Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
یروشلم، یہودی، عیسائی اور مسلمانوں کیلئے نہایت مقدس اور متنازعہ شہر، 7 ہزار سال پرانے شہر کے در و دیوار میں جانے کتنی متبرک یادیں، ہولناک جنگیں اور مصائب پوشیدہ ہیں۔ حضرت ابراہیم کا شہر، مسجد اقصی اور واقعہ معراج والا یروشلم، غازی صلاح الدین ایوبی کا بیت المقدس آج بھی کسی فاتح کا منتظر ہے۔
جتنے پیغمبر اس سرزمین پر اترے اسکی مثال نہیں، حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت دائود، حضرت سلیمان، تینوں الہامی مذاھب کی تاریخ و تعریف گرچہ مختلف ہی کیوں نہ ہو مگر یہودی، عیسائی اور مسلمان پیغمبران پر متفق ہیں۔ یہودیوں کا ہیکل سلیمانی اور دیوار گریہ، عیسائیوں کے عقائد کے مطابق یسوع مسیح کو یہیں مصلوب کیا گیا، چرچ آف ریسریکشن، مسلمانوں کی نسبت واقعہ معراج اور قبلہ اول بیت المقدس، وہی بیت المقدس جسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں فتح کیا گیا۔ اس کے بعد صلینی جنگوں کا طویل دور اور پھر غازی صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں قبلہ اول پر مسلمانوں کی حکومت، عثمانی سلطنت میں شہر کا انتظام و انصرام اور بالاخر جنگ عظیم اول میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ، برطانوی فوجوں یروشلم میں داخل ہوتی ہیں، مقامات مقدسہ پانے کی خوشی میں مسیحی دنیا جشن مناتی ہے۔ آج مسجد اقصیٰ پر یہودی قابض ہیں، فلسطینیوں کا جینا محال ہے، مسلم ممالک کی بزدلانہ خاموشی جانے کیوں بار بار عظیم صلاح الدین ایوبی کی یاد دلاتی ہے، کیا کوئی صلاح الدین ایوبی آئیگا؟
یہودیوں نے بھی کم دکھ نہیں جھیلے، تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے یروشلم جانے کتنی بار اجڑا، ہر دور کی بڑی سلطنت نے شہر پر قبضہ کیا، جنگ و جدل، یہودی بار بار شہر سے بیدخل کیے گئے، بخت نصر، سی شاک، سکندر اعظم، شہنشاہ کانسٹنٹائن ہر بادشاہ نے یروشلم کو فتح کیا، جنگ کے تباہی مگر ہر بار نئے عزم کیساتھ شہر دوبارہ بسایا گیا۔ کبھی ہیکل سلیمانی جلایا جاتا تو کبھی یہودیوں کو اسیر بنایا جاتا۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تاوقتیکہ یروشلم پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوتی ہے، تاریخ شاہد ہے کہ نہ کوئی گھر جلا نہ ہی کسی ایک یہودی کو اسیر بنایا گیا۔ یہ کوئی دعوی نہیں بلکہ حقیقت ہے، ایسی حقیقت جسے ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری میں ثبوت و شواہد سے ثابت کیا گیا ہے۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین پر بھی قابض ہو چکا ہے، عشروں سے بیگناہ اور نہتے فلسطینی ریاستی مظالم جھیل رہے ہیں اور مسلم دنیا خاموش ہے۔ دو جنگوں میں ہار کے بعد عرب دنیا شاید ہمت ہار چکی ہے، مگر ٹہریئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب تو سعودی عرب بھی اسرائیل سے دوستی کا ڈول ڈالنے جا رہا ہے، بھلا اس صورتحال میں مسلم دنیا سے امید رکھی بھی کیسے جا سکتی ہے۔
پیغمبروں کی سرزمین یروشلم، بیت المقدس صیہونی قبضے میں ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول سنسان پڑا ہے تو کیوں نہ بیچین ہو؟ آبا صوفیا میں عرصے بعد اذان کی آواز بلند ہو سکتی ہے تو مسجد اقصی سے کیوں نہیں، انشااللہ وہ دن بھی آئیگا جب مسجد اقصیٰ سے بلند ہونیوالے اذان مسلم دنیا کی روح کو سیراب کریگی،،، آئیے دیکھتے ہیں 7 ہزار سال پرانے شہر کی داستان، اس کے در و دیوار میں پوشیدہ راز جانتے ہیں، مقدس مقامات اور انکی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں، دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری یروشلم
یروشلم، یہودی، عیسائی اور مسلمانوں کیلئے نہایت مقدس اور متنازعہ شہر، 7 ہزار سال پرانے شہر کے در و دیوار میں جانے کتنی متبرک یادیں، ہولناک جنگیں اور مصائب پوشیدہ ہیں۔ حضرت ابراہیم کا شہر، مسجد اقصی اور واقعہ معراج والا یروشلم، غازی صلاح الدین ایوبی کا بیت المقدس آج بھی کسی فاتح کا منتظر ہے۔
جتنے پیغمبر اس سرزمین پر اترے اسکی مثال نہیں، حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت دائود، حضرت سلیمان، تینوں الہامی مذاھب کی تاریخ و تعریف گرچہ مختلف ہی کیوں نہ ہو مگر یہودی، عیسائی اور مسلمان پیغمبران پر متفق ہیں۔ یہودیوں کا ہیکل سلیمانی اور دیوار گریہ، عیسائیوں کے عقائد کے مطابق یسوع مسیح کو یہیں مصلوب کیا گیا، چرچ آف ریسریکشن، مسلمانوں کی نسبت واقعہ معراج اور قبلہ اول بیت المقدس، وہی بیت المقدس جسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں فتح کیا گیا۔ اس کے بعد صلینی جنگوں کا طویل دور اور پھر غازی صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں قبلہ اول پر مسلمانوں کی حکومت، عثمانی سلطنت میں شہر کا انتظام و انصرام اور بالاخر جنگ عظیم اول میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ، برطانوی فوجوں یروشلم میں داخل ہوتی ہیں، مقامات مقدسہ پانے کی خوشی میں مسیحی دنیا جشن مناتی ہے۔ آج مسجد اقصیٰ پر یہودی قابض ہیں، فلسطینیوں کا جینا محال ہے، مسلم ممالک کی بزدلانہ خاموشی جانے کیوں بار بار عظیم صلاح الدین ایوبی کی یاد دلاتی ہے، کیا کوئی صلاح الدین ایوبی آئیگا؟
یہودیوں نے بھی کم دکھ نہیں جھیلے، تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے یروشلم جانے کتنی بار اجڑا، ہر دور کی بڑی سلطنت نے شہر پر قبضہ کیا، جنگ و جدل، یہودی بار بار شہر سے بیدخل کیے گئے، بخت نصر، سی شاک، سکندر اعظم، شہنشاہ کانسٹنٹائن ہر بادشاہ نے یروشلم کو فتح کیا، جنگ کے تباہی مگر ہر بار نئے عزم کیساتھ شہر دوبارہ بسایا گیا۔ کبھی ہیکل سلیمانی جلایا جاتا تو کبھی یہودیوں کو اسیر بنایا جاتا۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تاوقتیکہ یروشلم پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوتی ہے، تاریخ شاہد ہے کہ نہ کوئی گھر جلا نہ ہی کسی ایک یہودی کو اسیر بنایا گیا۔ یہ کوئی دعوی نہیں بلکہ حقیقت ہے، ایسی حقیقت جسے ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری میں ثبوت و شواہد سے ثابت کیا گیا ہے۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین پر بھی قابض ہو چکا ہے، عشروں سے بیگناہ اور نہتے فلسطینی ریاستی مظالم جھیل رہے ہیں اور مسلم دنیا خاموش ہے۔ دو جنگوں میں ہار کے بعد عرب دنیا شاید ہمت ہار چکی ہے، مگر ٹہریئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب تو سعودی عرب بھی اسرائیل سے دوستی کا ڈول ڈالنے جا رہا ہے، بھلا اس صورتحال میں مسلم دنیا سے امید رکھی بھی کیسے جا سکتی ہے۔
پیغمبروں کی سرزمین یروشلم، بیت المقدس صیہونی قبضے میں ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول سنسان پڑا ہے تو کیوں نہ بیچین ہو؟ آبا صوفیا میں عرصے بعد اذان کی آواز بلند ہو سکتی ہے تو مسجد اقصی سے کیوں نہیں، انشااللہ وہ دن بھی آئیگا جب مسجد اقصیٰ سے بلند ہونیوالے اذان مسلم دنیا کی روح کو سیراب کریگی،،، آئیے دیکھتے ہیں 7 ہزار سال پرانے شہر کی داستان، اس کے در و دیوار میں پوشیدہ راز جانتے ہیں، مقدس مقامات اور انکی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں، دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری یروشلم
یروشلم، یہودی، عیسائی اور مسلمانوں کیلئے نہایت مقدس اور متنازعہ شہر، 7 ہزار سال پرانے شہر کے در و دیوار میں جانے کتنی متبرک یادیں، ہولناک جنگیں اور مصائب پوشیدہ ہیں۔ حضرت ابراہیم کا شہر، مسجد اقصی اور واقعہ معراج والا یروشلم، غازی صلاح الدین ایوبی کا بیت المقدس آج بھی کسی فاتح کا منتظر ہے۔
جتنے پیغمبر اس سرزمین پر اترے اسکی مثال نہیں، حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت دائود، حضرت سلیمان، تینوں الہامی مذاھب کی تاریخ و تعریف گرچہ مختلف ہی کیوں نہ ہو مگر یہودی، عیسائی اور مسلمان پیغمبران پر متفق ہیں۔ یہودیوں کا ہیکل سلیمانی اور دیوار گریہ، عیسائیوں کے عقائد کے مطابق یسوع مسیح کو یہیں مصلوب کیا گیا، چرچ آف ریسریکشن، مسلمانوں کی نسبت واقعہ معراج اور قبلہ اول بیت المقدس، وہی بیت المقدس جسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں فتح کیا گیا۔ اس کے بعد صلینی جنگوں کا طویل دور اور پھر غازی صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں قبلہ اول پر مسلمانوں کی حکومت، عثمانی سلطنت میں شہر کا انتظام و انصرام اور بالاخر جنگ عظیم اول میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ، برطانوی فوجوں یروشلم میں داخل ہوتی ہیں، مقامات مقدسہ پانے کی خوشی میں مسیحی دنیا جشن مناتی ہے۔ آج مسجد اقصیٰ پر یہودی قابض ہیں، فلسطینیوں کا جینا محال ہے، مسلم ممالک کی بزدلانہ خاموشی جانے کیوں بار بار عظیم صلاح الدین ایوبی کی یاد دلاتی ہے، کیا کوئی صلاح الدین ایوبی آئیگا؟
یہودیوں نے بھی کم دکھ نہیں جھیلے، تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے یروشلم جانے کتنی بار اجڑا، ہر دور کی بڑی سلطنت نے شہر پر قبضہ کیا، جنگ و جدل، یہودی بار بار شہر سے بیدخل کیے گئے، بخت نصر، سی شاک، سکندر اعظم، شہنشاہ کانسٹنٹائن ہر بادشاہ نے یروشلم کو فتح کیا، جنگ کے تباہی مگر ہر بار نئے عزم کیساتھ شہر دوبارہ بسایا گیا۔ کبھی ہیکل سلیمانی جلایا جاتا تو کبھی یہودیوں کو اسیر بنایا جاتا۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تاوقتیکہ یروشلم پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوتی ہے، تاریخ شاہد ہے کہ نہ کوئی گھر جلا نہ ہی کسی ایک یہودی کو اسیر بنایا گیا۔ یہ کوئی دعوی نہیں بلکہ حقیقت ہے، ایسی حقیقت جسے ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری میں ثبوت و شواہد سے ثابت کیا گیا ہے۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین پر بھی قابض ہو چکا ہے، عشروں سے بیگناہ اور نہتے فلسطینی ریاستی مظالم جھیل رہے ہیں اور مسلم دنیا خاموش ہے۔ دو جنگوں میں ہار کے بعد عرب دنیا شاید ہمت ہار چکی ہے، مگر ٹہریئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب تو سعودی عرب بھی اسرائیل سے دوستی کا ڈول ڈالنے جا رہا ہے، بھلا اس صورتحال میں مسلم دنیا سے امید رکھی بھی کیسے جا سکتی ہے۔
پیغمبروں کی سرزمین یروشلم، بیت المقدس صیہونی قبضے میں ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول سنسان پڑا ہے تو کیوں نہ بیچین ہو؟ آبا صوفیا میں عرصے بعد اذان کی آواز بلند ہو سکتی ہے تو مسجد اقصی سے کیوں نہیں، انشااللہ وہ دن بھی آئیگا جب مسجد اقصیٰ سے بلند ہونیوالے اذان مسلم دنیا کی روح کو سیراب کریگی،،، آئیے دیکھتے ہیں 7 ہزار سال پرانے شہر کی داستان، اس کے در و دیوار میں پوشیدہ راز جانتے ہیں، مقدس مقامات اور انکی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں، دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری یروشلم
