Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
لیں جی تبدیلی کی ہوائیں اب جھکڑوں سے آندھیوں میں تبدیل ہورہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میڈیا سمیت وہ سب لوگ جو عثمان بزدار کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے ہیں انہیں کامیابی ملنے والی ہے؟ بعض واقفان حال کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ایک ہوٹل کو شراب کے لائسنس دینے کے معاملے پر طلب کرنے کا مطلب ہے استاد امانت علی خان کی غزل انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا ہے یعنی کہ بزدار صاحب کو حتمی طور پر کہہ دیا گیا کہ جناب بوریا بستر تو آپ باندھ چکے اب نکلنے کی کیجئے بہت ہوگیا۔
نیب کے جانب سے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو بلاوے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یونیکان پریسٹج نامی ہوٹل کو لائسنس کا اجراء کیا، شراب فروخت کرنے کیلئے ہوٹل کے فائیو سٹار یا فور اسٹار ہونے کی شرط کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے یونیکان پریسٹج ہوٹل کی وزرات ٹورزم سے رجسٹرییشن کے بغیر لائسنس کا اجراء کیا۔۔۔محکمہ ایکسائز نے کیس منظوری کیلئے تین بار وزیر اعلی آفس کو بھجوایا۔۔۔۔بلاوے میں کہا گیا کہ معاملے کی سنگینی نوعیت ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ آفس نے تمام قوانین کی دھجیاں اڑاتے لائسنس کا اجرا کیا۔۔۔بلاوے میں بزدار صاحب پر الزام عائد کیا گیا کہ لائسنس کے اجرا کے لیے مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق نیب کا بلاوا بنیادی طور پر وزیراعلی پنجاب کو ایک سیف پیسج یعنی محفوظ راستہ دینا ہے کہ وہ خود استعفی دے دیں عزت بھی رہ جائے گی اور ناک بھی نہیں کٹے گی– بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان کے یوم آزادی سے پہلے بزدار صاحب کو آزاد کردیا جائے گا۔
وزیراعلی صاحب کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے اس وقت خوشی کے شادیانے بجانے کی تیاریاں کررہے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے کہ اب پنجاب کی پگ کس کے سر پر رکھنی ہے۔
پنجاب کی سیاست میں تبدیلیوں کی آندھیاں اب آہستہ آہستہ بڑھنے والی ہے اگر عثمان بزدار جاتے ہیں تو اگلا ٹارگٹ چودھری برادران بھی ہوسکتے ہیں ، نیب کی جانب سے چودھریوں پر ناخن تیز کئے جاچکے ہی، عید کے دوسرے دن چودھریوں کی جانب سے اجلاس بلوانا ،پھر وزیراعلی پنجاب کی ان سے خفیہ ملاقات ، تاثر اور خبر یہی دی گئی کہ ملاقات نہیں ہوئی ،، پھر وزیراعظم کا یوم استحصال پر وزیراعلی کو فون ، اسلام آباد طلب کرنا یہ سب چیزیں تبدیلی کی آندھیوں کی طرف واضح اشارے ہیں – اس حوالے سے جو ذرائع ہیں عثمان بزدار پر مبینہ طور پر بہت سارے کرپشن چارجز لگائے گئے ہیں،،جنکی رپورٹس مقتدر ادارے ثبوتوں کے ساتھ وزیراعظم کی میز تک رکھوا چکے ہیں،،
ان تمام چیزوں سے قطع نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بزدار صاحب کو ہٹانے کے بعد پنجاب کی پگ جس کے سر پر بھی رکھی جائے گی کیا وہ اتنا بااختیار ہوگا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکے اور ان پر عمل کروا سکے۔
لیں جی تبدیلی کی ہوائیں اب جھکڑوں سے آندھیوں میں تبدیل ہورہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میڈیا سمیت وہ سب لوگ جو عثمان بزدار کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے ہیں انہیں کامیابی ملنے والی ہے؟ بعض واقفان حال کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ایک ہوٹل کو شراب کے لائسنس دینے کے معاملے پر طلب کرنے کا مطلب ہے استاد امانت علی خان کی غزل انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا ہے یعنی کہ بزدار صاحب کو حتمی طور پر کہہ دیا گیا کہ جناب بوریا بستر تو آپ باندھ چکے اب نکلنے کی کیجئے بہت ہوگیا۔
