کردی تھی غالبا اس پر کمنٹس تھے سر آپ خود صاحب استطاعت ھیں کئی لوگوں کو حج کروا سکتے ھیں آپ کو فری حج کیلئے اپلائی نہیں کرنا چاھیئے ،
آپ سب کو وہ صحافی بھی یاد ھیں جو فوجی حکمرانوں کیلئے راستے کلیئر کرواتے تھے، اور دوست بھی جو سرکاری عمرے پر جا کر ھوٹل میں ھی وقت گزار کر واپس آجاتے تھے اور عمرے کی نعمت سے محروم رہ جاتے تھے مجھے وہ بے شرم صحافی بھی یاد ھیں جو اپنی شاگرد لڑکی کو فرانس کے ٹور پر ساتھ لے جاتے تھے اور پھر سیلفیاں بناتے تھے ۔ میرے سمیت سب اس گناہ کی دلدل میں پھنسے ھوئے ھیں۔ پر ماننے کو تیار نہیں ھیں۔ کیونکہ ھم اپنی ذات کے اندر بونے ھیں اور رھیں گے۔ اب کیا رب سے ھدایت کی دعا کروں رمضان کا مہینہ ھے سب اپنی اپنی دعا خود کرو۔ اگر اتنے ھی سچے ھو کل ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرو جو اس نے دین کے ساتھ آج تک کیا ھے ورنہ مان جاو ھم سب جھوٹے ھیں اور اپنی ذات سے بھی جھوٹ بولتے ھیں اور رب باری تعالی سے بھی۔ کوئی بتائے گا سچا صحافی کہ صلاح الدین صاحب کو قتل کس نے کیا، بے نظیر صاحبہ کو قتل کس نے کیا، لیاقت علی خان صاحب کو قتل کس نے کیا، حکیم سعید صاحب کو قتل کس نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کو قتل کس نے کیا۔ اچھا کلبوشن پر ھی ایک پروگرام کردو سچے، غیرت مند صحافیوں!
مولانا طارق جمیل صاحب میں بھی آپ سے غیر مشروط معافی چاھتا ھوں ۔ سچ کڑوا ھوتا ھے سنا تھا دیکھ بھی لیا۔
کچھ بونے میں نے پیدا ھوتے، بنتے، تباہ ھوتے دیکھے۔ ھندی فلمیں دیکھو۔ تو کچھ بدمعاش کسی شریف، بااصول، نیک انسان کی بہو، بیٹی، بیوی، ماں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر اس سے اپنی بات منواتے ھیں چل ڈانس کر، چل معافی مانگ، چل زمین پر ناک سے لکیریں نکالو، اور کچھ تو بہت ھی ذلیل حد تک چلے جاتے ھیں چلو اپنی بیٹی کے سامنے کپڑے اتارو اور وہ بیچارا بے بس انسان سب کرتا چلا جاتا ھے، ورنہ گھر کی خواتین کے ساتھ برا کرنے کی دھمکیاں دیتے ھیں۔
کچھ میڈیا کے لفنگے، تلنگے، اسی طرح کا امتحان ایک دین دار سے لے رھے ھیں، اور اس کے دین کو ھی رھن رکھا ھوا ھے، اور اس کا مذاق اڑا رھے ھیں، اور وہ غیر مشروط معافی مانگ رھا ھے کہ شاید دین بچ جائے، اور اس کے مخالفین کے نام بتا بتا کر ڈرایا جاتا ھے کہ ورنہ اس سے الزامات والے سوال بھی کر سکتے ھیں۔ کون لوگ ھو تسی،
