آج کا سرکاری بیانیہ وزیر اعظم سے لیکر میڈیا تک سانحہ اے پی ایس کا سوگ منا رہا ہے۔ جس میں 148 طلباء و اساتدہ کی شھادت ہوئی۔ دوسری طرف۔ 49 سال پہلے آج ہی کے دن ہمارا وطن دولخت ہو گیا اس کا ذکر کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔
کیا 148 افراد کی شھادت پوری قوم کے مثلہ ہونے سے بڑا سانحہ ہے؟؟
یا وہ “مقدس گائیں” جن کے زیر نگرانی (۱۹۷۱ میں فوجی حکومت تھی اور 2014 کا واقعہ فوجی کنٹونمنٹ کے علاقے میں پیش آیا) دونوں سانحے پیش آئے ہیں سانحہ مشرقی پاکستان کی بدترین شکست کو سانحہ APS کی گرد میں چھپانے کی خواہشمند ہیں؟؟
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ 16 دسمبر 1971کو دوقومی نظریے کی موت ہو گئی۔۔۔ کسی کے دل میں نظریہ پاکستان پر شبہات پیدا ہونے لگے ہیں۔ کیا واقعی دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈوب کر ختم ہو گیا؟؟؟
کیا بنگلہ دیش اکھنڈ بھارت کا حصہ بن گیا؟؟
کیا بنگلہ دیش یا بنگالی عوام اپنی اسلامی شناخت سے دستبردار ہوگئے؟؟
ہرگز نہیں ۔۔ درحقیقت وہ ابھی بھی اپنی اسلامی شناخت پر قائم و دائم ہیں۔۔ آج بھی پاکستان و بھارت کے علاوہ دنیا میں سب سے زیادہ تبلیغی اجتماع بنگلہ دیش میں ہوتے ہیں۔ پاکستانی فوج کے ساتھ کام کرنے کے باوجود۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش پاکستان سے زیادہ مضبوط و مقبول ہے۔
فرق اتنا ہے کہ دو بھائیوں نے گھر الگ کر لئے ہیں۔ یہ تو سب جانتے ہیں گھر میں انصاف نہ ملے تو ایک ماں باپ کی اولاد بھی ساتھ نہیں رہتی۔
اس سانحے کا صرف اور صرف ایک ہی سبق ہے اسلامی قومیت ہمیں اکھٹا رکھنے کے لئے سیمنٹ ضرور ہے لیکن یہ جُز ہے کُل نہیں، صرف سیمنٹ عمارت نہیں بناتی ساتھ میں ریت بجری اور اینٹوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
جب احمق صرف سیمنٹ رکھ کر بغیر اینٹوں و بجری کے پورا قلعہ تعمیر کرنے کا خواب دیکھیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
بغیر سماجی انصاف کے دنیا کا کوئی ملک قائم و دائم نہیں رہ سکتا یہی کسی ملک و قوم کی بنیادی اینٹ سے جس سے ہم ابھی تک محروم رہے ہیں ۔
حضرت علی رض سے منسوب مشہور قول ہے: ”کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم وناانصافی پر مبنی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔”
کیاہمارے ہاں ظلم و ناانصافی کا دور دورہ نہیں ہے؟؟؟ اگر یہ حال رہا تو نہ حکومتیں رہیں گی نہ مملکتیں۔۔۔ تاریخ کا پہیہ مسلسل گردش میں رہتا ہے۔
قومی سانحے و ناکامیاں اس لئے نہیں ہوتے ہیں اسے تاریخ کے کچرے دان میں پھینک کر بھُلا دیا جائے۔ بلکہ انہیں یاد کرکے قوم کے اجتماعی عہد کا دن ۔۔۔۔آج ہم بطور قوم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ ان عظیم سانحات سے سبق حاصل کرکے ۔ آئندہ کبھی دوبارہ نہ ہونے دیں گے۔
Never …….Never…… Never Again