آج پاکستان کے ممتاز ماہر تعلیم، عالم دین، دانشور اور مصنف پروفیسر کرار حسین کا آج یوم ولادت ہے۔
پروفیسر کرار حسین 8 ستمبر 1911ءمیں کو کوٹہ راجپوتانہ میں پیدا ہوئے تھے، تاہم ان کی تعلیم و تربیت میرٹھ میں ہوئی اور وہیں انہوں نے ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالب علمی میں وہ خاکسار تحریک سے وابستہ ہوئے اور تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔
قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر رہے۔ ان کی تصانیف میں قرآن اور زندگی اور غالب: سب اچھا کہیں جسے شامل ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
اس کے علاوہ بھی ان کی تقاریر کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔ ان کی بیشتر کتب ان کی تقاریر اور گفتگوؤں کی مدد سے مرتب کی گئیں تاہم ان کی ہر کتاب خاص طور پر قرآن اور زندگی اور غالب اور سب اچھا کہیں جسے علمی و ادبی حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
ہمارا انصاف اندھا نہیں، عمران خان
سیلاب: ہمارے رضا کار وہاں پہنچے جہاں گدھا گاڑی بھی نہیں پہنچ سکی
آزاد دائرہ معارف کے مطابق پروفیسر کرار حسین 8 ستمبر، 1911ء کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو)، ایم اے (انگریزی) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ زمانہ طالب علمی میں وہ انڈین نیشنل کانگریس اور خاکسار تحریک سے بھی وابستہ ہوئے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔ اور 1933 میں میرٹھ کالج میں بطور لیکچرر متعین ہوئے۔ وہاں ان کے شاگردوں میں جمیل جالبی، انتظار حسین ،حسن عسکری اورسلیم احمد کے نام بھی شامل ہیں ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آ گئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ وہ ادبیات ،علم التعلیم، اسلامی تاریخ، فلسفہ اور سماجی و ثقافتی مسائل سے متعلق وسیع علم رکھتے تھے اور ان موضوعات پر اپنی تحریر و تقریر سے گراں قدر سرمایہ نسلِ نو کو منتقل کیا۔
پروفیسر کرار حسین 7 نومبر 1999ء کو کراچی میں وفات پاگئےجہاں وہ سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