نیب کے جانب سے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو بلاوے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یونیکان پریسٹج نامی ہوٹل کو لائسنس کا اجراء کیا، شراب فروخت کرنے کیلئے ہوٹل کے فائیو سٹار یا فور اسٹار ہونے کی شرط کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے یونیکان پریسٹج ہوٹل کی وزرات ٹورزم سے رجسٹرییشن کے بغیر لائسنس کا اجراء کیا۔۔۔محکمہ ایکسائز نے کیس منظوری کیلئے تین بار وزیر اعلی آفس کو بھجوایا۔۔۔۔بلاوے میں کہا گیا کہ معاملے کی سنگینی نوعیت ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ آفس نے تمام قوانین کی دھجیاں اڑاتے لائسنس کا اجرا کیا۔۔۔بلاوے میں بزدار صاحب پر الزام عائد کیا گیا کہ لائسنس کے اجرا کے لیے مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق نیب کا بلاوا بنیادی طور پر وزیراعلی پنجاب کو ایک سیف پیسج یعنی محفوظ راستہ دینا ہے کہ وہ خود استعفی دے دیں عزت بھی رہ جائے گی اور ناک بھی نہیں کٹے گی– بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان کے یوم آزادی سے پہلے بزدار صاحب کو آزاد کردیا جائے گا۔
وزیراعلی صاحب کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے اس وقت خوشی کے شادیانے بجانے کی تیاریاں کررہے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے کہ اب پنجاب کی پگ کس کے سر پر رکھنی ہے۔
پنجاب کی سیاست میں تبدیلیوں کی آندھیاں اب آہستہ آہستہ بڑھنے والی ہے اگر عثمان بزدار جاتے ہیں تو اگلا ٹارگٹ چودھری برادران بھی ہوسکتے ہیں ، نیب کی جانب سے چودھریوں پر ناخن تیز کئے جاچکے ہی، عید کے دوسرے دن چودھریوں کی جانب سے اجلاس بلوانا ،پھر وزیراعلی پنجاب کی ان سے خفیہ ملاقات ، تاثر اور خبر یہی دی گئی کہ ملاقات نہیں ہوئی ،، پھر وزیراعظم کا یوم استحصال پر وزیراعلی کو فون ، اسلام آباد طلب کرنا یہ سب چیزیں تبدیلی کی آندھیوں کی طرف واضح اشارے ہیں – اس حوالے سے جو ذرائع ہیں عثمان بزدار پر مبینہ طور پر بہت سارے کرپشن چارجز لگائے گئے ہیں،،جنکی رپورٹس مقتدر ادارے ثبوتوں کے ساتھ وزیراعظم کی میز تک رکھوا چکے ہیں،،
ان تمام چیزوں سے قطع نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بزدار صاحب کو ہٹانے کے بعد پنجاب کی پگ جس کے سر پر بھی رکھی جائے گی کیا وہ اتنا بااختیار ہوگا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکے اور ان پر عمل کروا سکے۔
لیں جی تبدیلی کی ہوائیں اب جھکڑوں سے آندھیوں میں تبدیل ہورہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میڈیا سمیت وہ سب لوگ جو عثمان بزدار کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے ہیں انہیں کامیابی ملنے والی ہے؟ بعض واقفان حال کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ایک ہوٹل کو شراب کے لائسنس دینے کے معاملے پر طلب کرنے کا مطلب ہے استاد امانت علی خان کی غزل انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا ہے یعنی کہ بزدار صاحب کو حتمی طور پر کہہ دیا گیا کہ جناب بوریا بستر تو آپ باندھ چکے اب نکلنے کی کیجئے بہت ہوگیا۔
نیب کے جانب سے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو بلاوے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یونیکان پریسٹج نامی ہوٹل کو لائسنس کا اجراء کیا، شراب فروخت کرنے کیلئے ہوٹل کے فائیو سٹار یا فور اسٹار ہونے کی شرط کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے یونیکان پریسٹج ہوٹل کی وزرات ٹورزم سے رجسٹرییشن کے بغیر لائسنس کا اجراء کیا۔۔۔محکمہ ایکسائز نے کیس منظوری کیلئے تین بار وزیر اعلی آفس کو بھجوایا۔۔۔۔بلاوے میں کہا گیا کہ معاملے کی سنگینی نوعیت ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ آفس نے تمام قوانین کی دھجیاں اڑاتے لائسنس کا اجرا کیا۔۔۔بلاوے میں بزدار صاحب پر الزام عائد کیا گیا کہ لائسنس کے اجرا کے لیے مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق نیب کا بلاوا بنیادی طور پر وزیراعلی پنجاب کو ایک سیف پیسج یعنی محفوظ راستہ دینا ہے کہ وہ خود استعفی دے دیں عزت بھی رہ جائے گی اور ناک بھی نہیں کٹے گی– بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان کے یوم آزادی سے پہلے بزدار صاحب کو آزاد کردیا جائے گا۔
وزیراعلی صاحب کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے اس وقت خوشی کے شادیانے بجانے کی تیاریاں کررہے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے کہ اب پنجاب کی پگ کس کے سر پر رکھنی ہے۔