شاید کرونا ذھنیت کے لوگ تبلیغ کے سلسلے کو ھی لپیٹنا چاھتے ھیں۔ پہلے سارے ملک میں کرونا پھیلانے کا سبب مکمل طور پر کوشش کی کہ تبلیغ سے وابستہ لوگوں کو قرار دے دیا جائے، مجھے جب ایک یونیورسٹی سے ای میل آئی کہ اگر آپ تبلیغ پر گئے ھیں یا ان لوگوں سے ملے ھیں تو کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا کر رپورٹ جمع کروائیں، کہیں بھی زیارات کا ذکر نہیں تھا یہ سب کیا تحریک چل رھی ھے۔ جتنے لوگ بھی مولانا طارق جمیل صاحب کو تنقید کا نشانہ بنا رھے ھیں انکی دلی خواھش ھے کہ ان کے والدین اور انکا جنازہ بھی مولانا طارق جمیل ھی پڑھائیں حالانکہ پڑھانا ڈاکٹر عامر لیاقت کو چاھیئے کیونکہ وہ واحد بندہ ھے جس کا ایک ھی وقت میں سب فرقوں سے تعلق ھے وہ شعیہ بھی ھے، سنی بھی ھے، دیوبندی بھی ھے، اھلحدیث بھی ھے۔ انکو ایسے ھی علماء چاھیئں جن کا نا تو علم ھو اور نہ ھی کردار ھو اور بس سب کچھ کرکے کسی ادارے سے معافی لے آئے اور عام معافی ھوجائے۔
جیو کے اینکر صاحب کا سوال بہت اچھا تھا کہ وہ اداکارائیں جن کو آپ بہن اور بیٹی کہتے ھیں کیا وہ فحاشی کا ذریعہ ھیں جس کی وجہ سے وبائیں پھیل رھی ھیں، جیو کے اینکر صاحب بہت دل گردے کی بات ھے سب خواتین و حضرات کو بہن بھائی کہنا اور یکساں دعوت دین دینا، مجھے دکھ ھے کہ دنیا تو آپ اپنی خراب کر چکے تھے اب آخرت بھی خراب کرنے پر تل گئے ھیں، جتنے بھی لوگوں نے میڈیا پرجرگے بنائے اور اپنی اپنی مرضی کی معافی منگوائی، مجھے کاروکاری ایک چھوٹا فعل محسوس ھوا، اور جرگے کے فیصلے اس کی پانچ سال کی بیٹی کی شادی اس ستر سال کے بابے سے کردی جائے، اس کی بہن سے چار لوگ زنا کریں گے تو معافی ھوگی چھوٹی سزائیں محسوس ھوئیں، مجھے وہ عزت دار لوگ بھی یاد ھیں جو اگلے دن پھندے سے جھول گئے، کنپٹی پر گولی چلا لی، اوئے ظالمو کبھی سوچو اس دیندار بندے کی بے بسی جو غیر مشروط معافیاں مانگ رھا ھے اور اپنی بدمعاشی دیکھو اس پر بھی سوال جواب کر رھے ھو۔ شکر کرو تم سب نے جان اللہ کو نہیں دینی تم وقت کے فرعون ھو اور ھمیشہ رھو گے۔ میری دعا ھے تم سب ھزار ھزار سال جیو تمھیں موت نہ آئے، تم سب کی میڈیا کی زندگی تقریبا تیس سے پینتیس سال ھے اور تمھیں اتنا زعم ھے خدا ھونے کا اس کے نصف صدی سے زائد کی عبادت، دعوت دین سب کچھ روند ڈالا، رب کو کیسے جواب دو گے یا پھر اس سے بھی سوال ھی پوچھو گے۔ چھوٹی حرکتیں کرنے سے بندہ بڑا نہیں کہلاتا بونے کا بونا ھی رھتا ھے۔ اگر میڈیا دیکھنا چاھتا ھے کہ وہ کتنا سچا ھے جو آج تک بولا لکھا اس کو دوبارہ پڑھ لو سمجھ آجائے گی، میڈیا بہت آزاد اور خودمختار ھے کیا کوئی بتائے گا ھندوستان میں بارہ کے نزدیک علحیدگی کی تحریکیں چل رھی ھیں، کبھی انکا ذکر کیوں نہیں کرتے، کبھی کرو نا ان پر پروگرام، نہیں کر سکتے کیونکہ جرات چاھیئے،
