اولمپکس کے دو اسٹار یاسر سلطان اور کشمالہ طلعت کیا کارنامہ کرنے والے ہیں؟ اس سے پہلے کرکٹ کی بات ہو جائے ہمارے یہاں ایک بات بہت کی جاتی ہے اور وہ یہ کہ ہمارے یہاں بہت ٹیلنٹ ہے مگر سییلکٹرز اور سیلیکشن کمیٹی کی پسند اور نا پسند کی بھینٹ چڑھ جاتے کئی کھلاڑیوں کو دیکھا ماضی میں دیکھا بھی ہے۔ آج کل پاکستان کرکٹ ٹیم جون میں امریکہ میں منعقدہ ورلڈ کپ اور مستقبل قریب میں سیریز کی تیاری کے سلسلے میں فٹنس کو لے کر ایک بار پھر کاکول اکیڈمی میں فزیکل ٹریننگ کے لیے کیمپ جاری ہے۔ یہاں آپ لوگوں کو ایک بات کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے اور وہ یہ کہ جون دو ہزار چوبیس سے اولمپکس کھیلوں کا سب سے بڑا ایونٹ آرہا ہے۔ جس کے لیے جیولن تھرو کے لیے قومی ایتھلیٹ یاسر سلطان اولمپکس کی کوالیفائی کے لیے اکیلا اپنے کوچ کے ساتھ لاہور میں اپنے خرچے پر کوشش کر رہا ہے۔
اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے لیے 85.05 میٹر تھرو پھیکنا لازمی ہے۔ جس کے لیے کوشش جاری ہے۔ اس موقع پر اگر یاسر سلطان مقررہ ہدف پر تھرو پھینک دیتے ہیں تو ارشد ندیم کیساتھ ایک اور امید پاکستان کے لیے ہو سکتی ہے۔ مگر یہ پاکستان کا ایتھلیٹ جس کا نام یاسر سلطان ہے وہ غریب کوچ فیاض بخاری کیساتھ لاہور کے پنجاب اسٹیڈیم میں اپنی مدد آپ کے تحت کوشش کر رہے ہیں۔
سوال یہ تھا کہ کیا کرکٹ کھلاڑیوں کو صرف مضبوط بنانا ترجیح نہیں ہونی چاہیے بلکہ پاکستان کا ہر کھلاڑی چاہے وہ کسی بھی کھیل سے وابستہ پو تمام کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ کسی بھی طرح وطن عزیز کا نام روشن کو سکے تو پھر ہم کو بھی سب کو ایک طرح کے برتاؤ کی ضرورت ہے۔
اگر کسی کو یقین نہ ہو تو وہ پنجاب اسٹیڈیم لاہور جاکر دیکھ سکتا ہے یاسر اور فیاض بخاری کو اکیلے محنت کرتے ہوئے۔ فیاض بخاری صاحب کے بارے میں کسی کو نہیں پتا ہو گا کہ اس شخص کی پاکستان کے لیے کتنی خدمات ہیں ان کو جلد آوازہ کا مہمان بنائینگے تو آپ سے مفصل آگاہی ہو گی اپنے ان سنگ ہیروز کے حوالے سے۔
یہی نہیں بلکہ ہم سے کتنے لوگ یہ جانتے ہونگے پاکستان نے پسٹل شوٹنگ میں ملکی تاریخ میں پہلی بار خاتون شوٹر نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے جو ایک اعزاز ہے اس پاکستان کی ہونہار بیٹی کا نام ہے کشمالہ طلعت کوئی نہیں جانتا ہو گا اس دختر پاکستان نے ایشین گیمز میں ملک کے لیے برونز اور ایشین شوٹنگ چمپین شپ میں سلور میڈل اپنے نام کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ اگر یہی کارنامہ پڑوس انجام دیا گیا ہوتا تو اب تک تو سپر اسٹار بن گئی ہوتی۔ ہمارے سامنے مثال ہیں ساینا نہوال ہو پریٹی اوشا ہو ،میتالی راج ہو، یہی وجہ ہے کہ وہاں ٹیلنٹ اور آگے آتا ہے۔ کیا اس بہترین کامیابی پر کسی شو کا حصہ بنا یا کشمالہ کو وومن ڈے پر کسی نہیں بلایا۔ افسوس کہ ہمارے یہاں کسی کو معلوم ہی نہیں اس کے باوجود کشمالہ طلعت اپنے ملک کا نام روشن کرنے کے لیے اولمپکس میں میڈل کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں اور ان سے امید بھی ہے۔ مگر اخر میں یہی درخواست ہے کہ کھلاڑیوں کو اہمیت،محبت عزت دینے کی ضرورت ہے چاہے انکا تعلق کسی بھی کھیل سے ہو اس پلیٹ فارم سے اربابِ اختیار کے گوش گزار کرتے رہنا یہی ہماری کوشش ہے اور رہیگی۔