Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ویسے کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں جب مولا دیتا ہے تو پھر چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے،، ویسے ان مثالوں میں سے ایک مثال تو مکمل طور پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار پر صادر آتی ہے قسمت کے ایسے دھنی ہیں کہ وزیراعظم کو ڈھونڈنے سے بھی ان جیسا کوئی اور نہیں مل رہا،، ڈھونڈ ڈھونڈ کر انکی آنکھیں تھک گئیں پر عثمان بزدار جیسا انہیں کہیں سے نہیں ملا۔
ویسے تو کورونا کے لئے پنجاب حکومت کے بقول انہوں نے سمارٹ سیکریننگ کروائی اور شاید یہی وجہ تھی کہ وزیراعظم نے بھی سوچا چلو لگے ہاتھوں وزیراعظم کی بھی سمارٹ سیکریننگ کروا لیں ،، او کہیں آپ یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ عثمان بزدار صاحب کی خدانخواستہ کورونا سمارٹ سیکریننگ کی کی گئی ہے بلکہ انکی سیاسی سمارٹ سیکریننگ ہوئی ہے اور وہ بھی پورے 5 دن میں ہوئی،،، جی ہاں سمپلنگ میں پورے 5 دن لگے، وزیراعلی پنجاب 22 جولائی کو اسلام آباد گئے اور 5 دنوں میں اوپر نیچے ایک دن کے وقفے سے وزیراعظم سے دو ملاقاتیں ڈالیں ، کہہ کر تو وہ ایک دن کا گئے لیکن ایک دن میں انکی سیکریننگ مکمل نہ ہوسکی جس پر انہیں مزید 4 دن کورنٹائن میں رکھنا پڑ گیا اور ذرائع کا کہنا کے کہ وہ اس کورنٹائن میں سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں ،کچھ یقین دہانیاں کروا کر اور کچھ لیکر آئے ہیں، کچھ بڑے ڈاکٹروں سے بڑا نسخہ لیکر واپس آئے ہیں،،،
ارے ہاں ایک چیز تو میں بھول ہی گیا،، وزیراعلی سمارٹ سیکریننگ کروانے سے پہلے لاہور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملکر بھی گئے اور ان سے بہت سارے رازونیاز بھی کئے،، ان سے مشورے بھی مانگے ، حکومت چلانے کے لئے اتحادیوں کو بھی چلانے کے لئے۔
چلیں یہ تو ہوگیا وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کی کہانی،، اب دوسری طرف اتحادیوں کو قابو میں کرنے کے لئے بھی سمارٹ سیکریننگ شروع ہوگئی۔ اور وہ کیسے اتحادیوں کے نیب کیسز بھرپور انداز سے کھولے تو جا ہی رہے ہیں چوں چراں کی آوازیں آرہی ہیں تو پنجاب اسمبلی میں سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالہی کی جانب سے تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کروانے کے بعد اب اس کو واپس کروایا جارہا ہے اور وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کے بعد اب گورنر پنجاب کی گزشتپ دو دنوں میں سمارٹ سیکریننگ کردی گئی ہے جنہوں نے معاون خصوصی زلفی بخاری کو یقین دلا دیا ہے کہ وہ بل سب کے تحفظات دور کریں گے، اب معاملہ یہ ہے کہ اسمبلی نے تو بل منظور کردیا ، بل قانون اسی صورت بنے گا جب گورنر پنجاب اس پر دستخط کریں گے ،اور اگر وہ دستخط ہی نہیں کریں گے تو بل بل میں ہی رہے گا، اب گورنر صاحب اس بل کو واپس بھیجیں گے اس پر سپیکر اسمبلی کچھ حلقوں کے تحفظات دور کریں گے دوبارہ ترمیم کرکے اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، لیکن اتنی دیر میں سپیکر صاحب کے ساتھ جو اب بیت رہی ہے اور اگے بیتے گی وہ انکے لیے اشارتا کافی ہے بہرحال کہتے ہیں نا سیانے کے لئے اشارہ ہی کافی ہے چودھریوں کو بہت کچھ سمجھ آگئی ہے اور باقی بھی اجائے گی۔