پنجاب کی سیاست میں تبدیلیوں کی آندھیاں اب آہستہ آہستہ بڑھنے والی ہے اگر عثمان بزدار جاتے ہیں تو اگلا ٹارگٹ چودھری برادران بھی ہوسکتے ہیں ، نیب کی جانب سے چودھریوں پر ناخن تیز کئے جاچکے ہی، عید کے دوسرے دن چودھریوں کی جانب سے اجلاس بلوانا ،پھر وزیراعلی پنجاب کی ان سے خفیہ ملاقات ، تاثر اور خبر یہی دی گئی کہ ملاقات نہیں ہوئی ،، پھر وزیراعظم کا یوم استحصال پر وزیراعلی کو فون ، اسلام آباد طلب کرنا یہ سب چیزیں تبدیلی کی آندھیوں کی طرف واضح اشارے ہیں – اس حوالے سے جو ذرائع ہیں عثمان بزدار پر مبینہ طور پر بہت سارے کرپشن چارجز لگائے گئے ہیں،،جنکی رپورٹس مقتدر ادارے ثبوتوں کے ساتھ وزیراعظم کی میز تک رکھوا چکے ہیں،،
ان تمام چیزوں سے قطع نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بزدار صاحب کو ہٹانے کے بعد پنجاب کی پگ جس کے سر پر بھی رکھی جائے گی کیا وہ اتنا بااختیار ہوگا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکے اور ان پر عمل کروا سکے۔
لیں جی تبدیلی کی ہوائیں اب جھکڑوں سے آندھیوں میں تبدیل ہورہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میڈیا سمیت وہ سب لوگ جو عثمان بزدار کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے ہیں انہیں کامیابی ملنے والی ہے؟ بعض واقفان حال کے مطابق نیب کی جانب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ایک ہوٹل کو شراب کے لائسنس دینے کے معاملے پر طلب کرنے کا مطلب ہے استاد امانت علی خان کی غزل انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا ہے یعنی کہ بزدار صاحب کو حتمی طور پر کہہ دیا گیا کہ جناب بوریا بستر تو آپ باندھ چکے اب نکلنے کی کیجئے بہت ہوگیا۔
نیب کے جانب سے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو بلاوے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یونیکان پریسٹج نامی ہوٹل کو لائسنس کا اجراء کیا، شراب فروخت کرنے کیلئے ہوٹل کے فائیو سٹار یا فور اسٹار ہونے کی شرط کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے یونیکان پریسٹج ہوٹل کی وزرات ٹورزم سے رجسٹرییشن کے بغیر لائسنس کا اجراء کیا۔۔۔محکمہ ایکسائز نے کیس منظوری کیلئے تین بار وزیر اعلی آفس کو بھجوایا۔۔۔۔بلاوے میں کہا گیا کہ معاملے کی سنگینی نوعیت ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ آفس نے تمام قوانین کی دھجیاں اڑاتے لائسنس کا اجرا کیا۔۔۔بلاوے میں بزدار صاحب پر الزام عائد کیا گیا کہ لائسنس کے اجرا کے لیے مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق نیب کا بلاوا بنیادی طور پر وزیراعلی پنجاب کو ایک سیف پیسج یعنی محفوظ راستہ دینا ہے کہ وہ خود استعفی دے دیں عزت بھی رہ جائے گی اور ناک بھی نہیں کٹے گی– بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان کے یوم آزادی سے پہلے بزدار صاحب کو آزاد کردیا جائے گا۔
وزیراعلی صاحب کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے ہوئے اس وقت خوشی کے شادیانے بجانے کی تیاریاں کررہے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے کہ اب پنجاب کی پگ کس کے سر پر رکھنی ہے۔
پنجاب کی سیاست میں تبدیلیوں کی آندھیاں اب آہستہ آہستہ بڑھنے والی ہے اگر عثمان بزدار جاتے ہیں تو اگلا ٹارگٹ چودھری برادران بھی ہوسکتے ہیں ، نیب کی جانب سے چودھریوں پر ناخن تیز کئے جاچکے ہی، عید کے دوسرے دن چودھریوں کی جانب سے اجلاس بلوانا ،پھر وزیراعلی پنجاب کی ان سے خفیہ ملاقات ، تاثر اور خبر یہی دی گئی کہ ملاقات نہیں ہوئی ،، پھر وزیراعظم کا یوم استحصال پر وزیراعلی کو فون ، اسلام آباد طلب کرنا یہ سب چیزیں تبدیلی کی آندھیوں کی طرف واضح اشارے ہیں – اس حوالے سے جو ذرائع ہیں عثمان بزدار پر مبینہ طور پر بہت سارے کرپشن چارجز لگائے گئے ہیں،،جنکی رپورٹس مقتدر ادارے ثبوتوں کے ساتھ وزیراعظم کی میز تک رکھوا چکے ہیں،،
ان تمام چیزوں سے قطع نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بزدار صاحب کو ہٹانے کے بعد پنجاب کی پگ جس کے سر پر بھی رکھی جائے گی کیا وہ اتنا بااختیار ہوگا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکے اور ان پر عمل کروا سکے۔