ایک اور غداری کا فتویِ، تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے میاں محمد نواز شریف جو پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد بھی ہیں، اس فتوے سے سرفراز ہوئے ہیں۔ یوں، پاکستان میں غداری کے الزامات کی طویل فہرست ہے کیوں کہ ملک کی سیاسی تاریخ کے مختلف ادوار میں سیاسی قائدین پر غداری کے الزامات تو لگتے ہی آئے ہیں، اس لیے قومی زندگی میں ایسا الزام کوئی نئی نہیں بات نہیں۔ غداری کے الزامات کی یہ گھنائونی کہانی شروع ہوتی ہے مادر ملت فاطمہ جناح سے اور اب اس کا ہدف ملک کے سابق وزیر اعظم میں محمد نواز شریف بنائے گئے ہیں۔
مادر ملت پر غداری کا الزام کوئی مذاق نہیں تھا ۔ اس گھناؤنے الزام کے پس پشت ایک شرمناک حقیقت ہے، یہ کام پہلے آمر جنرل ایوب خان نے کیا، ہوا دی ذوالفقار علی بھٹو نے جو نہ صرف اس وقت ایوب خان کے چہیتے بلکہ وزیر خارجہ بھی تھے۔ ن لیگ والے خرم دستگیر خان کے والد غلام دستگیر خان بھی ایوب خان کے قریبی تعلق رکھتے تھے، انتخابات میں مادر ملت آمر کا مقابلہ کر رہی تھی بس پھر کیا تھا غلام دستگیر خان نے وفاداری نبھاتے ہوئے انہوں نے گوجرنوالہ میں فاطمہ جناح کی مخالفت میں شرمناک جلوس نکالا۔ مزیدار بات یہ ہے کہ ایوب اور دستگیر خاندان اب بھی سیاست کا حصہ ہیں۔
بہرحال غداری کے سیاسی الزامات یہیں تک محدود نہ رہے، خواجہ ناظم الدین، حسین شہید سہروردی، ولی خان، عطااللہ مینگل اور اب نوبت نواز شریف تک آ پہنچی۔ بات یہ نہیں کہ یہ لوگ پارسا ہیں، اگر مجرم ہیں تو سزا دیں، پھانسی دیں۔ مگر خدارا تین بار کے وزیر اعظم پر غداری کے الزام لگا کر دنیا میں مذاق تو نہ اڑوائِیں، اب تو قوم بھی جان چکی ہے کہ غداری کے الزام کیوں لگائے جاتے ہیں،،، دیکھتے ہیں: