انتخابات کے بعد
شکوک وشبہات اور بے یقینی کی گہری دھند کے باوجود 8 فروری کے صاف وشفاف افق سے انتخابات کا سورج...
عرفان صدیقی استاد ہیں، ادیب ہیں، شاعر یا کالم نگار؟ یہ بحث اب پرانی ہوئی۔ قدرت نے انھیں یہ سب خوبیاں عطیہ کی ہیں لیکن ایک انعام اس سے بھی بڑا ہے۔ ہمارے یہاں ادیب اور شاعر حضرات اپنے سیاسی نظریات چھپاتے ہیں لیکن عرفان صاحب نے ان مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی سیاسی شناخت کو اجاگر کرنے میں بھی کسی عذر سے کام نہیں لیا۔ یہ طرز عمل ہمارے ان بزرگوں کی پیروی میں تھا جنھوں نے قلم و قرطاس سے بھی اپنا تعلق رکھا اور اپنی آدرشوں کے لیے جدوجہد کے لیے سیاسی راستہ بھی اختیار کیا۔ عرفاں صاحب ہماری اسی تہذیب کی زندہ نشانی ہیں۔
شکوک وشبہات اور بے یقینی کی گہری دھند کے باوجود 8 فروری کے صاف وشفاف افق سے انتخابات کا سورج...
ہمارے ہاں انتخابات کی تاریخ کچھ زیادہ دِل خوش کُن نہیں۔ 1956 کے آئین کے تحت پہلے عام انتخابات کی...
منشور کی تیاری، میرے اندازے سے کہیں زیادہ مشکل اور پیچیدہ مشق تھی۔ اپنے کام کو سہل کرنے کے لئے...
2024 کو طلوع ہوئے ابھی چند دن ہی گذرے ہیں لیکن ایک ایسا انکشاف اُس کی لوحِ تقویم کا نوشتہ...
ذوقِ پرواز کے خمار میں پرندے جب حدِّ افلاک سے بھی آگے نکل جانے کی ٹھان لیں تو اُن کے...
میں جمعہ کو سینیٹ سے چھٹی پر تھا۔ جو کچھ ہوا، سب منظرعام پر آچکا ہے۔ میں نے پریس گیلری...
جج ارشد ملک (مرحوم) کی احتساب عدالت کا چھوٹا سا کمرہ کھچا کھچ بھرا تھا۔ میں پہلی صف میں''مرکزی ملزم''،...
نوجوان ووٹر کی تعداد میں اضافے کا دعویٰ غلط کیسے ہے، نوجوان جوش و خروش سے ووٹ کا حق استعمال...
بہتر ہو کہ آرٹیکل 184/3 پر نئی قانون سازی کے مطابق سپریم کورٹ کا سہ رُکنی بینچ بٹھایاجائے جو 28...
عمران خان تاریخ کے بے نظیر بھٹو کیوں نہیں اور مرتضیٰ بھٹو کیوں ہیں، عمران خان کا باجوہ سے واحد...
© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions
© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions