• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

دو دنیائیں

آوازہ: فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
April 7, 2020
in محشر خیال
0
فارق عادل
142
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

دروازہ کھلا تو جیسے زلزلہ آگیا ، اس کے بعد بیٹے کی شکل دکھائی دی۔ آج کل کے بچے اسی طرح آندھی اور طوفان بنے پھرتے ہیں۔ ممکن ہے، ہم لوگ بھی ایسے ہی رہے ہوں لیکن اپنی حماقتیں کسے یاد رہتی ہیں؟ خیر، ذکر اس نوجوان کا تھا ۔اس کی برہمی کا سبب فوراً ہی سمجھ میں آگیا۔ہمارے وقتوں میں تعلیم اتنی مشکل نہ تھی۔ کالج سے یونیورسٹی گئے ،فارغ ہوئے تو اللہ نے روز گار کا بندو بست کرد یا۔ موجودہ نسل بڑی مشکل میں ہے، اسے تعلیم کے ساتھ ساتھ(انٹرن شپ کی صورت میں) کسی نہ کسی کام میں بھی مصروف رہنا پڑتا ہے۔ اُس کے چہرے پریہ جو ہوائیاں اڑتی دکھائی دیتی تھیں، اسی مصروفیت کا ”فیض“ تھا۔ وہ جس فرم سے وابستہ ہے، اس کا تعلق امریکا سے ہے ۔انتظامیہ کے مطابق وبا نے اس کے کاروبار کا ستیا ناس مار دیا ہے ، لہٰذا دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اس ادارے نے اپنے تین سو بیالیس کارکنوں کو کھڑے کھڑے فارغ کردیا۔یہ خبر اس نوجوان پر بجلی بن کر گری ۔ پہلے اڑی ہوئی رنگت کے ساتھ یہ خبر گھر والوں کو سنائی پھر رات بھر جاگتا رہا۔دوست اور ساتھی یوںبیروزگار ہو جائیں تو اسی طرح پریشان ہو نا چاہئے۔
ہمارے وقتوں میں ابن صفی نام کا ایک جادو گر تھا ، ہر پندرھواڑے جس کی عمران سیریز کی کتاب آتی اور دھوم مچا دیتی۔ایسی ہی کسی کتاب میں لکھا تھا، یہ جو الفاظ ہماری زبان سے نکلتے ہیں،نکل کر کہیں تحلیل نہیں ہو جاتے ، فضا میں جاکر معلق ہو جاتے ہیں، کسی میں ہمت ہے تو جاکر سن لے۔اُس زمانے میں تو کسی کو یہ ہمت نہ ہو سکی لیکن انٹر نیٹ کے موجدوںنے کمال کردیا ، ذوقِ تحقیق کی داد دی ، یوں ابن صفی کا کہا درست ثابت ہوا۔یہ ان بزرگوں کی محنت کا کمال ہے کہ سائبر ٹیکنالوجی وجود میں آئی اور زندگی کو نگل جانے والی وبا جس کے خوف سے گھروں سے نکلنا محال ہے، ورک فرام ہوم کی نعمت میسر آگئی ۔ہر چند وبا کی تباہ کاریاں اتنی وسیع ہیں کہ ورک فرام ہوم کی سہولت بھی لوگوں کو بے روزگاری سے بچانے سے قاصر ہے لیکن اس کے باوجود اس کا دم غنیمت ہے۔یہی سبب ہے کہ گھربار،حتیٰ کہ ٹیلی ویژن پر بھی اسی کی دھوم مچی ہے۔ٹیلی ویژن پر بیٹھی ذہین لڑکیاں انٹر نیٹ کے استعمال کی روز ایک نئی ترکیب اور نیا نسخہ بتاتی ہیں جسے آزما کرخود کو بے کاری اور بے زاری سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
جبری فراغت کے ان دنوں میں ؛ میں نے کافی فلمیں دیکھ لی ہیں۔پتہ چلا کہ آج کل کے فلم ساز بہت سمجھ دار ہو چکے ہیں، ایسے ایسے موضوعات پر فلم بناتے ہیں کہ ایک بار کوئی دیکھنے بیٹھے تو اٹھ نہ سکے۔ وہ ایک ایرانی نژاد نوجوان کی کہانی تھی جس کا خاندانی پیشہ تو ریستورانی تھا لیکن اس کے سر پر ایکٹر بننے کا بھوت سوار تھا۔ اسی شوق کے ہاتھوں وہ اپنا خاندانی ریسٹورنٹ بیچنے کے درپے ہوگیااور کہانی میں خاندانی ورثے سے محبت،اس کی حفاظت اور مفاد کے درمیان کشمکش کی ایسی کیفیات دکھائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے بے جان فلم زندگی میں بدل جاتی ہے۔ یہ فلم بین اسی دلچسپ کہانی میں محو تھا کہ گھنٹی بجی۔ان دنوں ڈور بیل کا بجنا بھی قیامت ہے۔ابھی اس صدمے سے نکلے نہیں تھے کہ گھنٹی پھر بجی ، مجبوراً کھڑکی سے جھانک کر دیکھا ۔زینت تھی، یہ عورت کچھ عرصہ قبل گھر میں کام کیا کرتی تھی، کہیں زیادہ اجرت ملی تو چھوڑ کر چلی گئی۔ وبا کے ہاتھو ں اب وہ بے روز گارہے اورآنکھوں میں امید کا دیاجگائے ہر جاننے والے کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے لیکن کوئی دروازہ کھل کر نہیں دیتا۔
مونگ پھلی سردیوں کا تحفہ ہے ۔انگوٹھے اور انگشت شہادت کے زور سے مونگ پھلی کو توڑنا ، پھونک مار کر گری کا چھلکا اڑانا اور چباتے چباتے باتیں بگھارنا سردیوں کی طویل راتوں کو مختصر کردیتا ہے۔یہ سردیاں ہم نے عابد کی مونگ پھلی کی مدد سے گزاری ہیں۔ عابد عام ٹھیلے والوں کی طرح چلتر ، باتونی اور چالاک نہیں کیوں کہ وہ اسکول میں پڑھتا ہے۔اسکول سے آتا ہے تو گھر کا خرچہ چلانے کے لیے ریڑھی لگالیتا ہے۔ عام طور پر فٹ پاتھ پر بوری بچھائے بیٹھا حساب کے سوال حل کرتا رہتاہے یا ٹینس یاد کرتے پایا جاتا ہے ،گاہک آجائے تو خوش دلی سے اٹھ کر سودا تو ل دیتا ہے۔میں کھڑکی سے روزانہ اسے دیکھتا ہوں، خاصا اداس لگتا ہے۔سردیاں گزریں تو مونگ پھلی بھی گئی لیکن کیلے اور سیب تو اب بھی ہیں لیکن اس کی ریڑھی پر اب وہ رونق نہیں، نہ زیادہ سامان ہے اور نہ کوئی گاہک ۔ مجھے حیرت ہے، اسے ابھی تک اٹھایا کیوں نہیں گیا؟ویسے یہ بھی اچھا ہے کہ نہیں اٹھایا گیا، اسے دیکھ کر کوئی بھولا بسرا گاہک تو اب بھی آجاتا ہوگا ،اٹھا دیا گیا تو پھر جانے اس کا گھر کیسے چلے؟انٹرنیٹ کی نعمت سے ساری مشکلیں توآسان نہیں ہوتیں، دنیا میں اب بھی بہت کچھ ایسا ہے جو اس جادوئی ایجاد کی دسترس سے باہر ہے ، خاص طور پر ترقی پذیر معاشروں میں، گویا یہ وبا آج جائے یا کل، آنے والے دنوں میں بھوک منہ کھولے کھڑی ہے ۔
اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی کے بعد برصغیر اس لیے نہیں بدلا کہ مغل در بدر ہو گئے اور انگریزوں کا بول بالا ہوگیا۔ انتظار حسین لکھتے ہیں کہ انگریزوں کے جبروت کے ساتھ ایک اور چیز بھی آئی، یہ موٹر گاڑی تھی۔جنگ سے پہلے لوگ گھر سے نکلتے تو گھوڑے پر بیٹھتے،بہلی کی سواری کرتے یا کہارکو بلا کر ڈولی میں بیٹھ جاتے۔یہ سب سواریاں اور ان کے چلانے والے ہندوستان کی معیشت کے ستون تھے لیکن گاڑی کے آتے ہی یہ ستون دھڑام سے زمین پر آگرے اور ایک نئے نظام کی بنیاد پڑی۔ٹیلی ویژن کی اینکر جب یہ بتاتی ہے کہ وبا کی عطا کی ہوئی فرصت میں مصروف کیسے رہنا ہے اور بے زاری میں دل کیسے لگانا ہے تو وہ اسی طبقے کی بات کرتی ہے جسے انٹر نیٹ کے ذریعے ورک فرام ہوم کی سہولت حاصل ہے جو اس نعمت سے محروم ہیں، ان کی محرومی کا آغازتو ہو چکا لیکن ہمارے ٹیلی ویژن نے اسے ابھی سے بھلا دیا ، 1857ءکا گھوڑا، بہلی(بیل گاڑی) اور ڈولی تو آج کے دہاڑی دار سے زیادہ سخت جان تھے، کسی نہ کسی بہانے اب بھی دکھائی دے جاتے ہیں لیکن دنیا ہی نہیں پاکستان کا بھی ایک بہت بڑا طبقہ اتنا سخت جان نہیں لگتا ۔ہماری انٹر نیٹ والی نسل تین سو ساتھیوں کی وقتی بے روز گاری پر دکھی ہے لیکن اسے شاید ان کروڑوں ہم وطنوں کا اندازہ نہیں جو وبا میںمرنے سے بھی پہلے موت کے منہ جاتے دکھائی دیتے ہیں۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
ADVERTISEMENT
Tags: ابن صفیانٹرنیٹبھوک و افلاسترقی پزیر معاشرےفاروق عادلفلموں کے موضوعاتکورونا کے اثراتمزدور طبقہمعیشت
Previous Post

جگر مراد آبادی:رئیس المتغزلین

Next Post

اردو کے جواں مرگ شاعر اکبر معصوم کی آج پہلی برسی ہے

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
اکبر معصوم

اردو کے جواں مرگ شاعر اکبر معصوم کی آج پہلی برسی ہے

محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیان
محشر خیال

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions