Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
امریکی میرینز نے 2 اپریل کو ایک منظم مگر خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب گوریلا لیڈر اور شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کے قریب اس کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
اسامہ بن لادن 10 مارچ 1957 کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاض کی کنگ عبد العزیز یونیورسٹی سے ایم بی اے کرنے کے بعد وہ اپنے والد کے تعمیراتی کاروبار سے منسلک ہوگئے یے وہ ابتدا سے ہی سخت گیر مذہبی رجحانات رکھتے تھے اور 1980 کی دہائی میں افغان جہاد میں عملی طور پر شریک ہوئے مگر جب انیس سو اکانوے میں امریکہ نے سعودی عرب کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تو وہ امریکہ کے خلاف ہوگئے۔ انیس سو چھیانوے میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد انہوں نے افغانستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور وہاں تنظیم القاعدہ منظم کی۔ امریکہ نے گیارہ ستمبر ہر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا الزام اسامہ بن لادن پر لگایا جس کے بعد انہیں دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد قرار دے دیا گیا گیا اور بالآخر ہر دس برس کی تلاش اور جدوجہد کے بعد امریکہ انہیں زندگی سے محروم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے پاکستان میں وسیع خفیہ نیٹ ورک بنایا جس میں ایک شکیل آفریدی نامی ایک ڈاکٹر بھی شامل تھا جو ہیپا ٹائیٹس کے خلاف ایک جعلی مہم کی آڑ میں ایبٹ آباد پہنچا۔ کہا جاتا ہےکہ اس ڈاکٹر نے ایبٹ آباد کے نواح میں اسامہ بن لادن کے وسیع و عریض احاطے پر جا کر اس مرض کے بہانے اسامہ کے خاندان کے ڈی این اسے کے نمونے حاصل کر کے ان کی وہاں موجودگی کا پتہ چلایا اور امریکیوں کو اطلاع دی کہ اسامہ یہاں موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے اس ڈاکٹر کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ امریکا نے اس کی رہائی کے لیے کوششیں کی ہیں لیکن اسے رہا نہیں کیا گیا۔
امریکی میرینز نے 2 اپریل کو ایک منظم مگر خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب گوریلا لیڈر اور شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کے قریب اس کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
اسامہ بن لادن 10 مارچ 1957 کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاض کی کنگ عبد العزیز یونیورسٹی سے ایم بی اے کرنے کے بعد وہ اپنے والد کے تعمیراتی کاروبار سے منسلک ہوگئے یے وہ ابتدا سے ہی سخت گیر مذہبی رجحانات رکھتے تھے اور 1980 کی دہائی میں افغان جہاد میں عملی طور پر شریک ہوئے مگر جب انیس سو اکانوے میں امریکہ نے سعودی عرب کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تو وہ امریکہ کے خلاف ہوگئے۔ انیس سو چھیانوے میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد انہوں نے افغانستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور وہاں تنظیم القاعدہ منظم کی۔ امریکہ نے گیارہ ستمبر ہر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا الزام اسامہ بن لادن پر لگایا جس کے بعد انہیں دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد قرار دے دیا گیا گیا اور بالآخر ہر دس برس کی تلاش اور جدوجہد کے بعد امریکہ انہیں زندگی سے محروم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے پاکستان میں وسیع خفیہ نیٹ ورک بنایا جس میں ایک شکیل آفریدی نامی ایک ڈاکٹر بھی شامل تھا جو ہیپا ٹائیٹس کے خلاف ایک جعلی مہم کی آڑ میں ایبٹ آباد پہنچا۔ کہا جاتا ہےکہ اس ڈاکٹر نے ایبٹ آباد کے نواح میں اسامہ بن لادن کے وسیع و عریض احاطے پر جا کر اس مرض کے بہانے اسامہ کے خاندان کے ڈی این اسے کے نمونے حاصل کر کے ان کی وہاں موجودگی کا پتہ چلایا اور امریکیوں کو اطلاع دی کہ اسامہ یہاں موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے اس ڈاکٹر کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ امریکا نے اس کی رہائی کے لیے کوششیں کی ہیں لیکن اسے رہا نہیں کیا گیا۔
