آج اردو اور پنجابی کے نامور ادیب، افسانہ و ڈرامہ نگار، دانشور، براڈ کاسٹر اور صوفی جناب اشفاق احمد کی برسی ہے۔ اشفاق احمد22 اگست 1925ءکومکتسر ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے دیال سنگھ کالج اور اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ داستان گو اور لیل و نہار نامی رسالوں کے مدیر رہے اور 1966ءسے 1992ءتک اردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل رہے۔ ان کے افسانوی مجموعے ایک محبت سو افسانے،اجلے پھول، سفر مینا، پھلکاری اور سبحان افسانے کے نام سے شائع ہوئے۔ انہوں نے 41 برس تک ریڈیو کے مشہور ڈرامہ سیریل تلقین شاہ کا اسکرپٹ بھی لکھا اور اس میں صداکاری بھی کی۔ اشفاق احمد نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے متعدد کامیاب ڈرامہ سیریلز تحریر کئے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز عطا کیے تھے ۔
یہ بھی دیکھئے:
اشفاق احمد کا حویلی نما آبائی مکان محلہ ہجراہ واری پتی میں واقع تھا ۔ اس ایک منزلہ مکان کے سامنے ایک باڑہ تھا جس میں گھوڑے بھینس اور دوسرے جانور بندھے رہتے ۔ اسی قصبے مکستر کے اسکول میں اشفاق احمد نے 1943ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔
آزاد دائرہ معارف کے مطابق انھوں نے ایف ۔ اے کا امتحان بھی اسی قصبہ فیروز پور کے ایک کالج ”رام سکھ داس “ سے پاس کیا ۔ اس کے علاوہ بی ۔اے کا امتحان امتیازی نمبروں کے ساتھ فیروز پور کے ”آر، ایس ،ڈی “RSD کالج سے پاس کیا۔ قیام پاکستان کے بعد اشفاق احمداپنے خاندان کے ہمراہ فیروز پور (بھارت) سے ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔ پاکستان آنے کے بعد اشفاق احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور کے ”شعبہ ارد و “ میں داخلہ لیا۔ جہاںکل چھ طلباءو طالبات زیر تعلیم تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
ہمارا انصاف اندھا نہیں، عمران خان
عمران خان اور پرویز الٰہی کی راہیں جدا ہونے کا اصل وقت
کالج میں انگریزی کے اساتذہ اردو پڑھایا کرتے تھے۔ کتابیں بھی انگریزی میں تھیں،جبکہ اپنے وقت کے معروف اساتذہ پروفیسر سراج الدین، خواجہ منظور حسین ،آفتاب احمد اور فارسی کے استاد مقبول بیگ بدخشانی گورنمنٹ کالج سے وابستہ تھے ۔اور یہ سب اشفاق احمد کے استاد رہے۔ اُس زمانے میں بانو قدسیہ (اہلیہ اشفاق احمد ) نے بھی ایم اے اردو میں داخلہ لیا۔جب بانو نے پہلے سال پہلی پوزیشن حاصل کی تو اشفاق احمد کے لیے مقابلے کا ایک خوشگوار ماحول پیدا ہوا۔ انھوں نے بھی پڑھائی پر توجہ مرکوز کر لی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سالِ آخر میں اشفاق احمد اوّل نمبر پر رہے۔ جبکہ بانو قدسیہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی ” یہ وہ دور تھا جب اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی میں اردو کی کلاسیں ابھی شروع نہیں ہوئی تھیں۔
اشفاق احمد 7ستمبر 2004ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور ماڈل ٹاﺅن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے