ADVERTISEMENT
کراچی میں رینجرز کے اہل کاروں نے بے گناہ شخص کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ طاقت ور مافیا حرکت میں آگیا۔ ساہی وال کے قریب معصوم بچوں کی موجودگی میں والدین کو قتل کر دیا گیا۔ معتبر حضرات درمیان میں آگئے اور صلح کروا دی گئی۔ کل رات اسلام آباد میں ایک نوجوان پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ اب پھر پرانی اسٹوری دہرائی جائے گی۔ پانچویں پشت کے معرکے کی سپاہ یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا پر اس نوجوان یا اس کے کسی دوست کے انتہائی خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کہانیاں سنائیں گے۔ دباؤ بڑھے گا اور پیچھے رہ جانے والوں کو ڈرا دھمکا کو اور ترغیبات دے کر منا لیا جائے گا۔
اصل مسئلہ نہ یہ قتل ہیں اور نہ ہی ان کے بعد انصاف و صلح کے نام پر ہونے والی کاروائیاں! ریاست کی ساخت اور نظام میں جو خرابی موجود ہے وہ ہر سطح پر ایلیٹ کیپچر کی نشاندہی کر رہی ہے۔ جب تک یہ خرابی موجود ہے ہم ہر نئے رونما ہونے والے حادثے کی لکیر کو ہی پیٹتے رہیں گے۔
…………………پس تحریر: محمد عدنان خان…………………
اسامہ ستی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کہ بعد یہ بات اب واضح ھو گئی ھے کہ یہ ایک قتل تھا ۔ جب کہ ڈی آئی جی آپریشن کے مطابق ٹائروں پر گولیاں ماری گئیں تھیں, دو غلطی سے لگیں۔
اب ڈی آئی جی کے چہیتوں کے ٹائروں پر کئے گئے فائر معصوم اسامہ کے جسم میں کہاں کہاں داخل ہوئے اس رپورٹ میں دیکھ لیں