Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کھاد سبسڈی پر حکومت اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے مابین ہونے والی میٹنگ میں کوئی معاہدہ نہ طے پا جاسکا۔ فرٹیلائزر انڈسٹر کی درخواست پرطویل التواء کا شکاراس میٹنگ میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری ایم این ایف ایس آر اور اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ابھی بھی کھاد سبسڈی کے نفاذ کے حوالے سے کو عملی حل موجود نہیں۔اس کے علاوہ اس اجلاس میں صوبائی حکومتوں کا بھی کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا جن کے ذریعے اس اسکیم کو عملی جامہ پہنایا جانا ہے۔
اجلاس میں کھادکے شعبے نے اپنی اس تشویش کا اعادہ کیا کہ سبسڈی اسکیم میں تاخیر نے غیر یقینی صورتِ حال پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں ڈیلر اور کسان دونوں جانب سے کھاد کی فروخت بند ہوتی جارہی ہے۔خریف کے سیزن میں کھاد کی کھپت میں کمی کے نتیجے میں زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔ اسی طرح فرٹیلائزر شعبے کے مطابق نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر اسٹیکر بیسڈ سبسڈی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ فرٹیلائزر کے پاس دستیاب 25ملین کھاد کے بیگز پر اسٹیکرچسپاں کرنا ناممکن ہے۔واضح رہے کہ لاجسٹک مسائل کی وجہ سے پنجاب نے موجودہ خریف سیزن میں نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر سبسڈی چھوڑنے پراپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ سندھ حکومت بھی اسکیم کے موثر ہونے اور اس کے عمل درآمدہونے پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔لہذااس اسکیم کے تیز تر نفاذ کیلئے کھاد کی صنعت نے سفارش کی ہے کہ صرف فاسفیٹ، پوٹاشیئم اورمائیکرونیوٹریٹ پرمبنی مصنوعات پر سبسڈی فراہم کی جانے چاہیئے۔مزید یہ کہ انڈسٹری نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگلے ربیع سیزن میں سبسڈی فنڈ کے رول اوور کی اجازت دی جائے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی اسکیم پر عمل درآمد میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کا فقدان واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب عمل درآمد کے طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس الجھن کا شکار رہااورکسی نتیجے ر بغیر پہنچے بغیرختم ہوگیا۔موجودہ خریف سیزن میں حکومت پہلے ہی دہ ماہ ضائع کرچکی ہے اور سبسڈی اسکیم میں مزید تاخیر زراعت کے شعبے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی
کھاد سبسڈی پر حکومت اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے مابین ہونے والی میٹنگ میں کوئی معاہدہ نہ طے پا جاسکا۔ فرٹیلائزر انڈسٹر کی درخواست پرطویل التواء کا شکاراس میٹنگ میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری ایم این ایف ایس آر اور اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ابھی بھی کھاد سبسڈی کے نفاذ کے حوالے سے کو عملی حل موجود نہیں۔اس کے علاوہ اس اجلاس میں صوبائی حکومتوں کا بھی کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا جن کے ذریعے اس اسکیم کو عملی جامہ پہنایا جانا ہے۔
اجلاس میں کھادکے شعبے نے اپنی اس تشویش کا اعادہ کیا کہ سبسڈی اسکیم میں تاخیر نے غیر یقینی صورتِ حال پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں ڈیلر اور کسان دونوں جانب سے کھاد کی فروخت بند ہوتی جارہی ہے۔خریف کے سیزن میں کھاد کی کھپت میں کمی کے نتیجے میں زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔ اسی طرح فرٹیلائزر شعبے کے مطابق نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر اسٹیکر بیسڈ سبسڈی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ فرٹیلائزر کے پاس دستیاب 25ملین کھاد کے بیگز پر اسٹیکرچسپاں کرنا ناممکن ہے۔واضح رہے کہ لاجسٹک مسائل کی وجہ سے پنجاب نے موجودہ خریف سیزن میں نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر سبسڈی چھوڑنے پراپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ سندھ حکومت بھی اسکیم کے موثر ہونے اور اس کے عمل درآمدہونے پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔لہذااس اسکیم کے تیز تر نفاذ کیلئے کھاد کی صنعت نے سفارش کی ہے کہ صرف فاسفیٹ، پوٹاشیئم اورمائیکرونیوٹریٹ پرمبنی مصنوعات پر سبسڈی فراہم کی جانے چاہیئے۔مزید یہ کہ انڈسٹری نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگلے ربیع سیزن میں سبسڈی فنڈ کے رول اوور کی اجازت دی جائے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی اسکیم پر عمل درآمد میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کا فقدان واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب عمل درآمد کے طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس الجھن کا شکار رہااورکسی نتیجے ر بغیر پہنچے بغیرختم ہوگیا۔موجودہ خریف سیزن میں حکومت پہلے ہی دہ ماہ ضائع کرچکی ہے اور سبسڈی اسکیم میں مزید تاخیر زراعت کے شعبے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی
