حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازے کا نام ” ریان ” ھے ۔اس دروازے سے ( جنت میں ) صرف روزہ رکھنے والے ھی داخل ھوں گے (متفق علیہ)
ریان کے معنی ہیں سیراب کرنا ، آبپاشی کرنا۔ریان سے مراد وہ دروازہ ھے جو سیراب کرنے والا ھے۔
جنت کے دروازوں سے مراد وہ بڑی نمایاں نیکیاں ہیں جن کے ذریعے سے آدمی جنت میں جا سکتا ھے ۔ ایک شخص سخاوت اور انفاق فی سبیل اللہ کرتا ھے وہ اس نیکی کی وجہ سے ممتاز ھے ۔ اسے انفاق فی سبیل اللہ کے دروازے سے جنت میں داخل ھو گا۔ دوسرا وہ شخص ھے جو جس کے نمایاں اعمال میں جہاد فی سبیل اللہ ھے چنانچہ وہ مجاہدین فی سبیل اللہ کے دروازے سے جنت میں داخل ھو گا۔ اس طرح مختلف آدمیوں کے جو نمایاں اوصاف ہیں ان کے لحاظ ان کی حیثیت مشخص ھوتی ھے۔ اور انہی کے لحاظ سے وہ جنت میں داخل ھو گے۔ دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ھوا کہ نیکیاں تو دنیا میں بے شمار ہیں۔لیکن اگر ان نیکیوں کو تقسیم کریں تو وہ آٹھ ابواب میں تقسیم ھو سکتی ہیں ۔ان آٹھ ابواب میں سے جس باب سے کوئی شخص زیادہ مناسبت رکھتا ھو گا اسی کے راستے سے وہ جنت میں داخل ھو گا ۔
یہ جو فرمایا کہ ان میں سے ایک دروازہ ریان ( یعنی سیراب کرنے والا ھے ) اور اس سے جنت میں صرف روزہ دار ھی داخل ھوں گے تو اس کا مفہوم یہ ھے کہ ویسے تو روزہ سارے مسلمان رکھیں گے لیکن جن لوگوں نے کثرت سے روزے رکھے ھوں گے ۔ان کا پورا پورا حق ادا کیا ۔ اور یہی بات پیش نظر رکھی کہ وہ روزے رکھ کر اپنے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رھے ہیں تو یہ دروازہ ان کے لئے مخصوص ھو گا۔