ADVERTISEMENT
چئیرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک کی بلوچستان کے اہل قلم سے ملاقات اور اکادمی ادبیات پاکستان، صوبائی دفتر بلوچستان کوئٹہ کی نئ عمارت کا افتتاح
بلوچستان پاکستانی زبانوں کی ایک خوبصورت کہکشاں ہے۔ یہاں کی زبانوں میں تخلیقی ادب ایک موثر آہنگ کے ساتھ موجود ہے۔ اکادمی ادبیا ت پاکستان کی یہ کوشش ہے کہ اردو کے ساتھ ساتھ پاکستان کی دوسری زبانوں کے اد ب کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر روشناس کروانے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ اس سلسلے میں کتب کی اشاعت کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل سہولیات سے بھی استفادہ کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اکادمی ادبیات پاکستان کے چئیرمین ڈاکٹر یوسف خشک نے اکادمی ادبیات پاکستان بلوچستان اور محکمہ ثقافت بلوچستان کے زیر اہتمام مختلف زبانوں کے شعرا اور ادبا کے تعارفی پروگرام سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہو کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 72 زبانیں بولی جاتی ہیںجن میں سے بہت سی زبانیںمعدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان کی کوشش ہے کہ ان زبانوں کو محفوظ کیا جائے ۔ بلوچستان سنگلاخ پہاڑوں اور زرخیز ذہنوں کی سرزمین ہے۔ اس کا ادب پاکستانی زبانوں کے ادب میں خاص مقام کا حامل ہے۔ براہوی، بلوچی، پشتو اور ہزاری زبانوں میں ادب کی مختلف میں گراں قدر کام ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان یہاں کے ادب کے فروغ کے لئے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔ سیکریٹری ، محکمہ ثقافت بلوچستان محمد اصغر حریفال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یہاں کے ادب اور ثقافت کو ہر سطح پر اجاگر کرنے کے لئے اکادمی ادبیات پاکستان جیسے اداروں سے ہر ممکن معاونت کی جائے گی ۔بلوچستان تخلیقی سطح پر ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس اکا ادب آج کے مسائل کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ڈائریکٹر ثقافت بلوچستان ڈاکٹر خدائے رحیم میروانی نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ تقریب میں ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی، نامور ادیب شاہ محمد مری، پشتو کے ادیب ڈاکٹر عبدالروف رفیقی، ڈاکٹر بیرم غوری، ڈاکٹر لیاقت سنی، وحید زہیر، قیوم بیدار، ممتاز یوسف، امان اللہ ناصر، سرور جاوید، محسن شکیل، رشید ہمدم، عارف ضیا، افضل مراد، اے ڈی بلوچ، پناہ بلوچ، تبسم صنم، جہاں آرا تبسم، ڈاکٹر زینت ثنا، رزاق ابابکی اور دیگر اہل قلم نے خطاب کیا اور بلوچستان کے اہل قلم کو درپیش مسائل کی نشان دہی کی۔
براہوی ادبی سوسائٹی کی جانب سے اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین کو روایتی بلوچی شال اور ٹوپی کا تحفہ دیا گیا۔ اس سے قبل اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک نے اکادمی ادبیات پاکستان کے صوبائی دفتر بلوچستان، کوئٹہ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