* ھماری اور IMF کی منزل خوشحال پاکستان ھے * وفاقی وزیر عمر ایوب
وفاقی وزیر برائے آئی ایم ایف عمر ایوب نے کہا ھے کہ پاکستان اور IMF دونوں ایک دوسرے کے لئیے لازم ملزوم ہیں۔ IMF ، کی پیدائش 1944 کی ھے جبکہ پاکستان 1947 میں پیدا ھوا۔ ھم دونوں بھائی ہیں ۔بڑے بھائی مجھ سے تین سال بڑے ہیں ۔ باقی یہ تین سال کا فرق بھی کوئی فرق ھوتا ھے ۔ گرچہ دونوں کی جنم بھومی الگ الگ ھے مگر دونوں کی منزل ایک ھے ھمارا جنم جنم کا ساتھ ھے ھم ایک دوسرے کے بغیر رہ نہیں سکتے ۔ جنرل مشرف کے دور میں ھم ایک دوسرے سے بچھڑ گئے تھے ۔اس عارضی جدائی سے ھم دونوں کی صحت کو بہت نقصان پہنچا ۔ وہ تو خدا بھلا کرے ذرداری اور ن لیگی حکومت کا اورخدا عمر دراز کرے ان حکومتوں کے تمام وزرائے خزانہ کی جنہوں نے یہ جدائی ختم کروانے میں اہم کردار ادا کیا ۔اس کا ایصال ثواب یقینا دونوں جماعتوں کے قائدین اور وزرائے اعظم کو بھی ضرور ھوگا۔ موجودہ حکومت نے تو ھم دونوں کو ” یک جان دو قالب ” بنا دیا۔ اس تاریخی کامیابی کا سہرا جناب عمران خان کے سر ھے ۔جن کے دست شفقت اور یو ٹرن سے یہ سب ممکن ھوا۔ شروع شروع میں تو وہ آئی ایم ایف سے ملنے کو خود کشی تصور کرتے تھے مگر خاتون اول اور عثمان بزدار نے بیچ میں پڑ کر ساری غلط فہمیاں دور کروا کر بہت بڑی قومی خدمت انجام دی ۔ورنہ پتہ نہیں خان صاحب غصے میں کیا کر بیٹھتے ۔ اس پر تو ایوان صدر سے تجویز آئی تھی کہ ان دونوں کو ” مشترکہ طور پر نشان امیتاز ” دیا جائے مگر عمران خان صاحب نے اس جلد بازی سے منع کردیا۔ انہوں نے کہا ھمیں ایک دوسرے سے جدا کرنے کے خواب دیکھنے والےھمارے سماج کے” کیدو ” ہیں ۔ کم از کم ھماری حکومت میں ان محبت دشمنوں کے خواب کبھی پورے نہیں ھوں گے ۔ اس رشتے کی مضبوطی کے لئے وزیر اعظم کے مشیر برائے اقتصادی امور وقار مسعود اور وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس کئی آزمودہ ٹوٹکے ہیں ۔عمر ایوب نے کہا IMF کی خشنودی اور ملکی مفاد میں ھم ھر قدم اٹھانے کے لئیے تیار ہیں ۔ ھمیں اس کی جو بھی قیمت چکانا پڑی چکائیں گے مگر یہ رشتہ کبھی ٹوٹنے نہ دیں گے ۔ ھم ایک دوسرے کا ” اٹوٹ انگ” ہیں ۔ انہوں نے کہا قوم کے انگ ٹوٹتے ہیں تو ٹوٹ جائیں ھمارا انگ انگ اٹوٹ ھے ۔ وفاقی وزیر نے کہا آئی ایم ایف پاکستان کی ترقی میں گہری دلچسپی رکھتا ھے ۔ اسی گہری دلچسپی کی وجہ سے ھمارا روپیہ کافی ھلکا پھلکا ھو گیا ھے ۔ روپیہ اور اور پرویز خٹک دونوں ڈائٹنگ کے چکر میں ” ھم وزن ھو گئیے ہیں ۔ اس سے خٹک صاحب کو تو کچھ فرق پڑا یا نہیں مگر روپیہ تو اٹھنے بیٹھنے کے قابل بھی نہیں رہا ۔ اب تو روپیہ جو کسی دور میں افغانی کو لفٹ نہیں کرواتا تھا ۔ مگر اپنی بے توقیری اور رسوائی کے سبب اس سے نظریں ملانے سے کتراتا ھے ۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی خاطر ھی ھم باھمی رضامندی سے بجلی گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں ۔باقی رھا سوال مہنگائی کا تو وہ تو آنی جانی چیزیں ہیں ۔ روپے کے ” ٹکے ٹوکری ” ھونے سے پیاز ٹماٹر سستے ھو گیئے ۔ جس سے غریب طبقےکو مہنگائی بالکل محسوس ھی نہیں ھوئی۔ میں قوم کو یقین دلاتا ھوں کہ قومی ترقی اور خوشحالی کی خاطر ھم آئی ایم ایف کے شانہ بشانہ چلیں گے ۔ اور اپوزیشن کی تنقید کو بالائے طاق رکھتے ھوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ چاھے اس کے لئے پاکستان کی قربانی ھی کیوں نہ دینی پڑ جائے ۔