یہ لیک ویو پارک اسلام آباد میں کروڑوں کا پلاٹ کس نے بیچا ھے، بغیر دروازوں کے گھر میں کون رھتا تھا اور اب ارب پتی کیسے بنا ھے۔ جہاز کیسے خریدتے ھیں، ایسا کیا کرتے ھو کہ تمھاری تنخواہ ایک کروڑ، دوکروڑ ھونی چاھیئے، تم سب اتنے عقل کل کیوں ھو، اپنے سٹاف اور وابستہ لوگوں کو ھر ماہ تنخواہ نہیں دلوا سکتے اور سب کو حق دلوانے کے دعوے دار بھی ھو۔ یہ جو فری راشن کے تھیلے بن رھے ھیں حفاظتی کٹس تقسیم ھو رھی ھیں انکی لسٹ میں سب سے اوپر آپ سب کے نام ھونے چاھیئں، چند سال پہلے میڈیا ھاوس کے مالک اور انکی بیگم کی مفت حج والی درخواست سیکٹری حج نے واپس کردی تھی غالبا اس پر کمنٹس تھے سر آپ خود صاحب استطاعت ھیں کئی لوگوں کو حج کروا سکتے ھیں آپ کو فری حج کیلئے اپلائی نہیں کرنا چاھیئے ،
آپ سب کو وہ صحافی بھی یاد ھیں جو فوجی حکمرانوں کیلئے راستے کلیئر کرواتے تھے، اور دوست بھی جو سرکاری عمرے پر جا کر ھوٹل میں ھی وقت گزار کر واپس آجاتے تھے اور عمرے کی نعمت سے محروم رہ جاتے تھے مجھے وہ بے شرم صحافی بھی یاد ھیں جو اپنی شاگرد لڑکی کو فرانس کے ٹور پر ساتھ لے جاتے تھے اور پھر سیلفیاں بناتے تھے ۔ میرے سمیت سب اس گناہ کی دلدل میں پھنسے ھوئے ھیں۔ پر ماننے کو تیار نہیں ھیں۔ کیونکہ ھم اپنی ذات کے اندر بونے ھیں اور رھیں گے۔ اب کیا رب سے ھدایت کی دعا کروں رمضان کا مہینہ ھے سب اپنی اپنی دعا خود کرو۔ اگر اتنے ھی سچے ھو کل ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرو جو اس نے دین کے ساتھ آج تک کیا ھے ورنہ مان جاو ھم سب جھوٹے ھیں اور اپنی ذات سے بھی جھوٹ بولتے ھیں اور رب باری تعالی سے بھی۔ کوئی بتائے گا سچا صحافی کہ صلاح الدین صاحب کو قتل کس نے کیا، بے نظیر صاحبہ کو قتل کس نے کیا، لیاقت علی خان صاحب کو قتل کس نے کیا، حکیم سعید صاحب کو قتل کس نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کو قتل کس نے کیا۔ اچھا کلبوشن پر ھی ایک پروگرام کردو سچے، غیرت مند صحافیوں!
مولانا طارق جمیل صاحب میں بھی آپ سے غیر مشروط معافی چاھتا ھوں ۔ سچ کڑوا ھوتا ھے سنا تھا دیکھ بھی لیا۔
کچھ بونے میں نے پیدا ھوتے، بنتے، تباہ ھوتے دیکھے۔ ھندی فلمیں دیکھو۔ تو کچھ بدمعاش کسی شریف، بااصول، نیک انسان کی بہو، بیٹی، بیوی، ماں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر اس سے اپنی بات منواتے ھیں چل ڈانس کر، چل معافی مانگ، چل زمین پر ناک سے لکیریں نکالو، اور کچھ تو بہت ھی ذلیل حد تک چلے جاتے ھیں چلو اپنی بیٹی کے سامنے کپڑے اتارو اور وہ بیچارا بے بس انسان سب کرتا چلا جاتا ھے، ورنہ گھر کی خواتین کے ساتھ برا کرنے کی دھمکیاں دیتے ھیں۔
