کراچی کی مردم شماری پیچیدہ مسئلہ ہے- کسی کے پاس بھی کچھ سوالوں کا جواب نہیں ہے- یہی وجہ ہے کہ شہر کے لوگوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے-
80 کی دہائ سے بلکہ اس سے بھی پہلے سے کراچی کا ایک اہم اور حساس مسئلہ یہ رہا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے لوگ بڑی تعداد میں حصول روزگار کے لیئے یہاں آتے ہیں- کیونکہ ملک کے بعد علاقوں میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں- کراچی میں نجی شعبے میں روزگار کے مواقع سب سے زیادہ ہیں ( یہی وجہ ہے کہ لوگ یہاں آتے ہیں)
معاش کی تلاش میں آنے والے کچھ عرصے کے بعد یہاں کے مستقل باشندے بن جاتے ہیں- اور اپنی فیملیز بعض اوقات عزیز واقارب کو بھی یہاں بلوالیتے ہیں- اسی وجہ سے شہر میں بڑی بڑی کچی آبادیاں وجود میں آئ ہیں- اور اب شہر کا مستقل حصہ ہیں-
لاہور اور اسلام آباد بلکہ پشاور وغیرہ کا بھی اس سے ملتا جلتا حال ہے لیکن تعداد بہرحال یہاں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے-
کراچی کے لوگوں کی ایک معقول تعداد کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ وغیرہ میں جاکر بس گئ ہے گو کہ نقل مکانی ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے رخ نہیں پھیرا جاسکتا-
سیاسی پارٹیوں کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں- ہم نے خود کچی آبادیوں کو لیز کے کاغذات اور قانونی حیثیت ملتے ہوئے دیکھا ہے-
لیکن کیا یہ صورت کوئ بھی شہر بہت زیادہ عرصے تک برداشت کرسکتا ہے؟
کیا اس طرح کی آبادی کا دباو کبھی بھی شہر کو ایک منظم اور ترقی یافتہ شہر بننے دے گا؟
اس مسئلے کا کوئ حل اہل سیاست کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی کوئ ایک بھی سیاستداں اس اہم اور سنجیدہ مسئلے پر بات کرتا نظر آتا ہے-
کراچی میں اگر کوئ غیر جانبدار تھنک ٹینک ہے تو اسے آگے بڑھ کر اس مسئلے کا متوازن اور عملی حل پیش کرنا چاہیئے-