17 ستمبر 2012 ء کوسابقہ مشرقی پاکستان کے علاقے چٹاگانگ ہل ٹریکس کے چکمہ قبائل کے سابق راجا، سیاست داں، سفارت کار،ادیب، تاحیات وفاقی وزیر اور بدھ برادری کے مذہبی راہنما راجہ تری دیو رائے اسلام آباد میں وفات پا گئے۔
راجا تری دیو رائے 14 مئی 1933ء کو چٹاگانگ ہل ٹریکس کے ضلع راج باری کے علاقے رانگا متی میں پیدا ہوئےتھے۔ وہ چکمہ قبائل کے راجا نالینا کشا رائے کے بیٹے تھے۔ انھیں 2 مئی 1953ء کو اس قبیلے کے پچاسویں راجا کے طور پر منتخب کیا گیا اور وہ 1971ء میں بنگلہ دیش کے معرض وجود میں آنے تک اس عہدے پر قائم رہے۔ چکمہ قبائل پاکستانی فوج اور مکتی باہنی کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے باوجود غیر جانبدار رہے۔ 1970ء میں شیخ مجیب الرحمٰن نے انھیں عوامی لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینے کی پیش کش کی لیکن انھوں نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے حلقے سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد انھوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی اور اپنی سلطنت اور حکمرانی چھوڑ کر اسلام اباد آ گئے۔ اس وقت کے صدر پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے انھیں اس کی اس حب الوطنی کے اعتراف کے طور پر تاحیات وفاقی وزیر کا درجہ دے دیا۔ جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنے تو ان کی خواہش تھی کہ راجا صاحب کو صدر پاکستان مقرر کر دیا جائے تاہم یہ اس لیے ممکن نہ ہو سکا کہ 1973ء کے آئین کے مطابق صدر مملکت کا مسلمان ہونا ضروری تھا اور راجا تری دیو رائے اپنا مذہب تبدیل نہیں کرنا چاہتے تھے۔
جب بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دی تو حکومت پاکستان نے اس کے خلاف اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے ایک وفد راجاتری دیو رائے کی سربراہی میں اقوام متحدہ روانہ کیا۔
بھٹو حکومت کے خاتمے کے بعد جنرل ضیاء الحق نے 1981ء میں راجا تری دیو رائے کو ارجنٹائن میں پاکستان کا سفیر مقرر کر دیا۔ انھوں نے بیونس آئرس میں رہتے ہوئے چلی، ایکواڈور، پیرو اور یوراگوئے کے لیے پاکستانی سفیر کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں وہ سری لنکا میں پاکستان کے ہائی کمشنر بھی رہے۔ 2005ء میں حکومت سری لنکا نے راجا صاحب کو بدھ مت کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر سری لنکا کے قومی اعزاز رنجنا نیشنل ایوارڈ عطا کیا۔
سفارت کاری سے سبک دوش ہونے کے بعد راجا تری دیو رائے 1996ء سے اپنی وفات تک پاکستان بدھ مت سوسائٹی کے سربراہ رہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے تین کتابیں بھی تحریر کیں جن میں ان کی سوانح حیات “دی ڈی پارٹیٹڈ میلوڈی” کا نام سر فہرست ہےجس میں انھوں نے چٹاگانگ ہل ٹریکس اور چکمہ قبائل کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ ان کی دوسری کتاب “ساؤتھ امریکن ڈائری” ہے جو انھوں نے اپنے جنوبی امریکا میں قیام کے دوران مرتب کی جب کہ تیسری کتاب “کلیشن آف شارٹ اسٹوریز” ہے جس کا اردو ترجمہ نیشنل بک فاؤنڈیشن نے اسلام آباد سے شائع کیا۔ راجا تری دیو رائے ذیابیطس میں مبتلا تھے، وہ 17 ستمبر 2012کی صبح 79 برس کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