پانچ مئی 1974ء کو کراچی میں پیدا ہونے والا کامرانی ٹیسوری نو اکتوبر 2022ء کو 34 ویں گورنر سندھ بن گئے ہیں۔ سونے کے عالمی تاجروں کے ٹیسوری خاندان کا یہ پہلا بچہ ہے جو سیاست میں آیا۔ پہلے پہل وہ پیر پگاڑا مردان شاہ دوئم کی پارٹی مسلم لیگ فنکشنل میں شامل ہوا لیکن 2012ء میں مردان شاہ کی وفات کے بعد اسے الطاف حسین کی متحدہ قومی موومنٹ پسند آ گئی۔ 2013ء میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ 111 سے جیت کر سندھ اسمبلی میں داخل ہو گیا۔ نیا تھا، غلطی سے کچھ معلومات میڈیا سے شیئر کر بیٹھا، چھ ماہ کے لئے پارٹی نے معطل کر دیا۔ ردِعمل میں اپریل 2018ء میں کامران نے ایک اور جمپ لگائی اور پاک سرزمین پارٹی کے مصطفےٰ کمال کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔ سنیاروں کے لڑکے کا قومی جذبہ جاگا تو 2022ء میں اس نے ایم کیو ایم پاکستان میں شرکت کر لی جو الطاف بھائی کی 22 اگست کو دھماکے دار تقریر کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے 23 اگست 2016ء میں قائم کی تھی لیکن خود وہ پارٹی میں قائم نہ رہ سکے اور پارٹی خالد مقبول صدیقی کے قبضے میں آ گئی۔
یہ بھی پڑھئے:
جہاں کوئی کرتا نہیں بد زبانی: مدینہ مدینہ مدینہ
قلب کیفیات محمد ﷺسے منور کیسے ہو سکتا ہے؟ جانئے علامہ اقبال سے
خان آف قلات: رسوائی سے سرخروئی تک
کامران خان ٹیسوری کے جدِ امجد اسمعیل ٹیسوری نے 1935ء میں گولڈ کا کاروبار شروع کیا تھا، آج یہ کاروبار پانچوں براعظموں میں پھیلا ہوا ہے۔
ہمارا میڈیا بھی جس کا امیج خراب کرنا چاہے، اس کا ستیاناس ہی کر دیتا ہے۔ ادھر کامران گورنر بنا، ادھر اس کی پہلوانوں بلکہ بدمعاشوں جیسی ایک تصویر وائرل کر دی گئی۔ حالانکہ ان کے ٹویٹر اکاوؑنٹ کی پروفائل فوٹو میں وہ ایک معزز شخص دکھائی دے رہے ہیں۔ کاروباری لوگ وہ بھی سونے کا کاروبار کرنے والے نفیس لوگ ہوتے ہیں اور اگر وہ کرائم جرائم کریں بھی تو وائٹ کالر کرائم کرتے ہیں۔ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ پہلے ہم لوہاروں کے ہاتھوں لُٹے پِٹے ہیں، پھر ایک کھلاڑی سائفر سے کھیلنے آ گیا ۔۔۔ ابھی لوہاروں کے تیسرے دور کے تحفے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں کی آسمانی اڑان سے آنے والی مہنگائی سے عوام کے سر چکرا رہے تھے کہ سب سے بھاری زرداری کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ایک تازہ دم سنیارہ بھی نازل کر دیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ “سو سنار کی ایک لوہار کی” ۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ سنار کی ہتھوڑی لوہار والی ہی ہو، اللہ سندھ خصوصاً کراچی کی خیر کرے، جس کی رونقیں ایک عرصے بعد بحال ہوئی ہیں۔
دوستوں کا خیال ہے کہ ٹیسوری اپنی مونچھوں سے جمہوریت کا ٹریکٹر کھینچ کر ورلڈ ریکارڈ قائم کریں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ محترمہ بینظیر بھٹو سے شادی کے وقت جناب آصف زرداری صاحب کی بھی چھ گِھٹی مونچھیں تھیں جو رفتہ رفتہ ضیاءالحق کی مونچھوں کی طرح کم ہوتی ہوتی خشخاشی رہ گئی ہیں۔ دوستوں کو توقع رکھنی چاہیئے کہ فرنچ کٹ کالی عینک والے گورنر کی نسبت یہ گولڈ گورنر کچھ اچھا کرنے آیا ہے۔ مونچھوں سے کیا ڈرنا، یہ تو رفتہ رفتہ غائب ہو ہی جائیں گی۔
ویسے ایم کیو ایم کے 14 سال گورنر رہنے والے عیش و عشرت العباد بھی ایک نمونہ ہی تو تھے، لندن سے جو حکم آتا، بجا لاتے رہے۔ چاہے بوری بند لاشوں کی سیاست ہو یا 12 مئی کا قتل عام، ان کا کردار کراچی کی سیاست میں بڑا بھیانک ہی رہا ۔۔۔ اور بھیانک سے بھی کیا ڈرنا ۔۔۔ کراچی کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا، سندھ کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا ۔۔۔
کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ کامران ٹیسوری کو حافظ نعیم الرحمٰن کا راستہ روکنے کے لئے آگے لایا گیا ہے۔ ان کو علم ہونا چاہیئے کہ کوئی گولڈ گورنر یا کوئی زردار ۔۔۔ حافظ نعیم الرحمٰن کا راستہ نہیں روک سکتے ۔۔۔ کیونکہ وہ کراچی کے عوام کی طاقت سے ہر سیلاب کو ہر سونامی کو روک چکے ہیں ۔۔۔
بس اعلان ہونا باقی ہے