کھاد سبسڈی پر حکومت اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے مابین ہونے والی میٹنگ میں کوئی معاہدہ نہ طے پا جاسکا۔ فرٹیلائزر انڈسٹر کی درخواست پرطویل التواء کا شکاراس میٹنگ میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری ایم این ایف ایس آر اور اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ابھی بھی کھاد سبسڈی کے نفاذ کے حوالے سے کو عملی حل موجود نہیں۔اس کے علاوہ اس اجلاس میں صوبائی حکومتوں کا بھی کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا جن کے ذریعے اس اسکیم کو عملی جامہ پہنایا جانا ہے۔
اجلاس میں کھادکے شعبے نے اپنی اس تشویش کا اعادہ کیا کہ سبسڈی اسکیم میں تاخیر نے غیر یقینی صورتِ حال پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں ڈیلر اور کسان دونوں جانب سے کھاد کی فروخت بند ہوتی جارہی ہے۔خریف کے سیزن میں کھاد کی کھپت میں کمی کے نتیجے میں زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔ اسی طرح فرٹیلائزر شعبے کے مطابق نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر اسٹیکر بیسڈ سبسڈی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ فرٹیلائزر کے پاس دستیاب 25ملین کھاد کے بیگز پر اسٹیکرچسپاں کرنا ناممکن ہے۔واضح رہے کہ لاجسٹک مسائل کی وجہ سے پنجاب نے موجودہ خریف سیزن میں نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر سبسڈی چھوڑنے پراپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ سندھ حکومت بھی اسکیم کے موثر ہونے اور اس کے عمل درآمدہونے پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔لہذااس اسکیم کے تیز تر نفاذ کیلئے کھاد کی صنعت نے سفارش کی ہے کہ صرف فاسفیٹ، پوٹاشیئم اورمائیکرونیوٹریٹ پرمبنی مصنوعات پر سبسڈی فراہم کی جانے چاہیئے۔مزید یہ کہ انڈسٹری نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگلے ربیع سیزن میں سبسڈی فنڈ کے رول اوور کی اجازت دی جائے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی اسکیم پر عمل درآمد میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کا فقدان واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب عمل درآمد کے طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس الجھن کا شکار رہااورکسی نتیجے ر بغیر پہنچے بغیرختم ہوگیا۔موجودہ خریف سیزن میں حکومت پہلے ہی دہ ماہ ضائع کرچکی ہے اور سبسڈی اسکیم میں مزید تاخیر زراعت کے شعبے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی
کھاد سبسڈی پر حکومت اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے مابین ہونے والی میٹنگ میں کوئی معاہدہ نہ طے پا جاسکا۔ فرٹیلائزر انڈسٹر کی درخواست پرطویل التواء کا شکاراس میٹنگ میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری ایم این ایف ایس آر اور اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ابھی بھی کھاد سبسڈی کے نفاذ کے حوالے سے کو عملی حل موجود نہیں۔اس کے علاوہ اس اجلاس میں صوبائی حکومتوں کا بھی کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا جن کے ذریعے اس اسکیم کو عملی جامہ پہنایا جانا ہے۔
اجلاس میں کھادکے شعبے نے اپنی اس تشویش کا اعادہ کیا کہ سبسڈی اسکیم میں تاخیر نے غیر یقینی صورتِ حال پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں ڈیلر اور کسان دونوں جانب سے کھاد کی فروخت بند ہوتی جارہی ہے۔خریف کے سیزن میں کھاد کی کھپت میں کمی کے نتیجے میں زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔ اسی طرح فرٹیلائزر شعبے کے مطابق نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر اسٹیکر بیسڈ سبسڈی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ فرٹیلائزر کے پاس دستیاب 25ملین کھاد کے بیگز پر اسٹیکرچسپاں کرنا ناممکن ہے۔واضح رہے کہ لاجسٹک مسائل کی وجہ سے پنجاب نے موجودہ خریف سیزن میں نائٹروجن پر مبنی مصنوعات پر سبسڈی چھوڑنے پراپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ سندھ حکومت بھی اسکیم کے موثر ہونے اور اس کے عمل درآمدہونے پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔لہذااس اسکیم کے تیز تر نفاذ کیلئے کھاد کی صنعت نے سفارش کی ہے کہ صرف فاسفیٹ، پوٹاشیئم اورمائیکرونیوٹریٹ پرمبنی مصنوعات پر سبسڈی فراہم کی جانے چاہیئے۔مزید یہ کہ انڈسٹری نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ اگلے ربیع سیزن میں سبسڈی فنڈ کے رول اوور کی اجازت دی جائے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی اسکیم پر عمل درآمد میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی کا فقدان واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب عمل درآمد کے طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس الجھن کا شکار رہااورکسی نتیجے ر بغیر پہنچے بغیرختم ہوگیا۔موجودہ خریف سیزن میں حکومت پہلے ہی دہ ماہ ضائع کرچکی ہے اور سبسڈی اسکیم میں مزید تاخیر زراعت کے شعبے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی