پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین نے حکومت کا پیش کردہ بجٹ مسترد کرتے ہوئے ایک گرینڈ الائنس قائم کیا ہے. اس سلسلے میں ملتان میں ایک عظیم الشان کنونشن منعقد ہوا. کنونشن میں گرینڈ الائنس میں شامل تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی. اس گرینڈ الائنس میں پنجاب کی تمام سرکاری ملازمین کی ایسوسی ایشنز اور یونینز شامل ہیں. ان تنظیموں میں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ( ایپکا) تحریک اساتذہ کالج ونگ، متحدہ محاذ اساتذہ ، پرائمری ایلیمنٹری ٹیچرز ایسوسی ایشن، آل پنجاب پٹواری ایسوسی ایشن، آل پنجاب سب انجنیئر ایسوسی ایشن، آل پنجاب پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن، آل پنجاب کلاس فور ایسوسی ایشن، آل پنجاب تعلیمی بورڈز ایمپلائز ایسوسی ایشن، پنجاب ایس ای ایس ایسوسی ایشن، پنجاب ٹیچرز یونین، سینٹری ورکر ایسوسی ایشن اہم ہیں ، اجلاس میں الائنس کے مرکزی عہدیداروں کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:
حکومت پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں 50 فیصد کمی کردی
پنجاب میں کالج اساتذہ کی 6 ہزار آسامیاں خالی
پنجاب کے کالجز میں ریشنالائزیشن لازم ھے: پروفیسر اختر شاہ
سی ٹی آئی اساتذہ کو پورا معاوضہ دیا جائے، تحریک اساتذہ پنجاب
متفقہ طور پر متحدہ محاذ اساتذہ کے حافظ عبدالناصر کو سرپرست اعلیٰ، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے خالد جاوید سنگھیرا کو چیئرمین اور تحریک اساتذہ پنجاب کے ڈاکٹر طارق کلیم کو جنرل سیکرٹری منتخب کر لیا گیا.
خالد جاوید سنگھیڑا نے “آوازہ” سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں. ان کی وجہ سے ہی آتی جاتی حکومتوں کے باوجود پالیسیوں میں تسلل قائم رہتا ہے. عملاً یہی لوگ حکومت کے معاملات کو چلاتے ہیں ورنہ ان سلیکٹڈ اور الیکٹڈ حکمرانوں کی قابلیت کا تو سب کو علم ہے. سرکاری ملازمین پہلے ہی بہت معاشی دباؤ میں تھے مگر اس حکومت نے تو رہی سہی کسر بھی پوری کردی. سرکاری ملازمین میں اس حکومت کے رویے سے شدید بے دلی پھیل گئی ہے. سرکاری ملازمین آنے والے بلدیاتی انتخابات میں حکومت سے اس ظلم کا بدلہ لیں گے. خالد سنگھیڑا نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ہوں یا کوئی ضمنی الیکشن، سرکاری ملازمین اس حکومت کی بھرپور مخالفت کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے. ملتان میں منعقد ہونے والے اجلاس میں گرینڈ الائنس نے احتجاج کا پروگرام بھی جاری کیا. اس کے مندرجہ ذیل ترتیب سے احتجاجی کنوینشن منعقد ہوں گے.
گیارہ جولائی ۔۔۔۔۔۔سرگودھا
اٹھارہ جولائی ۔۔ڈی جی خان
پچیس جولائی۔۔۔راولپنڈی
آٹھ اگست۔۔۔۔۔بہاولپور
پندرہ اگست۔۔۔۔۔گوجرانوالہ
بائیس اگست۔۔۔۔۔۔فیصل آباد
انتیس اگست۔۔۔۔۔۔۔۔ساہیوال
دو ستمبر۔۔۔۔۔لاہور
لاہور میں منعقد ہونے والے کنونشن میں فیصلہ کیا جائے گا کہ لاہور میں مطالبات کی منظوری تک مسلسل احتجاج کی کیا صورت ہو گی. ” آوازہ” کے سوال پر کہ گرینڈ الائنس کے مطالبات کیا ہیں، گرینڈ الائنس کے چئیرمین خالد جاوید سنگھیڑا نے کہا کہ ہمارا کوئی مطالبہ غیر منطقی نہیں. ہم ” آوازہ” کے توسط سے اپنے مطالبات پوری قوم کے سامنے پیش کررہے ہیں. ان میں سے جو غلط ہے وہ بتا دیا جائے ہم سے منشور سے خارج کر دیں گے. ہمارے مندرجہ ذیل مطالبات ہیں۔
دو نہیں ایک پاکستان(تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور یوٹیلیٹی الاؤنسز ایک جیسے کۓ جائیں)، دو ہزار سترہ، اٹھارہ اور انیس کے ایڈہاک الاونسز بنیادی تنخواہ میں شامل کرکے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے،بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی طرز پر گروپ انشورنس کی جمع شدہ رقم ہر ملازم کو اس کی ریٹائرمنٹ پر ادا کی جاۓ، تمام محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو تاریخ تقرری سے مستقل کیا جاۓ اور انہیں پے پروٹیکشن دی جاۓ۔ آیندہ ہر محکمے میں بھرتی ریگولر بنیادوں پر کی جاۓ، تمام سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ اور میڈیکل الاؤنس میں بلا تفریق مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جاۓ، درجہ چہارم کے ملازمین کو بنیادی پے سکیل پانچ دیا جائے گرینڈ الائنس کے منتخب جنرل سیکرٹری ڈاکٹر طارق کلیم نے کہا کہ ایک پاکستان بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہی کئی پاکستان بنا دیے ہیں. پہلے مراعات کا فرق ضرور تھا مگر تنخواہ برابر تھی. اب تو تنخواہ بھی برابر نہیں رہی. ایک کلرک جو محکمہ تعلیم یا صحت میں کام کرتا ہے اس کی تنخواہ اور ہے جب کہ اسی سکیل کے اس ملازم کی تنخواہ اور ہے جو عدالتوں میں فرائض سر انجام دے رہا ہے . سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے کی تنخواہ باہر کام کرنے والے سے بہت زیادہ ہے. اسی طرح جو افسران انتظامی امور سرانجام دیتے ہیں ان کی تنخواہیں دیگر افسران سے بہت زیادہ ہیں. مراعات کو تو ایک طرف رکھیں، بیس گریڈ کے بیوروکریٹ اور اسی سکیل کے کالج پرنسپل کی تنخواہ میں زمین آسمان کا فرق ہے. سترہ سکیل کے لیکچرار کی تنخواہ سترہ گریڈ کے ڈاکٹر سے مختلف ہے. کسی کو انتظامی الاونس کے نام پر نوازا جا رہا ہے تو کسی کو جوڈیشری الاونس دیا جا رہا ہے. کوئی سیکرٹریٹ الاونس کے نام پر دوسروں سے زیادہ تنخواہ وصول کر رہا ہے تو کوئی پروفیشنل الاونس لے رہا ہے. ڈاکٹر نان پریکٹسنگ الاونس وصول کر رہے ہیں. پولیس کی تنخواہ بھی دوسروں سے مختلف ہے. گریڈ سولہ کے انسپکٹر اور اسی سکیل کے سکول ٹیچر کی تنخواہ میں بہت فرق ہے. حکومت کے اس رویے سے احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے اور دو کی بجائے کئی پاکستان بن گئے ہیں. اس کھلم کھلا نا انصافی کے خلاف اب سرکاری ملازمین احتجاج کا ارادہ رکھتے ہیں. سرکاری ملازمین اگر یہ مطالبہ کریں کہ سب کی تنخواہوں کو برابر کرو تو اس مطالبے کے معقول ہونے سے کون انکار کر سکتا ہے. میڈیا اور سول سوسائٹی بھی اس مطالبے کی حمایت کے علاوہ اور کیا کرسکتے ہیں. حکومت کے حق میں چینلز پر بیٹھ کر چیخ پکار کرنے والوں کے پاس بھی شاید ان سوالات کا جواب نہ ہو. ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور اس کا سلوک سب کے ساتھ برابر ہونا چاہیے. اگر ماں ایسا نہیں کرے گی تو بچے باغی ہو جائیں گے. ڈاکٹر طارق کلیم نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے محسوس ہوتا ہے کہ اس کو ہدایات سات سمندر پار سے دی جاتی ہیں اور یہ ان ہدایات پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنا شروع کر دیتی ہے یہ تجزیہ کیے بغیر کہ یہ ہمارے ملک کے لیے مفید بھی ہیں یا نہیں. حکومت کے اقدامات اور رویے سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کی پنشنز اور گریجوٹی ختم کرنا چاہ رہی ہے. اگر حکومت نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو سرکاری ملازمین اس حکومت کو قائم نہیں رہنے دیں گے. یہ کمزور حکومت سرکاری ملازمین کے عتاب کا سامنا کرنے کے قابل نہیں ہے. ڈاکٹر طارق کلیم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان سے کنٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتی کے سخت خلاف ہیں. ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ وطن عزیز جس قسم کے گھمبیر مسائل کا شکار ہے اس میں سے اسے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین نہیں نکال سکتے کہ جنھیں یہی معلوم نہیں کہ انھوں نے کل کام پر آنا ہے یا نہیں. ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ غیر ملکی طاقتوں کی ایما پر حکومت سرکاری شعبے میں بھی آؤٹ سورسنگ کی بدعت متعارف کروانا چاہ رہی ہے مگر گرینڈ الائنس اس حکومت کو کبھی ایسا نہیں کرنے دے گا. یہ الائنس ہر ممکن مزاحمت کرکے حکومت اور عالمی مالیاتی اداروں کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دے گا . گرینڈ الائنس کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ پاکستان کے جغرافیائی اور سیاسی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ اسے عارضی ملازمین کی مدد سے چلایا جائے. انھوں نے پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین سے اپیل کی کہ وہ اپنے اور پاکستان روشن مستقبل کے لیے گرینڈ الائنس کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں. گرینڈ الائنس کے احتجاج کا حصہ بنیں اور حکومت کو اس کی اوقات یاد دلا دیں.