گو اس حکومت س اچھے کی ے کوئی امید نہیں لیکن حال ہی میں پرائم منسٹر عمران خان صاحب اردو کے حق میں بولتے نظر آئے ہیں مجھے ذاتی طور پر عمران اینڈ کمپنی بالکل بھی پسند نہیں لیکن چوروں سے ہٹ کر اسکے کئی اصول پسند بھی ہیں شادیوں کے علاوہ!
حال ہی میں نہایت احسن قدم اٹھایا اور ایک نصاب اور ارزو زبان کو اسکا حق دلوانے کے لیے آواز اٹھائی اور حاکم وقت کیا کچھ نہیں کر سکتا ؟؟؟
پورا پاکستان اردو بولتا اور جانتا ہے انگریزی (استعمار کی زبان) کتنے جانتے ہیں ہم میں سے ؟؟؟بیس کروڑ عوام کو انگلش سنائی جائے وزرا انگریزی کا رونا رویں اور مخاطب عام عوام سے ہیں جو ٹی وی پر انکی نئی پالیسیوں کی راہ تکتے ہیں عمران خان کا کہنا ہے جب ایک تقریب میں دیکھا دوتین غیر ملکیوں کے لیے پوری تقریر انگریزی میں کی جا رہی ہے اور سو فیصد عوام جو تقریب دیکھ رہی ہے ان میں کتنے لوگ انگریزی کو سمجھتے ہیں ؟؟؟
قوموں کا زوال ہمیشہ زبانوں کی بے حرمتی کی وجہ سے ہوتا ہے اگر اردو ادب کی تاریخ دیکھی جائے تو اردو فورٹ ولیم کالج کی دین ہے یاد رہے سادہ اور آسان نثر کی بات ہو رہی جس میں کوئی پیچیدگی نظر نہیں آتی انگریز حملہ آور ہوئے تو اردو کو ذریعہ اظہار بنایا باقاعدہ ادارے قائم کیے تراجم کے زریعے ہماری معاشرت کو سمجھا معاشی حملے کیے!
لیکن ہمیں غلام بنا گئے کیا ہم انگریزی کے بغیر جی نہیں سکتے ؟؟؟پاکستان کے علاوہ کون سے ملک میں انگریزی کو فوقیت دی جاتی ہے ؟؟؟کیا چائنیز ہمارے لیے خطاب انگریزی میں کرتے ہیں ؟؟ جی نہیں صرف یہ غلامی ہم پاکستانی کرتے ہیں کیونکہ ہماری قسمت میں غلامی لکھی جا چکی ہے اور حاکم وقت بھی غلام ہیں جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں اور صرف انگریزی کا راگ الاپتے ہیں اور رہیں گے لیکن عمران خان نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر پھینک دیا ہے اور پانی میں حرکت پیدا ہوئی ہے جب خالہ کے ساتھ سکول گئی تو پتہ چلا ایک نصاب ایک پاکستان کے تحت تمام سکولوں میں کتب ایک سی ہوں گی !
عمران خان نے وہ کیا جو کوئی نہ کر سکا اب پتہ چلا تبدیلی یہ ہے تین سال سے تبدیلی زیر زمین تھی لیکن اب شاید زمین کی زرخیزی کا وقت آیا پڑا ہے!
اردو کو اسکا حق مل کے رہے گا اردو کو دفتری زبان کا زریعہ اظہار بنایا جائے ملک میں اردو کو فروغ دینا اس وقت اہم ضرورت ہے جو کہ شرینی ہے اردو محبت ہے عشق ہے میرا سب کچھ ہے!
چند اشعار جو اردو زباں کے مقام و مرتبے میں اضافہ کرتے ہیں ملاحضہ کیجیے!
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میرکی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی
اقبال اشعر
اردو ہے جس کا نام ہم جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
داغ دہلوی
نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
داغ
خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میرومرزا کی
کہیں کس منہ سے مصحفی اردو ہماری ہے
غلام ہمدانی مصحفی
ایک نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے کچھ لوگ ٹیکنالوجی کے اس دور میں اردو کی اہمیت سے انکاری ہے وہ لوگ جاہلیت کی اولین سطح پر ہیں میٹافر یعنی استعارہ جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کس نے ایجاد کیا ؟؟؟؟
غالب, اقبال نے آج سے صدیوں پہلے جو شاعری میں جو فرمایا سائنس بھی وہ اب کہہ رہی ہے کہنے کا مقصد یہ ہے ہر زباں اہمیت کی حامل ہے وقت کی ضرورت کے مطابق انگریزی کو سمجھیے اور پڑھیے لیکن خدارا غلام نہ بنیے اپنی تہذیب اور ثقافت سے جڑے رہیں اور اردو کو وہ اہمیت دیں جس کی وہ حقدار ہے بلاشبہ عمران خان اس فیصلے سے دلوں میں اور عزت بنائیں گے (اے کاش)
چاند چہرے مجھے اچھے تو بہت لگتے ہیں
عشق میں اس سے کروں گا جسے اردو آئے
عباس تابش