کچھ میڈیا کے لفنگے، تلنگے، اسی طرح کا امتحان ایک دین دار سے لے رھے ھیں، اور اس کے دین کو ھی رھن رکھا ھوا ھے، اور اس کا مذاق اڑا رھے ھیں، اور وہ غیر مشروط معافی مانگ رھا ھے کہ شاید دین بچ جائے، اور اس کے مخالفین کے نام بتا بتا کر ڈرایا جاتا ھے کہ ورنہ اس سے الزامات والے سوال بھی کر سکتے ھیں۔ کون لوگ ھو تسی،
شاید کرونا ذھنیت کے لوگ تبلیغ کے سلسلے کو ھی لپیٹنا چاھتے ھیں۔ پہلے سارے ملک میں کرونا پھیلانے کا سبب مکمل طور پر کوشش کی کہ تبلیغ سے وابستہ لوگوں کو قرار دے دیا جائے، مجھے جب ایک یونیورسٹی سے ای میل آئی کہ اگر آپ تبلیغ پر گئے ھیں یا ان لوگوں سے ملے ھیں تو کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا کر رپورٹ جمع کروائیں، کہیں بھی زیارات کا ذکر نہیں تھا یہ سب کیا تحریک چل رھی ھے۔ جتنے لوگ بھی مولانا طارق جمیل صاحب کو تنقید کا نشانہ بنا رھے ھیں انکی دلی خواھش ھے کہ ان کے والدین اور انکا جنازہ بھی مولانا طارق جمیل ھی پڑھائیں حالانکہ پڑھانا ڈاکٹر عامر لیاقت کو چاھیئے کیونکہ وہ واحد بندہ ھے جس کا ایک ھی وقت میں سب فرقوں سے تعلق ھے وہ شعیہ بھی ھے، سنی بھی ھے، دیوبندی بھی ھے، اھلحدیث بھی ھے۔ انکو ایسے ھی علماء چاھیئں جن کا نا تو علم ھو اور نہ ھی کردار ھو اور بس سب کچھ کرکے کسی ادارے سے معافی لے آئے اور عام معافی ھوجائے۔
جیو کے اینکر صاحب کا سوال بہت اچھا تھا کہ وہ اداکارائیں جن کو آپ بہن اور بیٹی کہتے ھیں کیا وہ فحاشی کا ذریعہ ھیں جس کی وجہ سے وبائیں پھیل رھی ھیں، جیو کے اینکر صاحب بہت دل گردے کی بات ھے سب خواتین و حضرات کو بہن بھائی کہنا اور یکساں دعوت دین دینا، مجھے دکھ ھے کہ دنیا تو آپ اپنی خراب کر چکے تھے اب آخرت بھی خراب کرنے پر تل گئے ھیں، جتنے بھی لوگوں نے میڈیا پرجرگے بنائے اور اپنی اپنی مرضی کی معافی منگوائی، مجھے کاروکاری ایک چھوٹا فعل محسوس ھوا، اور جرگے کے فیصلے اس کی پانچ سال کی بیٹی کی شادی اس ستر سال کے بابے سے کردی جائے، اس کی بہن سے چار لوگ زنا کریں گے تو معافی ھوگی چھوٹی سزائیں محسوس ھوئیں، مجھے وہ عزت دار لوگ بھی یاد ھیں جو اگلے دن پھندے سے جھول گئے، کنپٹی پر گولی چلا لی، اوئے ظالمو کبھی سوچو اس دیندار بندے کی بے بسی جو غیر مشروط معافیاں مانگ رھا ھے اور اپنی بدمعاشی دیکھو اس پر بھی سوال جواب کر رھے ھو۔ شکر کرو تم سب نے جان اللہ کو نہیں دینی تم وقت کے فرعون ھو اور ھمیشہ رھو گے۔ میری دعا ھے تم سب ھزار ھزار سال جیو تمھیں موت نہ آئے، تم سب کی میڈیا کی زندگی تقریبا تیس سے پینتیس سال ھے اور تمھیں اتنا زعم ھے خدا ھونے کا اس کے نصف صدی سے زائد کی عبادت، دعوت دین سب کچھ روند ڈالا، رب کو کیسے جواب دو گے یا پھر اس سے بھی سوال ھی پوچھو گے۔ چھوٹی حرکتیں کرنے سے بندہ بڑا نہیں کہلاتا بونے کا بونا ھی رھتا ھے۔ اگر میڈیا دیکھنا چاھتا ھے کہ وہ کتنا سچا ھے جو آج تک بولا لکھا اس کو دوبارہ پڑھ لو سمجھ آجائے گی، میڈیا بہت آزاد اور خودمختار ھے کیا کوئی بتائے گا ھندوستان میں بارہ کے نزدیک علحیدگی کی تحریکیں چل رھی ھیں، کبھی انکا ذکر کیوں نہیں کرتے، کبھی کرو نا ان پر پروگرام، نہیں کر سکتے کیونکہ جرات چاھیئے،
یہ لیک ویو پارک اسلام آباد میں کروڑوں کا پلاٹ کس نے بیچا ھے، بغیر دروازوں کے گھر میں کون رھتا تھا اور اب ارب پتی کیسے بنا ھے۔ جہاز کیسے خریدتے ھیں، ایسا کیا کرتے ھو کہ تمھاری تنخواہ ایک کروڑ، دوکروڑ ھونی چاھیئے، تم سب اتنے عقل کل کیوں ھو، اپنے سٹاف اور وابستہ لوگوں کو ھر ماہ تنخواہ نہیں دلوا سکتے اور سب کو حق دلوانے کے دعوے دار بھی ھو۔ یہ جو فری راشن کے تھیلے بن رھے ھیں حفاظتی کٹس تقسیم ھو رھی ھیں انکی لسٹ میں سب سے اوپر آپ سب کے نام ھونے چاھیئں، چند سال پہلے میڈیا ھاوس کے مالک اور انکی بیگم کی مفت حج والی درخواست سیکٹری حج نے واپس کردی تھی غالبا اس پر کمنٹس تھے سر آپ خود صاحب استطاعت ھیں کئی لوگوں کو حج کروا سکتے ھیں آپ کو فری حج کیلئے اپلائی نہیں کرنا چاھیئے ،
آپ سب کو وہ صحافی بھی یاد ھیں جو فوجی حکمرانوں کیلئے راستے کلیئر کرواتے تھے، اور دوست بھی جو سرکاری عمرے پر جا کر ھوٹل میں ھی وقت گزار کر واپس آجاتے تھے اور عمرے کی نعمت سے محروم رہ جاتے تھے مجھے وہ بے شرم صحافی بھی یاد ھیں جو اپنی شاگرد لڑکی کو فرانس کے ٹور پر ساتھ لے جاتے تھے اور پھر سیلفیاں بناتے تھے ۔ میرے سمیت سب اس گناہ کی دلدل میں پھنسے ھوئے ھیں۔ پر ماننے کو تیار نہیں ھیں۔ کیونکہ ھم اپنی ذات کے اندر بونے ھیں اور رھیں گے۔ اب کیا رب سے ھدایت کی دعا کروں رمضان کا مہینہ ھے سب اپنی اپنی دعا خود کرو۔ اگر اتنے ھی سچے ھو کل ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرو جو اس نے دین کے ساتھ آج تک کیا ھے ورنہ مان جاو ھم سب جھوٹے ھیں اور اپنی ذات سے بھی جھوٹ بولتے ھیں اور رب باری تعالی سے بھی۔ کوئی بتائے گا سچا صحافی کہ صلاح الدین صاحب کو قتل کس نے کیا، بے نظیر صاحبہ کو قتل کس نے کیا، لیاقت علی خان صاحب کو قتل کس نے کیا، حکیم سعید صاحب کو قتل کس نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کو قتل کس نے کیا۔ اچھا کلبوشن پر ھی ایک پروگرام کردو سچے، غیرت مند صحافیوں!
