عبدالقدوس فائق صحافت کی دنیا کا ایک جانا پہچانا نام تھے، وہ گذشتہ تقریبا” نصف صدی سے عملی صحافت سے وابستہ رہے اور کچھ عرصہ پہلے نواۓ وقت سے ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ کے شہر ہیوسٹن منتقل ہو گئے۔ میں نے 1983 میں کراچی یونیورسٹی سے صحافت میں ماسٹرز کر نے کے بعد عملی صحافت میں قدم رکھنے کے لیےروفیسر زکریا ساجد صاحب کی ہدایت اور سفارش پر روزنامہ نواۓ وقت کے نیوز روم میں ٹرینی سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کام شروع کیا تو اس وقت صحافتی دنیا کے بڑے بڑے تجربہ کار صحافیوں نیئر علوی مرحوم،محبوب علی خان،انور سن راۓ،وارث بلال،سجاد میر،نادر شاہ عادل،سہیل دانش،حاجی احمد مجاہد،یوسف خان مرحوم،سید صفدر علی،شہزاد چغتائی،بچل لغاری،الیاس شاکر مرحوم،صدف اقبال،طاہر نور اور عبدالقدوس فائق(اور نام یاد نہیں) سے بہت کچھ سیکھا۔میں نےعبدالقدوس فائق کو ایک شریف النفس اور بے باک صحافی پایا۔
انہوں نے کبھی بھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ کامرس رپورٹر کی حیثیت سے کراچی کے بڑے سرمایہ داروں اور تاجروں سے دوستی کے باوجود نواۓ وقت سے میرے مستعفی ہونے تک موٹر سایئکل ہی ان کی سواری رہی۔ عبدالقدوس فائق ایک وضع دار شخصیت کے حامل صحافی تھے۔
ان کی فائل کی ہوئی کسی خبر پر میں اور خالد رشید مرحوم ان سے مذاق کر تے تو وہ نہایت تحمل سے ہمارے مذاق کا جواب دیا کرتے۔عبدالقدوس فائق ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ میں ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار رہے تھےکہ گذشتہ برس کسی بیماری کا شکار ہوگۓ پھر ان کی بینائی متاثر ہوئی اور حال ہی میں ان کے دماغ کی سرجری کی گئی تو ٹیومر دریافت ہوا۔ اور آج وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین