سبط علی صبا اردو کے خوش گو شاعر سبط علی صباؔ 11 نومبر 1935ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1953ء سے 1960ء تک وہ پاکستان کی بری فوج کے ساتھ وابستہ رہے اور پھر پاکستان آرڈیننس فیکٹری، واہ سے منسلک ہوئے۔ سبط علی صباؔ نے صرف 44 برس عمر پائی۔ ان کا مجموعہ کلام جس کا نام انہوں نے خود ابرسنگ تجویز کیا تھا ان کی وفات کے بعد ان کے احباب نے طشت مراد کے نام سے شائع کیا۔ سبط علی صبا کی کلیات ابر سنگ کے نام سے اشاعت پزیر ہوچکی ہے سبط علی صبا کا ایک شعر اردو ادب میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔ دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنالیے 14 مئی 1980ء کو سبط علی صباؔ واہ کینٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔
نمونہ کلام:
کس نے اذن قتل دے کر سادگی سے کہہ دیا
آدمی کی آدمی سے دشمنی اچھی نہیں
جب مرے بچے مرے وارث ہیں ان کے جسم میں
سوچتا ہوں حدت خوں کی کمی اچھی نہیں