اردو ادب کی ممتاز شخصیت، شاعر، ادیب، نقاد اور مترجم ڈاکٹر آصف فرخی یکم جون 2020ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔
ڈاکٹر آصف فرخی 16 ستمبر 1959 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ڈاکٹر اسلم فرخی اردو کے اہم نقادوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر آصف فرخی نے 2010 میں ادبی میلوں کا آغاز کیا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز کیا۔ وہ ینیسف میں اعلی عہدے پر فائز رہے اور انھوں نے حبیب یونیورسٹی میں زبان و ادب کی تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے۔ اس کے علاوہ وہ ایک عرصے سے مستند ادبی رسالہ “دنیا زاد” بھی نکال رہے تھے۔ ڈاکٹر آصف فرخی نے افسانوں کے چھ مجموعے یادگار چھوڑے۔ جن کے نام ہیں ۔ اسم اعظم کی تلاش میں ،آتش فشاں پر کھلے گلاب ،چیزوں کی کہانیاں ،چیزیں اور لوگ ،عالم ایجاد اور میرے دن گذر رہے ہیں۔ تنقید کی دو کتابیں اور متعدد تراجم ان کے علاوہ ہیں۔
ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انھیں وزیر اعظم لٹریری ایوارڈ اور تمغہ امتیاز دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر آصف فرخی جامعہ کراچی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