آج پاکستان میں آئین کی بالادستی کے پہلےعلم بردار مولوی تمیز الدین کی برسی منائی جارہی ہے۔ مولوی تمیز الدین مارچ 1889ءمیں فرید پور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1914ءمیں انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1926ءمیں پہلی مرتبہ بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے۔ مولوی تمیزالدین 1937ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے نہ صرف بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے بلکہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں بھی شامل کئے گئے۔ 1945ءکے انتخابات میں وہ ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ءمیں قائداعظم کی وفات کے بعد مولوی تمیزالدین مجلس دستور کے صدر منتخب کرلئے گئے۔
انیس سو چون میں جب غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کی تحلیل کے احکام صادر کئے تو مولوی تمیز الدین نے اسے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ ہائی کورٹ نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا مگر حکومت نے فیڈرل کورٹ میں اپیل دائرکردی، جہاں فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا اور یوں دستور ساز اسمبلی توڑنے کا اقدام جائز قرار دے دیا گیا۔ کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 1962ءمیں وہ ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے رکن اور بعدازاں اسپیکر منتخب ہوئے۔19 اگست 1963ءکو انہوں نے ڈھاکا میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہیں۔