امریکی میرینز نے 2 اپریل کو ایک منظم مگر خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب گوریلا لیڈر اور شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کے قریب اس کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
اسامہ بن لادن 10 مارچ 1957 کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاض کی کنگ عبد العزیز یونیورسٹی سے ایم بی اے کرنے کے بعد وہ اپنے والد کے تعمیراتی کاروبار سے منسلک ہوگئے یے وہ ابتدا سے ہی سخت گیر مذہبی رجحانات رکھتے تھے اور 1980 کی دہائی میں افغان جہاد میں عملی طور پر شریک ہوئے مگر جب انیس سو اکانوے میں امریکہ نے سعودی عرب کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تو وہ امریکہ کے خلاف ہوگئے۔ انیس سو چھیانوے میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد انہوں نے افغانستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور وہاں تنظیم القاعدہ منظم کی۔ امریکہ نے گیارہ ستمبر ہر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا الزام اسامہ بن لادن پر لگایا جس کے بعد انہیں دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد قرار دے دیا گیا گیا اور بالآخر ہر دس برس کی تلاش اور جدوجہد کے بعد امریکہ انہیں زندگی سے محروم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے پاکستان میں وسیع خفیہ نیٹ ورک بنایا جس میں ایک شکیل آفریدی نامی ایک ڈاکٹر بھی شامل تھا جو ہیپا ٹائیٹس کے خلاف ایک جعلی مہم کی آڑ میں ایبٹ آباد پہنچا۔ کہا جاتا ہےکہ اس ڈاکٹر نے ایبٹ آباد کے نواح میں اسامہ بن لادن کے وسیع و عریض احاطے پر جا کر اس مرض کے بہانے اسامہ کے خاندان کے ڈی این اسے کے نمونے حاصل کر کے ان کی وہاں موجودگی کا پتہ چلایا اور امریکیوں کو اطلاع دی کہ اسامہ یہاں موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے اس ڈاکٹر کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ امریکا نے اس کی رہائی کے لیے کوششیں کی ہیں لیکن اسے رہا نہیں کیا گیا۔
امریکی میرینز نے 2 اپریل کو ایک منظم مگر خفیہ آپریشن کے ذریعے دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب گوریلا لیڈر اور شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کے قریب اس کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
اسامہ بن لادن 10 مارچ 1957 کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاض کی کنگ عبد العزیز یونیورسٹی سے ایم بی اے کرنے کے بعد وہ اپنے والد کے تعمیراتی کاروبار سے منسلک ہوگئے یے وہ ابتدا سے ہی سخت گیر مذہبی رجحانات رکھتے تھے اور 1980 کی دہائی میں افغان جہاد میں عملی طور پر شریک ہوئے مگر جب انیس سو اکانوے میں امریکہ نے سعودی عرب کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے عراق پر حملہ کیا تو وہ امریکہ کے خلاف ہوگئے۔ انیس سو چھیانوے میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد انہوں نے افغانستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور وہاں تنظیم القاعدہ منظم کی۔ امریکہ نے گیارہ ستمبر ہر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا الزام اسامہ بن لادن پر لگایا جس کے بعد انہیں دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد قرار دے دیا گیا گیا اور بالآخر ہر دس برس کی تلاش اور جدوجہد کے بعد امریکہ انہیں زندگی سے محروم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکا نے اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے پاکستان میں وسیع خفیہ نیٹ ورک بنایا جس میں ایک شکیل آفریدی نامی ایک ڈاکٹر بھی شامل تھا جو ہیپا ٹائیٹس کے خلاف ایک جعلی مہم کی آڑ میں ایبٹ آباد پہنچا۔ کہا جاتا ہےکہ اس ڈاکٹر نے ایبٹ آباد کے نواح میں اسامہ بن لادن کے وسیع و عریض احاطے پر جا کر اس مرض کے بہانے اسامہ کے خاندان کے ڈی این اسے کے نمونے حاصل کر کے ان کی وہاں موجودگی کا پتہ چلایا اور امریکیوں کو اطلاع دی کہ اسامہ یہاں موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے اس ڈاکٹر کو غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ امریکا نے اس کی رہائی کے لیے کوششیں کی ہیں لیکن اسے رہا نہیں کیا گیا۔