ADVERTISEMENT
اردو ادب اور متحدہ ہندوستان کی تاریخ اور کانگریس سمیت جمعیت علمائے ہند کی روایت کے سب سے بڑے مورخ ، بیسیوں کتابوں کے مصنف ، محقق، نقاد ، ادیب ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہان پوری انتقال فرما گئے !
کئی سال پرانی بات ہے کہ ڈاکٹر صاحب اکوڑہ خٹک میں مولانا سمیع الحق شہید کے مہمان تھے ، رات کو تفصیلی بیٹھک ہوئی ، مجلس میں دیگر اساتذہ ادب بھی موجود تھے !
ماہنامہ الشریعہ میں ان کی کتاب خواجہ حسن نظامی کے خاکے پر تبصرے کی بات آئی ، ان خاکوں میں مرزا غلام احمد اور مرزا بشیر الدین قادیانی کا بھی خاکہ شامل تھا ، جس میں تبصرہ نگار نے شاید ڈاکٹر صاحب پر تنقید کی تھی !
ڈاکٹر سے نے اس تبصرے پر دردناک انداز میں حیرت کا اظہار کیا ، راقم نے کہا حضرت ! الشریعہ ہر ایک کی وضاحت شائع کرتا ہے !
اس لئے آپ بھی جواب لکھیں اور ارسال فرمائیں !
انہوں نے کہا ! بیٹا میرے فلاں ،،،،،،، بزرگ نے نصیحت کی تھی ، کہ ہمیشہ اپنے کام سے جڑے رہو ، مخالفین کیساتھ جھگڑوں اور مناظروں میں مصروف ہوگئے تو اپنے کام سے رہ جاؤگے !
اس لئے میرے خلاف خوفناک پروپیگنڈے کئے گئے مگر میں نے کھبی ان کا جواب نہیں دیا ! یہ تبصرہ تو عام سے بات ہے !
ڈاکٹر صاحب اپنی اصولوں کی کس حد تک پاسداری کرتے ہیں ؟ اس کا مجھ پر گہرا اثر رہا !
اور یہی چیز ان سے سیکھ لی ! ہمیشہ کوشش کی کہ انہی اصولوں کے تحت زندگی گزاروں ، لیکن یہ ایک مشکل کام ہے،
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ! اردو ادب میں جمعیت علمائے اسلام اور جمعیت علمائے ہند سمیت استخلاص وطن کی تحریکوں میں علما کے کردار کو نمایاں کرنے والے واحد شخصیت تھے !
بدقسمتی سے ان کو مذہبی حلقوں میں وہ مقام بالکل نہیں ملا جن کے و حقدار تھے ، پوری زندگی کسمپرسی کے حالت میں گزاری اور آخرت کی طرف کوچ کرگئے !
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے آمین