جنرل محمد ضیا الحق پاکستان کی مسلح افواج کے آٹھویں سربراہ جنرل محمد ضیا الحق 12 اگست 1924 ء کو میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں.آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔
1964ء میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے. 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔اُردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں۔مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویڑن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔1973 میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا۔
یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔ 1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے عام انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
یوں ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اور 4 جولائی 1977 کی شام مذاکرات کامیاب ہوئے اور پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان 17 نشستوں پر دوبارہ انتخابات کرانے کا معاہدہ ہوا۔
تاہم ضیاالحق جوپس پردہ حکومت کو غیرمستحکم کرنے اور مارشل لاء لگانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے، کو یہ معاہدہ منظور نہیں تھا۔
انہوں نے یہ خبر اخبارات کی زینت بننے سے پہلے 5 جولائی 1977 کوشب خون مار کر اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ ضیا الحق نے آئین معطل نہیں کیا اور اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے دوسرے فوجی حکمرانوں کی طرح یہ نوے دن گیارہ سال پر محیط ہو گئے۔ مارشل لاء کے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے شدید مزاحمت کی جس کے نتیجہ میں ان کو گرفتار کر لیاگیا۔ان پر ایک قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ہائیکورٹ نے ان کو سزا موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ آج بھی ان کی پھانسی کو ایک عدالتی قتل قرار دیا جاتا ہے۔یوں ایک عوامی لیڈر کی موت کے بعد مارشل لاء کو دوام حاصل ہوا۔ اس کے بعد ضیاء الحق کی یہ کوشش رہی کہ پیپلز پارٹی کو اقتدار سے دور رکھاجائے اس مقصد کے لیے انہوں نے منصفانہ عام انتخابات سے گریز کیا۔
اور بار بار الیکشن کے وعدے ملتوی ہوتے رہے۔
دسمبر 1984 میں اپنے حق میں ریفرنڈم بھی کروایا۔ فروری 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کااعلان کیا۔پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔یوں محمد خان جونیجو کے وزیر اعظم بننے کی راہ نکل آئی۔ باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو مارشل لاء اٹھالیاگیا اور بے اعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988ء کو جونیجو صاحب کی حکومت برطرف کر دی۔ ان پر نااہلی اور بدعنوانی کے علاوہ بڑا الزام یہ تھا کہ اسلام نظام نافذ کرنے کے کی ان کی تمام کوششوں پر پانی پھر گیا ہے۔
17 اگست 1988ء کو جنرل ضیاالحق بہاول پور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہوگئے ۔وہ اسلام آباد میں فیصل مسجد کے نزدیک آسودۂ خاک ہیں ۔