یروشلم، یہودی، عیسائی اور مسلمانوں کیلئے نہایت مقدس اور متنازعہ شہر، 7 ہزار سال پرانے شہر کے در و دیوار میں جانے کتنی متبرک یادیں، ہولناک جنگیں اور مصائب پوشیدہ ہیں۔ حضرت ابراہیم کا شہر، مسجد اقصی اور واقعہ معراج والا یروشلم، غازی صلاح الدین ایوبی کا بیت المقدس آج بھی کسی فاتح کا منتظر ہے۔
جتنے پیغمبر اس سرزمین پر اترے اسکی مثال نہیں، حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت دائود، حضرت سلیمان، تینوں الہامی مذاھب کی تاریخ و تعریف گرچہ مختلف ہی کیوں نہ ہو مگر یہودی، عیسائی اور مسلمان پیغمبران پر متفق ہیں۔ یہودیوں کا ہیکل سلیمانی اور دیوار گریہ، عیسائیوں کے عقائد کے مطابق یسوع مسیح کو یہیں مصلوب کیا گیا، چرچ آف ریسریکشن، مسلمانوں کی نسبت واقعہ معراج اور قبلہ اول بیت المقدس، وہی بیت المقدس جسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں فتح کیا گیا۔ اس کے بعد صلینی جنگوں کا طویل دور اور پھر غازی صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں قبلہ اول پر مسلمانوں کی حکومت، عثمانی سلطنت میں شہر کا انتظام و انصرام اور بالاخر جنگ عظیم اول میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ، برطانوی فوجوں یروشلم میں داخل ہوتی ہیں، مقامات مقدسہ پانے کی خوشی میں مسیحی دنیا جشن مناتی ہے۔ آج مسجد اقصیٰ پر یہودی قابض ہیں، فلسطینیوں کا جینا محال ہے، مسلم ممالک کی بزدلانہ خاموشی جانے کیوں بار بار عظیم صلاح الدین ایوبی کی یاد دلاتی ہے، کیا کوئی صلاح الدین ایوبی آئیگا؟
یہودیوں نے بھی کم دکھ نہیں جھیلے، تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے یروشلم جانے کتنی بار اجڑا، ہر دور کی بڑی سلطنت نے شہر پر قبضہ کیا، جنگ و جدل، یہودی بار بار شہر سے بیدخل کیے گئے، بخت نصر، سی شاک، سکندر اعظم، شہنشاہ کانسٹنٹائن ہر بادشاہ نے یروشلم کو فتح کیا، جنگ کے تباہی مگر ہر بار نئے عزم کیساتھ شہر دوبارہ بسایا گیا۔ کبھی ہیکل سلیمانی جلایا جاتا تو کبھی یہودیوں کو اسیر بنایا جاتا۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تاوقتیکہ یروشلم پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوتی ہے، تاریخ شاہد ہے کہ نہ کوئی گھر جلا نہ ہی کسی ایک یہودی کو اسیر بنایا گیا۔ یہ کوئی دعوی نہیں بلکہ حقیقت ہے، ایسی حقیقت جسے ساتھ دی گئی ڈاکومنٹری میں ثبوت و شواہد سے ثابت کیا گیا ہے۔ مگر آج صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین پر بھی قابض ہو چکا ہے، عشروں سے بیگناہ اور نہتے فلسطینی ریاستی مظالم جھیل رہے ہیں اور مسلم دنیا خاموش ہے۔ دو جنگوں میں ہار کے بعد عرب دنیا شاید ہمت ہار چکی ہے، مگر ٹہریئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب تو سعودی عرب بھی اسرائیل سے دوستی کا ڈول ڈالنے جا رہا ہے، بھلا اس صورتحال میں مسلم دنیا سے امید رکھی بھی کیسے جا سکتی ہے۔
پیغمبروں کی سرزمین یروشلم، بیت المقدس صیہونی قبضے میں ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول سنسان پڑا ہے تو کیوں نہ بیچین ہو؟ آبا صوفیا میں عرصے بعد اذان کی آواز بلند ہو سکتی ہے تو مسجد اقصی سے کیوں نہیں، انشااللہ وہ دن بھی آئیگا جب مسجد اقصیٰ سے بلند ہونیوالے اذان مسلم دنیا کی روح کو سیراب کریگی،،، آئیے دیکھتے ہیں 7 ہزار سال پرانے شہر کی داستان، اس کے در و دیوار میں پوشیدہ راز جانتے ہیں، مقدس مقامات اور انکی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں، دیکھتے ہیں ڈاکومنٹری یروشلم