پی ایس ایل کے بعد اسلام آباد کے شہریوں کو
فٹ بال ورلڈ کپ کوالیفائینگ کا انتظار رہے گا اکیس مارچ کو کھیلے جانے والے کوالیفائینگ راونڈ ٹو میں پاکستان کا مقابلہ اردن سے ہو گا اردن انتہائی مظبوط حریف ہے جو ایشین چمپیئن ہے اور اس کی رینکنگ بھی بہت بہتر ہے ان دنوں پاکستانی کھلاڑیوں کی بھر پور ٹرینینگ جاری ہے ھیڈ کوچ کونسٹنٹایئن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہے صاف کہہ دیا ہے کے اکیس مارچ کو پاکستان ٹیم اردن سے کھیلے گی ضرور پر جیتے گی نہیں مطلب میدان میں شکستہ ذہن کیساتھ کھلاڑی اترینگے تو اس کا اندازہ اپ لگا سکتے ہیں کے کیا پرفارمنس ہوگی۔
ہیڈ کو چ کا البتہ یہ کہنا کے ہم نہ ہی دو ہزار چھبیس کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرینگے بلکہ آگے بھی کوئی چانس نہیں ہے ہاں البتہ ساف چمپیئن شپ اور ایشیئن کوالیفائیر کے لیے کوشش ہوگی اسٹیفیں کونسٹنٹائین کا کہنا تھا کہ جب تک مقامی لیگز کا انعقاد نہیں ہوتا پاکستان کے اندر سے ٹیلینٹ کو ڈھونڈنا ناممکن ہوگا کسی حد تک انکا کہنا اپنی جگہ درست ہے مگر جب اتنے سارے مسائل درپیش ہیں تو موصوف کو کوچنگ کی آفر قبول کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے تھا خیر اب تو دیکھنا ہے کہ رمضان میں لوگ دوپہر دو بجے وقت نکال کر روزے کی حالت میں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے پہنچتے ہیں کہ نہیں اس کا جواب کیلیے اکیس مارچ تک انتظار کر نا پڑیگا.
یہ بھی پڑھئے:
پی ٹی آئی کی گود کیوں ہری نہ ہوئی؟
کرشن نگری ، مسٹر بش کے قلم کا کمال
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کو کیا چیلنج درپیش ہیں؟
مہنگائی پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی فکر مندی
مگر جہاں تک پچھلے میچ جو تاجکستان کیساتھ اسی شہر اسی جناح گراؤنڈ میں نومبر دو ہزار تیئس میں کھیلا گیا تھا اس میں تماشایؤں کی تعداد اٹھارہ ہزار کے قریب تھی جو کہ ایک بہت اچھی تعداد ہے نہ کوئی تشہیر نہ کوئی پبلیسیٹی مگر لوگوں کا اس کھیل کو لے کر شوق اور جنون اس بات ثبوت ہے کے یہ قوم اپنے ہیروز کو سپورٹ کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے اور مجھے قوی امید ہے کے عوام ضرور اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے وہاں موجود ہونگے کیونکہ کرکٹ کے جنون نے ہمارے لیے باقی کھیلوں کو کسی حد تک نظر انداز کیا جاتا ہے اور اس کا شکوہ ہمارے دیگر کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی اکثر گلا کرتے ہوے دکھائی دیتے ہیں اور انکا یہ گلا صحیح بھی ہے۔
خیر اس سوتیلے رویے پر اگلی بار تذکرہ کرینگے اور اپ سامنے ان کھیلوں کا ذکر کرینگے جن سے منسلک کھلاڑیوں کی کارکردگی اس ملک کے لیے خدمات اور بدلے میں انکے ساتھ برتاو کیسا ہے ملک و قوم کا یہ کہانی پھر سہی۔ بہرحال بحیثیت پاکستانی ہر فرد کی یہ دعا ہوگی کے رواں ماہ اکیس تاریخ کو کھیلے جانے والے میچ میں پاکستا ن فتحیاب ہو اور نئی تاریخ رقم کرے امین۔