ویسے کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں جب مولا دیتا ہے تو پھر چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے،، ویسے ان مثالوں میں سے ایک مثال تو مکمل طور پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار پر صادر آتی ہے قسمت کے ایسے دھنی ہیں کہ وزیراعظم کو ڈھونڈنے سے بھی ان جیسا کوئی اور نہیں مل رہا،، ڈھونڈ ڈھونڈ کر انکی آنکھیں تھک گئیں پر عثمان بزدار جیسا انہیں کہیں سے نہیں ملا۔
ویسے تو کورونا کے لئے پنجاب حکومت کے بقول انہوں نے سمارٹ سیکریننگ کروائی اور شاید یہی وجہ تھی کہ وزیراعظم نے بھی سوچا چلو لگے ہاتھوں وزیراعظم کی بھی سمارٹ سیکریننگ کروا لیں ،، او کہیں آپ یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ عثمان بزدار صاحب کی خدانخواستہ کورونا سمارٹ سیکریننگ کی کی گئی ہے بلکہ انکی سیاسی سمارٹ سیکریننگ ہوئی ہے اور وہ بھی پورے 5 دن میں ہوئی،،، جی ہاں سمپلنگ میں پورے 5 دن لگے، وزیراعلی پنجاب 22 جولائی کو اسلام آباد گئے اور 5 دنوں میں اوپر نیچے ایک دن کے وقفے سے وزیراعظم سے دو ملاقاتیں ڈالیں ، کہہ کر تو وہ ایک دن کا گئے لیکن ایک دن میں انکی سیکریننگ مکمل نہ ہوسکی جس پر انہیں مزید 4 دن کورنٹائن میں رکھنا پڑ گیا اور ذرائع کا کہنا کے کہ وہ اس کورنٹائن میں سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں ،کچھ یقین دہانیاں کروا کر اور کچھ لیکر آئے ہیں، کچھ بڑے ڈاکٹروں سے بڑا نسخہ لیکر واپس آئے ہیں،،،
ارے ہاں ایک چیز تو میں بھول ہی گیا،، وزیراعلی سمارٹ سیکریننگ کروانے سے پہلے لاہور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملکر بھی گئے اور ان سے بہت سارے رازونیاز بھی کئے،، ان سے مشورے بھی مانگے ، حکومت چلانے کے لئے اتحادیوں کو بھی چلانے کے لئے۔
چلیں یہ تو ہوگیا وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کی کہانی،، اب دوسری طرف اتحادیوں کو قابو میں کرنے کے لئے بھی سمارٹ سیکریننگ شروع ہوگئی۔ اور وہ کیسے اتحادیوں کے نیب کیسز بھرپور انداز سے کھولے تو جا ہی رہے ہیں چوں چراں کی آوازیں آرہی ہیں تو پنجاب اسمبلی میں سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالہی کی جانب سے تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کروانے کے بعد اب اس کو واپس کروایا جارہا ہے اور وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کے بعد اب گورنر پنجاب کی گزشتپ دو دنوں میں سمارٹ سیکریننگ کردی گئی ہے جنہوں نے معاون خصوصی زلفی بخاری کو یقین دلا دیا ہے کہ وہ بل سب کے تحفظات دور کریں گے، اب معاملہ یہ ہے کہ اسمبلی نے تو بل منظور کردیا ، بل قانون اسی صورت بنے گا جب گورنر پنجاب اس پر دستخط کریں گے ،اور اگر وہ دستخط ہی نہیں کریں گے تو بل بل میں ہی رہے گا، اب گورنر صاحب اس بل کو واپس بھیجیں گے اس پر سپیکر اسمبلی کچھ حلقوں کے تحفظات دور کریں گے دوبارہ ترمیم کرکے اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، لیکن اتنی دیر میں سپیکر صاحب کے ساتھ جو اب بیت رہی ہے اور اگے بیتے گی وہ انکے لیے اشارتا کافی ہے بہرحال کہتے ہیں نا سیانے کے لئے اشارہ ہی کافی ہے چودھریوں کو بہت کچھ سمجھ آگئی ہے اور باقی بھی اجائے گی۔
ویسے کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں جب مولا دیتا ہے تو پھر چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے،، ویسے ان مثالوں میں سے ایک مثال تو مکمل طور پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار پر صادر آتی ہے قسمت کے ایسے دھنی ہیں کہ وزیراعظم کو ڈھونڈنے سے بھی ان جیسا کوئی اور نہیں مل رہا،، ڈھونڈ ڈھونڈ کر انکی آنکھیں تھک گئیں پر عثمان بزدار جیسا انہیں کہیں سے نہیں ملا۔
ویسے تو کورونا کے لئے پنجاب حکومت کے بقول انہوں نے سمارٹ سیکریننگ کروائی اور شاید یہی وجہ تھی کہ وزیراعظم نے بھی سوچا چلو لگے ہاتھوں وزیراعظم کی بھی سمارٹ سیکریننگ کروا لیں ،، او کہیں آپ یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ عثمان بزدار صاحب کی خدانخواستہ کورونا سمارٹ سیکریننگ کی کی گئی ہے بلکہ انکی سیاسی سمارٹ سیکریننگ ہوئی ہے اور وہ بھی پورے 5 دن میں ہوئی،،، جی ہاں سمپلنگ میں پورے 5 دن لگے، وزیراعلی پنجاب 22 جولائی کو اسلام آباد گئے اور 5 دنوں میں اوپر نیچے ایک دن کے وقفے سے وزیراعظم سے دو ملاقاتیں ڈالیں ، کہہ کر تو وہ ایک دن کا گئے لیکن ایک دن میں انکی سیکریننگ مکمل نہ ہوسکی جس پر انہیں مزید 4 دن کورنٹائن میں رکھنا پڑ گیا اور ذرائع کا کہنا کے کہ وہ اس کورنٹائن میں سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں ،کچھ یقین دہانیاں کروا کر اور کچھ لیکر آئے ہیں، کچھ بڑے ڈاکٹروں سے بڑا نسخہ لیکر واپس آئے ہیں،،،
ارے ہاں ایک چیز تو میں بھول ہی گیا،، وزیراعلی سمارٹ سیکریننگ کروانے سے پہلے لاہور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملکر بھی گئے اور ان سے بہت سارے رازونیاز بھی کئے،، ان سے مشورے بھی مانگے ، حکومت چلانے کے لئے اتحادیوں کو بھی چلانے کے لئے۔
چلیں یہ تو ہوگیا وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کی کہانی،، اب دوسری طرف اتحادیوں کو قابو میں کرنے کے لئے بھی سمارٹ سیکریننگ شروع ہوگئی۔ اور وہ کیسے اتحادیوں کے نیب کیسز بھرپور انداز سے کھولے تو جا ہی رہے ہیں چوں چراں کی آوازیں آرہی ہیں تو پنجاب اسمبلی میں سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالہی کی جانب سے تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کروانے کے بعد اب اس کو واپس کروایا جارہا ہے اور وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کے بعد اب گورنر پنجاب کی گزشتپ دو دنوں میں سمارٹ سیکریننگ کردی گئی ہے جنہوں نے معاون خصوصی زلفی بخاری کو یقین دلا دیا ہے کہ وہ بل سب کے تحفظات دور کریں گے، اب معاملہ یہ ہے کہ اسمبلی نے تو بل منظور کردیا ، بل قانون اسی صورت بنے گا جب گورنر پنجاب اس پر دستخط کریں گے ،اور اگر وہ دستخط ہی نہیں کریں گے تو بل بل میں ہی رہے گا، اب گورنر صاحب اس بل کو واپس بھیجیں گے اس پر سپیکر اسمبلی کچھ حلقوں کے تحفظات دور کریں گے دوبارہ ترمیم کرکے اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، لیکن اتنی دیر میں سپیکر صاحب کے ساتھ جو اب بیت رہی ہے اور اگے بیتے گی وہ انکے لیے اشارتا کافی ہے بہرحال کہتے ہیں نا سیانے کے لئے اشارہ ہی کافی ہے چودھریوں کو بہت کچھ سمجھ آگئی ہے اور باقی بھی اجائے گی۔
