* ایسا الیکشن کرائیں گے کہ اپوزیشن شکست قبول کرے گی ۔ وزیراعظم عمران خان
* جولائی میں دھند نہ پڑ گئی۔ تو آزاد کشمیر میں نون لیگ جیتے گی ۔ مریم نواز شریف
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ھے کہ ھم آئیندہ الیکشن ایسا کرائیں گے کہ اپوزیشن اپنی شکست قبول کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ھم گزشتہ تین سال سے الیکشن جیتنے کی ریہرسل کر رہے ہیں ۔ اس اھم قومی کاز کے لئیے ھم نے بڑے بڑے “سیاسی سائنسدانوں کو ڈیوٹیاں تفویض کر رکھیں ہیں ۔اس الیکشن سیل کی ڈیوٹی یہ ھے کہ وہ ایسی پلاننگ کرے کہ پی ٹی آئی ھر صورت الیکشن میں کامیابی سے ہمکنار ھو ۔ ان سائنس دانوں کی ٹیم کی سربراہی فواد چوہدری سابق وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کر رہے ہیں ۔ جبکہ غلام سرور خاں اور ڈاکٹر بابر اعوان بھی اس کا حصہ ہیں ۔زلفی بخاری کو اس سیل کا ایڈوائزر مقرر کیا گیا ھے۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا ویسے تو کسی بھی الیکشن میں کبھی بھی اپوزیشن نے اپنی ھار کو تسلیم نہیں کیا۔ خود میں ھر الیکشن میں اپنی جماعت کی شکست کو دھاندلی قرار دیتا رہا ھوں ۔چونکہ میں قومی کرکٹ ٹیم گا کپتان رہا ھوں ۔ لہذا یہ صرف میرا استحقاق ھے کہ میں کسی کی مانوں یا نہ مانوں ھر کوئی میری مانے۔ لہذا آئیند الیکشن کو بھی سلیکشن بنانے کی پوری کوشش ھو گی۔ انہوں نے کہا فواد چوہدری اور شبلی فراز کی زیر نگرانی بنائی گئی الیکڑانک ووٹنگ مشینیں انشااللہ مثبت نتائج ھی دیں گی۔دراصل ان مشینوں کو مثبت دینے کے لیئے ہی بنایا گیا ھے۔ اور مثبت نتائج سے کیا مراد ھے؟ ھر ذی شعور اور محب وطن اس کی ڈیفینیشن سے آگاہ اگر کسی کو نہیں معلوم تو وہ جنرل پاشا سے سمجھ سکتا ھے۔ویسے میں ان کو اپنا استاد مانتا ھوں۔ وزیر اعظم نے کہا آئندہ الیکشن کے ممکنہ مثبت نتائج کو تسلیم کرنا اپوزیشن پارٹیز کے لئیے لازم ھوگا۔ ھم نے ان مشینوں پر تین سال کی محنت محض ثواب کی نیت سے تو نہیں کی۔ عمران خان نے کہا اپوزیشن کے لئیے نتائج کو ” قبول ھے قبول ھے قبول ھے” کے سوا کوئی چارہ نہیں ھوگا۔ الیکشن کے نتائج کی اناونسمنٹ کی نگرانی محکمہ اوقاف کے گریڈ 20 کے سرکاری مفتیوں کی نگرانی میں ھونگے ۔جن کو سال میں ایک بارصرف عید الفطر کا چاند دیکھنے کے لیئے ھی بھرتی کیا گیا ۔ جو باقاعدہ نتائج کو ملکی مفاد میں قبول کرنے کا شرعی جواز اور فتوی دیں گے۔ جبکہ قومی نشریاتی رابطے پر وزیر کے مشیر مولانا طاہر اشرفی اور مفتی عبدالقوی با آواز بلند “نتائج کی قبولیت کا اقرار” کروائیں گے۔
جناب عمران خان نے مریم نواز کے جولائی میں دھند پڑنے کی طنز کا جواب دیتے ھوئے کہا حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی نیک کمائی سے مصنوعی بادل اور مصنوعی بارش کے ساتھ ساتھ مصنوعی دھند دالنےکی پر زور کوشش کی! اور کوشش ھو گی کہ جہاں کہیں ضرورت ھو گی دھند ڈلوانے کے بھی کوشش کی جائے گی۔ دھند صرف سیالکوٹ میں نہیں پڑتی کہیں بھی پڑوائی جا سکتی ھے۔پڑ سکتی ھے۔ اگر مریم نواز اس پر اصرار کریں گی تو ھم عثمان ڈار اور آپا فردوس عاشق اعوان کی خدمات دوبارہ بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ان کو نہ صرف دھند ڈالنے بلکہ ” اندھا دھند ” پر بھی مکمل دسترس حاصل ھے۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف کو میاں نواز شریف اور آصف علی زدداری کی زیر کفالت سیاست کا تجربہ رکھنے والے سینکڑوں تجربہ کار ایکسپرٹس کی خدمات حاصل ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا میری” چھٹی حس نہیں بلکہ ساتویں حس” کہہ رہی ھے ۔2023 کے الیکشن کے نتائج کی برکت سے اپوزیش ھمیشہ ھمیشہ کے لئیے ساست سے تائب ھو جائے گی۔