این اے 75ڈسکہ کے انتخابات نے ملک کی انتخابی فصا کو ایک نیا رنگ دیدیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس بارے میں جو فیصلہ دیا اس کی موجودہ حالات میں توقع نہیں کی جارہی تھی ، یہ ایک ضمنی الیکشن تھا ، اس کا
عام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں سینیٹ کے انتخابات سے کوئی تعلق ہی نہیں لیکن اس کا کیا جائے کہ
دل و دماغ میں ایک عجیب سے بے چینی ہے عجیب عجیب سوالات ذہن میں آرہے ہیں، کیا الیکشن کمیشن
میں کوئی تبدیلی آئی ہے یا سابق وزیراعظم اور سینیٹ کے امید وار یوسف رضا گیلانی کے مطابق
اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہوئی ہے۔ کیا ضمنی الیکشن میں غیر جانبداری کا تاثر دے کر پیپلز پارٹی اور ان
لیگ میں فاصلے پیدا کر نے کی کوشش ہورہی ہے، پھرکچھ سیانوں نے تو یہی کہا کہ سینیٹ الیکشن کے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جس طرح الیکشن کمیشن سے سلوک کیا اس پر الیکشن کمیشن نے بھی اپنی طاقت دکھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خیر وہ جو بھی ہو مہنگائی سے بدنام ہونیوالی تحریک انصاف جس ایک نے بھی وہ بیچ بہت میامیا نظر آنے لگا ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینٹ الیکشن میں ووٹنگ کے طریقہ کار کے متعلق صدارتی ریفرنس میں صورتحال بہت چپ رہی حقائق کچھ بھی ہوں لیکن ایک عجیب اتفاق ہے کہ ریفراس سننے والے بینچ کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان کا تعلق کراچی سے ہے۔ اسی طرح میچ میں ہیں میں سے انیس دن کیطرف دلائل دینے والے اٹارنی جنرل پاکستان بیر سٹر خالد جاوید خان بھی میرے بھی شہر سے تعلق رکھتے ہیں، انکی شدید مخالفت کرنیوالے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر صلاح الدین بھی اسی شہر آشوب تعلق رکھتے ہیں، کراچی کے بارے میں لوگ میر کے ایک شعر کوتصرف کے ساتھ کچھ یوں پڑھتے ہیں کہ کراچی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب رہتے تھے تب بھی جہاں روزگار کے،،، عدلیہ کے حوالے سے دیکھا جائے تو ی بہت ہی قابل فخر شہر تھا۔ مولوی تمیز الدین کیس کیں چیٖ کوڑت کی حیثیت سے یہاں جو فیصلہ دیا گیا تھا وہ یہاں کے وکلا اور ججوں کے بڑا اعزاز تھا۔ جب کہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ شریف الدی پیرزادہ کا تعلق جبکہ حقیقت بھی اپنی جگہ کہ شریف الدین پیرزادہ کا مسکن بھی یہی تھا اور موجود وزیر قانون بیرسٹر فروغ میں بھی یہیں سے تعلق رکھتے ہیں، اب کراچی کے بارے میں کیا کیا جائے کہ یہاں کے متعلق نصرت مرزا کہتے ہیں کہ یہاں ہر چیز کی اپنی کلاس ہے، ایدھی جیسا درد مند انسان بھی یہاں ہے ، ڈاکٹر قدیرجیسا نابغہ روزگارسائنسدان بھی یہیں سے تعلق رکھتا ہے اور دہشت گردی میں بین الاقوامی شہرت رکھنے والے لنگڑے ولولے بھی اسی شہر کے تھے جبکہ عزیر بلوچ اور حاجی لالا بھی یہیں کے ہیں، عدالت کی باتیں کرتے
کرتے جانے میں کہاں نکل گیا، دہشت گردی کا عدلیہ سے کیا تعلق، چلیں اسے چھوڑیئے۔ فی الحال
دیکھتے ہیں کہ کراچی کے قانون دانوں کا معرکہ اور الیکشن کمیشن کی نئی طاقت کا مظاہرہ لگتا ہے کہ
آئندہ کچھ دنوں پی ایس ایل کے ساتھ ساتھ ہمیں یہاں بھی دل بہلانے کو بہت کچھ نظر آئیگا۔