محمود خان اچکزئی نے کیا غلط کہا؟
فواد چوہدری نے محمود خان اچکزئی کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے لیکن کیوں؟
اس لیے کہ انھوں نے تاریخ کے تعلق سے چند حقائق بیان کیے:
1- پنجاب کے کچھ لوگوں نے انگریزوں کا
ساتھ دیا، یہ بات انھوں نے ”کچھ” کے لفظ پر زور دے کر کہی۔
2- پنجاب نے پہلاآئین نہیں بننے دیا۔
2- قیام پاکستان کے بعد باچا خان نے پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھایا لیکن سرحد اسمبلی پھر بھی توڑ دی گئی۔
اب آئیے، محمود خان اچکزئی کی ان باتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
1- اس میں کیا شبہ ہے کہ وہ بہت سے جاگیر دار جن کی طاقت کو آج بھی زوال نہیں ایا، انھوں نے انگریزوں کاساتھ دیا۔ نواب آف کالاباغ، ملتان کے قریشی، سرگودھا کے نون، ٹوانے اور ننگیانے، جھنگ کے سید، کہاں تک نام لیا جائے، یہ فہرست خاصی طویل پے۔
2- انھوں نے کہا کہ پنجاب نے آئین نہیں بننے دیا۔ یہ تو سامنے کی ایک حقیقت ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں ممتاز محمد خان دولتانہ نے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کو نیچا دکھانے کے لیے حالات خراب کیے اور ختم نبوت کے پاکیزہ جذبے کو بھی انھوں نے اسی سازش کی بھٹی میں ایندھن کی طرح جھونک دیا۔ یہ انکشاف کسی اور نے نہیں کیے بلکہ تحریک کے روح رواں مولانا ظفر علی خان کے صاحب زادے مولانا اختر علی خان نے کیے ہیں۔ انھوں نے تحقیقاتی کمیشن میں بیان دیا کہ یہ سب ایک سازش تھی جس کے سرغنہ دولتانہ صاحب تھے۔ کوئی چیلنج کرے تو میں رپورٹ کا صفحہ نمبر بلکہ اس کی تصویر شئیر کرنے کو تیار ہوں۔ یہی تحریک تھی جس کی وجہ سے پہلا آئین نہ بن سکا۔ اس تحریک کا مرکز پنجاب اور لاہور تھا۔ اسی بحران کا دوسرا پہلو وہ تھا جس میں ان ہی لیڈروں نے مشرقی پاکستان کی ٓبادی کی اکثریت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
3- محمود خان کی یہ بات کیاغلط ہے کہ قیام پاکستان کے فورا بعد سرحد اسمبلی توڑی گئی؟ اس “کار خیر” کے پس پشت اگرچہ خان عبد القیوم خان تھے جن کاتعلق سرحد سے تھا لیکن سرحد والوں کے لیے غدار غدار کے نعرے تو اب سے کچھ پہلے تک پنجاب ہی سے بلند ہوا کرتے تھے اور جو فواد چوہدری اور ان کے ہم خیال محمود خان کو غدار قرار دے رہے ہیں، یہ بھی کہاں سے آئے ہیں؟
آج جب پورے ملک اور خاص طور پر پنجاب سے ملک کو آئین کے مطابق چلانے کی بات ہو رہی ہے تو یہ نہایت ضروری ہے کہ ماضی کے ان زخموں پر مرہم رکھا جائے۔ کاش یہ بات کوئی پنجاب سے کہتا، محمود خان اچکزئی کی زبان مبارک کہ وہ ایسا کہہ رہے ہیں، ہر صاحب ضمیر کو ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ قوم اب ایسا ہی کر رہی ہے، فواد چوہدری مہربانی کریں تاریخ کا پہیہ الٹا چلانے کی کوشش نہ کریں اور باقی دوست بھی خفا نہ ہوں، ٹھنڈے دل تاریخ کا مطالعہ کریں۔