حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب رمضان کی پہلی رات آتی ھے تو شیاطین اور وہ جن جو برائی پھیلانے پر کمربستہ رھتے ہیں ، باندھ دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔ اور پھر ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا ۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور پھر ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ۔اور پکارنے والا پکارتا ھے کہ ” اے بھلائی کے طالب آگے بڑھ اور برائی کے طالب رک جا اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگ ہیں جو آگ سے آزاد کئیے جانے والے ہیں ۔ اور یہ ھر رات کو ھوتا ھے
چونکہ اسلامی تقویم کا انحصار قمری مہینوں پر ھے اور قمری مہینے ہلال سے شروع ھوتے ہیں اس لئیے اسلام میں ھر مہینے کا آغاز رات سے ھوتا ھے ۔
رمضان کی اس خصوصیت کے بارے میں یہ بات واضح رہنی چاہئیے کہ اس کا ظہور ساری دنیا میں نہیں ھوتا بلکہ صرف مومنیں اور صالحین کی بستیوں کے اندر ھوتا ھے ۔
رمضان کی آمد پر شیطان کا باندھا جانا دراصل اس بات کا نتیجہ ھوتا ھے کہ صالح مومن رمضان کا آغاز ھوتے ھی اپنی خواہشات نفس پر وہ پابندیاں قبول کرتا ھے جو عام دنوں میں اس پر نہیں ھوتیں ۔معلوم ھوا کہ ایک مومن اس کے نفس ، اس کی خواہشات اور آذادیء عمل پر ایسی پابندیوں کو قبول کر لیتا ھے اور اپنے آپ کو ان میں جکڑ لیتا ھے تو اس کا شیطان بھی جکڑا جاتا ھے
اس سے مراد یہ نہیں کہ ساری دنیا کے شیطان۔باندھ دیئے جاتے ہیں ۔اور آجکل تو شیاطین خود مسلمانوں کے بستیوں میں بھی کھلے پھرتے ہیں ۔جو لوگ مسلمان ھوتے ھوئے بھی رمضان کے احکام کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں ظاہر بات ھے ان کا شیطان نہ صرف یہ کہ کھلا پھر رہا ھے بلکہ ان پر پوری طرح تسلط جمائے ھوئے ھے۔ مقید تو صرف اس کا شیطان ھوگا ۔ جس نے خواہشات نفس پر پابندیاں عائد کیں ۔ اور اللہ کے احکام کو خود پر نافذ کیا
* رمضان کی پکار ! پھر فرمایا کہ پکارنے والا پکارتا ھے کہ اے بھلائی کے طالب ! آگے بڑھ اور اے برائی کے طالب رک جا ۔
پکارنے والے سے مراد یہ نہیں کہ کوئی شخص کھڑا ھو کر صدا لگاتا ھے ۔ بلکہ مراد یہ ھے کہ اللہ تعالی کے قانون کی پابندی کرنے والوں کو رمضان کی آمد ھی سے اس بات کی اطلاح مل جاتی ھے کہ نیکیاں کرنے اور برائیوں سے بچنے کا زمانہ آ گیا ھے ۔
* آگ سے چھٹکارا پانے والے
پھر فرمایا کہ رمضان کے زمانے میں اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں ۔ جو آگ سے آذادی حاصل کرتے ہیں۔ مراد یہ ھے کہ بہت سے بندے ایسے ہیں جو اس زمانے میں اپنے نیک اعمال کی بدولت جہنم کی آگ سے آذاد ھو جاتے ہیں ۔اس لئیے ھر انسان کو یہ دیکھنا چاہئئے کہ وہ اپنا شمار ان بندوں می کرانے کا سامان کہاں تک کر رہا ھے ۔
۔۔۔۔۔ ” اور یہ ھر رات ھوتاھے
اس سے مراد یہ ھے کہ رمضان المبارک کی جو برکتیں اور خصوصیات اس کی پہلی رات کو ظہور میں آتی ہیں ان سب کا ظہور رمضان کی ھر رات میں بدستور جاری رہتا ھے ۔