مولانا طارق جمیل صاحب میں بھی آپ سے غیر مشروط معافی چاھتا ھوں ۔ سچ کڑوا ھوتا ھے سنا تھا دیکھ بھی لیا۔
کچھ بونے میں نے پیدا ھوتے، بنتے، تباہ ھوتے دیکھے۔ ھندی فلمیں دیکھو۔ تو کچھ بدمعاش کسی شریف، بااصول، نیک انسان کی بہو، بیٹی، بیوی، ماں کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر اس سے اپنی بات منواتے ھیں چل ڈانس کر، چل معافی مانگ، چل زمین پر ناک سے لکیریں نکالو، اور کچھ تو بہت ھی ذلیل حد تک چلے جاتے ھیں چلو اپنی بیٹی کے سامنے کپڑے اتارو اور وہ بیچارا بے بس انسان سب کرتا چلا جاتا ھے، ورنہ گھر کی خواتین کے ساتھ برا کرنے کی دھمکیاں دیتے ھیں۔
کچھ میڈیا کے لفنگے، تلنگے، اسی طرح کا امتحان ایک دین دار سے لے رھے ھیں، اور اس کے دین کو ھی رھن رکھا ھوا ھے، اور اس کا مذاق اڑا رھے ھیں، اور وہ غیر مشروط معافی مانگ رھا ھے کہ شاید دین بچ جائے، اور اس کے مخالفین کے نام بتا بتا کر ڈرایا جاتا ھے کہ ورنہ اس سے الزامات والے سوال بھی کر سکتے ھیں۔ کون لوگ ھو تسی،
شاید کرونا ذھنیت کے لوگ تبلیغ کے سلسلے کو ھی لپیٹنا چاھتے ھیں۔ پہلے سارے ملک میں کرونا پھیلانے کا سبب مکمل طور پر کوشش کی کہ تبلیغ سے وابستہ لوگوں کو قرار دے دیا جائے، مجھے جب ایک یونیورسٹی سے ای میل آئی کہ اگر آپ تبلیغ پر گئے ھیں یا ان لوگوں سے ملے ھیں تو کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروا کر رپورٹ جمع کروائیں، کہیں بھی زیارات کا ذکر نہیں تھا یہ سب کیا تحریک چل رھی ھے۔ جتنے لوگ بھی مولانا طارق جمیل صاحب کو تنقید کا نشانہ بنا رھے ھیں انکی دلی خواھش ھے کہ ان کے والدین اور انکا جنازہ بھی مولانا طارق جمیل ھی پڑھائیں حالانکہ پڑھانا ڈاکٹر عامر لیاقت کو چاھیئے کیونکہ وہ واحد بندہ ھے جس کا ایک ھی وقت میں سب فرقوں سے تعلق ھے وہ شعیہ بھی ھے، سنی بھی ھے، دیوبندی بھی ھے، اھلحدیث بھی ھے۔ انکو ایسے ھی علماء چاھیئں جن کا نا تو علم ھو اور نہ ھی کردار ھو اور بس سب کچھ کرکے کسی ادارے سے معافی لے آئے اور عام معافی ھوجائے۔
جیو کے اینکر صاحب کا سوال بہت اچھا تھا کہ وہ اداکارائیں جن کو آپ بہن اور بیٹی کہتے ھیں کیا وہ فحاشی کا ذریعہ ھیں جس کی وجہ سے وبائیں پھیل رھی ھیں، جیو کے اینکر صاحب بہت دل گردے کی بات ھے سب خواتین و حضرات کو بہن بھائی کہنا اور یکساں دعوت دین دینا، مجھے دکھ ھے کہ دنیا تو آپ اپنی خراب کر چکے تھے اب آخرت بھی خراب کرنے پر تل گئے ھیں، جتنے بھی لوگوں نے میڈیا پرجرگے بنائے اور اپنی اپنی مرضی کی معافی منگوائی، مجھے کاروکاری ایک چھوٹا فعل محسوس ھوا، اور جرگے کے فیصلے اس کی پانچ سال کی بیٹی کی شادی اس ستر سال کے بابے سے کردی جائے، اس کی بہن سے چار لوگ زنا کریں گے تو معافی ھوگی چھوٹی سزائیں محسوس ھوئیں، مجھے وہ عزت دار لوگ بھی یاد ھیں جو اگلے دن پھندے سے جھول گئے، کنپٹی پر گولی چلا لی، اوئے ظالمو کبھی سوچو اس دیندار بندے کی بے بسی جو غیر مشروط معافیاں مانگ رھا ھے اور اپنی بدمعاشی دیکھو اس پر بھی سوال جواب کر رھے ھو۔ شکر کرو تم سب نے جان اللہ کو نہیں دینی تم وقت کے فرعون ھو اور ھمیشہ رھو گے۔ میری دعا ھے تم سب ھزار ھزار سال جیو تمھیں موت نہ آئے، تم سب کی میڈیا کی زندگی تقریبا تیس سے پینتیس سال ھے اور تمھیں اتنا زعم ھے خدا ھونے کا اس کے نصف صدی سے زائد کی عبادت، دعوت دین سب کچھ روند ڈالا، رب کو کیسے جواب دو گے یا پھر اس سے بھی سوال ھی پوچھو گے۔ چھوٹی حرکتیں کرنے سے بندہ بڑا نہیں کہلاتا بونے کا بونا ھی رھتا ھے۔ اگر میڈیا دیکھنا چاھتا ھے کہ وہ کتنا سچا ھے جو آج تک بولا لکھا اس کو دوبارہ پڑھ لو سمجھ آجائے گی، میڈیا بہت آزاد اور خودمختار ھے کیا کوئی بتائے گا ھندوستان میں بارہ کے نزدیک علحیدگی کی تحریکیں چل رھی ھیں، کبھی انکا ذکر کیوں نہیں کرتے، کبھی کرو نا ان پر پروگرام، نہیں کر سکتے کیونکہ جرات چاھیئے،
یہ لیک ویو پارک اسلام آباد میں کروڑوں کا پلاٹ کس نے بیچا ھے، بغیر دروازوں کے گھر میں کون رھتا تھا اور اب ارب پتی کیسے بنا ھے۔ جہاز کیسے خریدتے ھیں، ایسا کیا کرتے ھو کہ تمھاری تنخواہ ایک کروڑ، دوکروڑ ھونی چاھیئے، تم سب اتنے عقل کل کیوں ھو، اپنے سٹاف اور وابستہ لوگوں کو ھر ماہ تنخواہ نہیں دلوا سکتے اور سب کو حق دلوانے کے دعوے دار بھی ھو۔ یہ جو فری راشن کے تھیلے بن رھے ھیں حفاظتی کٹس تقسیم ھو رھی ھیں انکی لسٹ میں سب سے اوپر آپ سب کے نام ھونے چاھیئں، چند سال پہلے میڈیا ھاوس کے مالک اور انکی بیگم کی مفت حج والی درخواست سیکٹری حج نے واپس کردی تھی غالبا اس پر کمنٹس تھے سر آپ خود صاحب استطاعت ھیں کئی لوگوں کو حج کروا سکتے ھیں آپ کو فری حج کیلئے اپلائی نہیں کرنا چاھیئے ،
آپ سب کو وہ صحافی بھی یاد ھیں جو فوجی حکمرانوں کیلئے راستے کلیئر کرواتے تھے، اور دوست بھی جو سرکاری عمرے پر جا کر ھوٹل میں ھی وقت گزار کر واپس آجاتے تھے اور عمرے کی نعمت سے محروم رہ جاتے تھے مجھے وہ بے شرم صحافی بھی یاد ھیں جو اپنی شاگرد لڑکی کو فرانس کے ٹور پر ساتھ لے جاتے تھے اور پھر سیلفیاں بناتے تھے ۔ میرے سمیت سب اس گناہ کی دلدل میں پھنسے ھوئے ھیں۔ پر ماننے کو تیار نہیں ھیں۔ کیونکہ ھم اپنی ذات کے اندر بونے ھیں اور رھیں گے۔ اب کیا رب سے ھدایت کی دعا کروں رمضان کا مہینہ ھے سب اپنی اپنی دعا خود کرو۔ اگر اتنے ھی سچے ھو کل ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرو جو اس نے دین کے ساتھ آج تک کیا ھے ورنہ مان جاو ھم سب جھوٹے ھیں اور اپنی ذات سے بھی جھوٹ بولتے ھیں اور رب باری تعالی سے بھی۔ کوئی بتائے گا سچا صحافی کہ صلاح الدین صاحب کو قتل کس نے کیا، بے نظیر صاحبہ کو قتل کس نے کیا، لیاقت علی خان صاحب کو قتل کس نے کیا، حکیم سعید صاحب کو قتل کس نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کو قتل کس نے کیا۔ اچھا کلبوشن پر ھی ایک پروگرام کردو سچے، غیرت مند صحافیوں!
مولانا طارق جمیل صاحب میں بھی آپ سے غیر مشروط معافی چاھتا ھوں ۔ سچ کڑوا ھوتا ھے سنا تھا دیکھ بھی لیا۔