ویسے کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ، اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں جب مولا دیتا ہے تو پھر چھپڑ پھاڑ کر دیتا ہے،، ویسے ان مثالوں میں سے ایک مثال تو مکمل طور پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار پر صادر آتی ہے قسمت کے ایسے دھنی ہیں کہ وزیراعظم کو ڈھونڈنے سے بھی ان جیسا کوئی اور نہیں مل رہا،، ڈھونڈ ڈھونڈ کر انکی آنکھیں تھک گئیں پر عثمان بزدار جیسا انہیں کہیں سے نہیں ملا۔
ویسے تو کورونا کے لئے پنجاب حکومت کے بقول انہوں نے سمارٹ سیکریننگ کروائی اور شاید یہی وجہ تھی کہ وزیراعظم نے بھی سوچا چلو لگے ہاتھوں وزیراعظم کی بھی سمارٹ سیکریننگ کروا لیں ،، او کہیں آپ یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ عثمان بزدار صاحب کی خدانخواستہ کورونا سمارٹ سیکریننگ کی کی گئی ہے بلکہ انکی سیاسی سمارٹ سیکریننگ ہوئی ہے اور وہ بھی پورے 5 دن میں ہوئی،،، جی ہاں سمپلنگ میں پورے 5 دن لگے، وزیراعلی پنجاب 22 جولائی کو اسلام آباد گئے اور 5 دنوں میں اوپر نیچے ایک دن کے وقفے سے وزیراعظم سے دو ملاقاتیں ڈالیں ، کہہ کر تو وہ ایک دن کا گئے لیکن ایک دن میں انکی سیکریننگ مکمل نہ ہوسکی جس پر انہیں مزید 4 دن کورنٹائن میں رکھنا پڑ گیا اور ذرائع کا کہنا کے کہ وہ اس کورنٹائن میں سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں ،کچھ یقین دہانیاں کروا کر اور کچھ لیکر آئے ہیں، کچھ بڑے ڈاکٹروں سے بڑا نسخہ لیکر واپس آئے ہیں،،،
ارے ہاں ایک چیز تو میں بھول ہی گیا،، وزیراعلی سمارٹ سیکریننگ کروانے سے پہلے لاہور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملکر بھی گئے اور ان سے بہت سارے رازونیاز بھی کئے،، ان سے مشورے بھی مانگے ، حکومت چلانے کے لئے اتحادیوں کو بھی چلانے کے لئے۔
چلیں یہ تو ہوگیا وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کی کہانی،، اب دوسری طرف اتحادیوں کو قابو میں کرنے کے لئے بھی سمارٹ سیکریننگ شروع ہوگئی۔ اور وہ کیسے اتحادیوں کے نیب کیسز بھرپور انداز سے کھولے تو جا ہی رہے ہیں چوں چراں کی آوازیں آرہی ہیں تو پنجاب اسمبلی میں سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالہی کی جانب سے تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کروانے کے بعد اب اس کو واپس کروایا جارہا ہے اور وزیراعلی پنجاب کی سمارٹ سیکریننگ کے بعد اب گورنر پنجاب کی گزشتپ دو دنوں میں سمارٹ سیکریننگ کردی گئی ہے جنہوں نے معاون خصوصی زلفی بخاری کو یقین دلا دیا ہے کہ وہ بل سب کے تحفظات دور کریں گے، اب معاملہ یہ ہے کہ اسمبلی نے تو بل منظور کردیا ، بل قانون اسی صورت بنے گا جب گورنر پنجاب اس پر دستخط کریں گے ،اور اگر وہ دستخط ہی نہیں کریں گے تو بل بل میں ہی رہے گا، اب گورنر صاحب اس بل کو واپس بھیجیں گے اس پر سپیکر اسمبلی کچھ حلقوں کے تحفظات دور کریں گے دوبارہ ترمیم کرکے اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، لیکن اتنی دیر میں سپیکر صاحب کے ساتھ جو اب بیت رہی ہے اور اگے بیتے گی وہ انکے لیے اشارتا کافی ہے بہرحال کہتے ہیں نا سیانے کے لئے اشارہ ہی کافی ہے چودھریوں کو بہت کچھ سمجھ آگئی ہے اور باقی بھی اجائے گی۔