جب بھی کوئی پوسٹ سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق اور ریفرنس کے دیکھتا ھوں تو برداشت جواب دے جاتی ھے، سیاسی پوسٹ تو شاید کچھ لوگوں کے روزگار کا ذریعہ یا حوالہ ھوں پر جب کوئی قرآن اور حدیث کو بغیر ریفرنس سے ڈھٹائی سے پوسٹ کرتا ھے تو پھر بات برداشت کے لفظ سے بھی آگے نکل جاتی ھے، پہلے میں درخواست کرتا تھا کہ جناب ریفرنس دے دیں تو جواب آتا تھا اچھا تو آپ اہلحدیث ھیں جی میں الحمدللہ مسلمان ھوں اور اہلحدیث اور اھل سنت بھی ھوں اس کا ریفرنس دے دیں، مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کوئی بھی ایسا مسلمان ھے جو اہلحدیث یا اھل سنت نہ ھو، سب ھی حدیث اور سنت کو ماننے والے اور عمل کرنے والے ھیں، پھر کچھ دوستوں کو انکی ان حرکتوں پر انفرینڈ کیا اور پھر بلاک بھی کردیا، بغیر ریفرنس کے سنی سنائی بات کو میں نہیں مانتا، اب کچھ دوستوں نے بخشش کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا ھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے پوسٹ لگا کر حکم جاری کرتے ھیں کہ اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مانتے ھیں تو شیئر کریں، یہ کیسے امتحان ھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ماننے والوں کو سوشل میڈیا کی تصدیق کی ضرورت کب سے پیش آگئی، کچھ رحم کیجئے، ایک صاحب نے تو حد کردی ایک پیر صاحب کی تصویر لگائی اور ساتھ لکھا تھا جو ان کو مرشد نہیں مانتا وہ مجھے انفرینڈ کردے یہاں تک کہ اگر میری بیوی بھی انکو مرشد نہ مانے تو میری طرف سے اسکو طلاق ھے میں نے تو فورا انفرینڈ کردیا کیونکہ میں انکی بیوی نہیں تھی بس فیس بک پر فرینڈ تھے اب وہ اور انکے مرشد ھی ھیں ھم انکے ساتھ نہیں ھیں، کچھ دوست محرم اور ربیع الاول کے مہینے میں ایسی پوسٹس لگاتے ھیں کہ انتشار پھیلے ، پتہ نہیں انکو یہ حکم کون دیتا ھے اور امن پسند ھستیوں کے نام پر وہ کیا کرنا چاھتے ھیں الحمدللہ ھر لمحہ کوشش کی کہ ایسی پوسٹس کو روکا جائے اور سمجھایا جائے ، میری تمام دوستوں سے درخواست ھے چاھے وہ اسلام کے کسی بھی فرقہ سے ھوں برائے مہربانی بغیر ریفرنس کے ھرگز بھی حدیث پوسٹ نہ کریں اور ریفرنس بھی مستند احادیث کی کتب سے ھو، حدیث وہ ھے جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ھے، اس کے علاوہ بات جتنی بھی اچھی ھو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منسوب نہ کی جائے، ھمارے ادارے اب بہت اچھے طریقے سے سوشل میڈیا کو مانیٹر کرتے ھیں، اگر وہ فوجی اور سیاسی پوسٹس کے ساتھ ساتھ دینی پوسٹس کو بھی مانیٹر کرنا شروع کردیں تو بہت بہتری آجائے گی، اور امید واثق ھے انکو اس کا اجر عظیم بھی ملے گا، اچھے گمان اور برے گمان کے بارے میں بہت واضح احکامات موجود ھیں، پوسٹ ضرور کریں آپکا حق ھے بس اس کا ریفرنس بھی ساتھ لکھ دیا کریں،
نفرت انگیز پوسٹ سیاسی ھو یا دینی اس کو فوری طور پر روکیں، اور آگے شیئر کرنے سے گریز کریں، اللہ تعالٰی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مقام بہت بلند ھے، کسی روٹی، امرود، بادل، بکرے پر لکھا جانا کوئی کمال کی بات نہیں ھے اور نہ ھی اس کو شیئر کرنا باعث ثواب ھے، کفار جان بوجھ کر ایسے جوتے، کپڑے اور چیزیں بناتے ھیں جن پر وہ میرے اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام چھاپ کر شرارت کرتے ھیں، بہت ھی ناپسندیدہ کام ھے، انکو ھر طرح سختی سے روکنا ھم پر فرض ھے پر ھم ان اشیاء کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرکے انکے اس کام میں حصہ دار بن جاتے ھیں اور اس کی ان سے زیادہ تشہیر کرتے ھیں، برائے مہربانی ایسی اشیاء کی تشہیر فوری طور پر روکیں، اللہ جزائے خیر عطا کریں آمین، فرانس ، ناروے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنے، ان کو روکنا، احتجاج کرنا ھمارا حق ھے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ھماری ال اولاد، جان ،ماں باپ سب قربان، لیکن ان گستاخانہ خاکوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنا کہاں کی عقلمندی ھے،غیر مسلموں کی نعت، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں تعریفی کلمات بھی شیئر کرنے سے گریز کیجئے، جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات سمجھ آگئیں تو پھر وہ غیر مسلم کیسے رہ سکتا ھے، قرآن مجید سے بہتر کوئی کتاب نہیں ھے اور نہ ھوسکتی ھے، ھمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان کو بیان کرنے کیلئے، ھر چیز شیئر کرنا ضروری نہیں ھے، احتیاط کیجئے، شیئر کرنے سے پہلے بار بار سوچئے اور گنہگار ھونے سے بچیئے، جزاک اللہ خیر ۔