این ڈی ایم اے کی بنیادی ذمہ داری یہ ھے کہ وہ مصیبت زدگان کی مدد کرے۔ زلزلہ ھو، سیلاب ھو، ھوائی جہاز کا حادثہ ھو یا ٹرین کا حادثہ۔ اس ادارے نے ہمیشہ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کی ھے۔
کراچی کے لوگ گزشتہ کئی سالوں سے انتہائی مصیبت میں ہیں۔ یہ مصیبت کسی زلزلے یا سیلاب یا کسی طیارے کے حادثے سے کم نہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کراچی کے لوگوں کی داد رسی کے لیے تیار نہیں۔ سب باتیں بنا رہی ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہی ہیں۔NDMA واقعئ کراچی کے لوگوں کی مصیبت کو ختم کر سکتا ھے یا کم ضرور کر سکتا ھے کیونکہ اس کے سیاسی مفادات نہیں۔
کراچی کی عوام کی شدید خواہش ھے کہ NDMA کا مشن صرف نالوں کی صفائی تک محدود نہ رہے۔
کراچی شھر کی اہمیت اور اس کی ابتر صورت حال کے پیش نظر NDMA کو ایک اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ھے۔ جس کے لیےNDMA کا ایک فعال دفتر کراچی میں ھونا ناگزیر ھے جہاں کراچی کے عوام سول اداروں سے متعلق اپنی شکایات درج کروا سکیں اور NDMA بروقت کارروائی کر کے ان کی شکایات کا ازالہ کرے۔
وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ کراچی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرے۔ عارضی حل سے کام نہیں چلے گا۔
مشن(1)..کراچی کا سب سے اہم مسئلہ اس شھر کی صفائی ستھرائی ھے۔
صفائی کے بعد NDMA کو چاہیےکہ وہ تمام نالوں، پارکس اور میدانوں میں تعمیر کی گئ جتنی بھی غیر قانونی تعمیرات ہیں ان کو گرا دے۔ پارک اور میدان عوام کی تفریح کے لیے تھے۔ ان پر قبضے ھو گۓ۔ اب نوجوان سڑکوں پر کھیلتے نظر آتے ہیں۔ NDMA کو کراچی کی 1975 والی پوزیشن پر واپس لانا ھو گا۔ وفاقی حکومت ، NDMA کے زریعے کراچی کے تمام نالوں ، میدانوں اور پارکس سے غیر قانونی تعمیرات کو با آسانی ختم کرواسکتی ھے۔
مشن(2)…NDMA کےدوسرے اہم مشن کا تعلق کراچی کو صاف پانی کی فراہمی سے ھے۔ NDMA کو چاہیے کہ وہ کراچی شھر کا سروے کرے۔ اور شھر کے مختلف علاقوں میں موجود تمام قانونی اور غیر قانونی ہائیڈرینٹس کی معلومات اکٹھی کرے۔ تمام غیر قانونی ہائیڈرینٹس کو مسمار کرے۔اور جن لوگوں نے کراچی کے لوگوں پر پانی بند کیا ھوا ھے انھیں قرار واقعئ سزا دی جاۓ۔ کراچی کے تمام علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے۔
مشن(3)….NDMA کے تیسرے اھم مشن کا تعلق کراچی الیکٹرک سے ہے۔ یہ کمپنی کراچی کے ہزاروں شھریوں کو مار چکی ھے۔ لوگ اپنی خوراک میں کمی کر کے ان کے بل ادا کرتے ہیں۔ کئی گھرانوں میں شیر خوار بچوں کو دووھ اس لیے نہیں پلایا جاتا کیونکہ بجلی کا بل بھرنے کے بعد دودھ خریدنے کے پیسے ہی نہیں بچتے۔ اسی طرح لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ۔ NDMA کو چاہیے کہ وہ کراچی الیکٹرک کے دفاتر کے باہر چند روز کے لیے کیمپ لگاۓ تا کہ انھیں عوام کی پریشانیوں اور شکایات کا اندازہ ھو سکے۔ NDMA لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ کے معاملات کو دیکھے۔
مشن(4)….NDMA کے اگلے مشن کا تعلق کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام سے ہے۔اس میگا سٹی کراچی میں ٹرانسپورٹ کا سرے سے کوئی نظام ہی موجود نہیں۔ لوگ بسوں اور ویگنوں کی چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ خواتین تو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے سے پہلے سو با سوچتی ہیں۔ کراچی کے لیے ایک جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کی ضرورت ھے۔ NDMA کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے سفارشات مرتب کر کے وفاق کو بھجوا سکتی ھے۔ جاپانی اور چائنا کی کمپنیوں کے تعاؤن سے کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید بنایا جا سکتا ھے۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ھے کہ اوپر والے چاروں کام کوئی سیاسی جماعت کر سکتی ھے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ھے۔ کیونکہ شھر کی حالت خراب سے خراب تر ھوتی جا رہی ھے۔ یہ کام وفاقی حکومت صرف NDMA ہی کے ذریعے کروا سکتی ھے۔
جہاں تک فنڈز کی بات ھے تو NDMA کے تمام projects کے اخراجات سندھ حکومت کو برداشت کرنے چاہییں بالکل اس طرح جیسے سندھ حکومت رہنجرز کے اخراجات برداشت کرتی ھے۔