Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
زاویے: محمد اشفاق
پٹرول کی قیمتوں میں اچانک 26 روپۓ کے اضافے نے ایک بار پھر ثاپت کیا کہ اس ملک میں مافیا کتنا مضبوط ھے۔ واضح رہے کہ پٹرول کی قیمتیں اوگرا کی سفارش پر ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو تبدیل کی جاتی ہیں۔
مختلف قسم کے مافیا نے پورے ملک کی عوام کو بری طرح سے جکڑ رکھا ھے۔یہ مافیا جو چاہے کر سکتے ھیں۔ ملک کاوزیراعظم تک اس مافیا کے سامنےبے بس ھے اور مجبور ھے۔
کراچی کے لوگ تو پہلے ہی کئ قسم کے مافیا کو بھگت رہے ہیں۔
واٹر ٹینکر مافیا پورے شھر کا پانی بند کرتا ھے۔ پھر انہی لوگوں کو وہ پانی ٹینکرز کے زریعے فروخت کرتا ھے۔ پانی بنیادی ضرورت ھے اور ہر شخص پانی خریدنے پر مجبور ھے۔ کروڑوں روپۓ مختلف واٹر ہائیڈرینٹس سےروزانہ کی بنیادوں پر اکھٹے کیے جاتےہیں۔جو نہ جانے کن کن معززین شھر کی جیبوں میں جاتے ہیں۔
#دوسرا مافیا کراچی الیکٹرک ھے۔ جو اپنی مرضی سے لوگوں کو بجلی فروخت کرتا ھے۔ اور اپنی قیمت پر فروخت کرتا ھے۔اس مافیا کو بھی کئ سیاستدانوں کی حمایت اور تعاؤن حاصل ھے۔ کراچی الیکٹرک ان سب کے پیٹ کا بھر پور خیال کرتی ھے اور پھر جیسا سلوک چاہے کراچی کے شھریوں کے ساتھ کرتی ھے۔
#پھر ہمارا شوگر مافیا ھے جو چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرتا ھے۔ اور جب دل چاہتا ھے نہ صرف قیمتیں بڑھاتا ھے بلکہ حکومت سے سبسڈی بھی وصول کرتا ھے۔
اسی طرح آٹا مافیا ھے۔ لاکھوں ٹن آٹا چوری کر کے اسٹاک کر لیا جاتا ھے۔ پھر مصنوعی قلت پیدا کر کے اسے مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ھے۔
دودھ مافیا اپنے نرخوں پر دودھ فروخت کرتا ھے۔ اس مافیا کی مرضی ھے کہ دودھ میں کتنا پانی ملانا ھے اور دودھ کی قیمت کتنی رکھنی ھے۔
گوشت مافیا بھی حکومت کے قابو میں نہیں۔سرکاری نرخوں کے برعکس یہ مافیا بھی مادر پدر آزاد ھے۔ اور اپنے نرخوں پر گوشت فروخت کرتا ھے۔ اگر آپ سرکاری نرخوں پر گوشت خریدنا چاہیں گے تو آپ کے ہاتھ ہڈیاں اور چھچھزے ہی آئیں گے۔
ٹرانسپورٹ مافیا سے کون واقف نہیں۔ ٹرانسپورٹر اپنی مرضی کا کرایہ وصول کرتے ہیں۔ جہاں چاہیں مسافروں کو اتار دیا جاتا ھے۔ان کی مرضی ھے گاڑی چلائیں ، نہ چلائیں، آہستہ چلائیں یا تیز چلائیں۔
اس کے بعد اسکولوں کا مافیا۔۔۔ یونیفارم اور کتابوں والوں سے کمیشن پہلے سے طے ھوتی ھے۔ ان کے لیے والدین کو مخصوص دکانوں پر ہی بھیجا جاتا ھے۔اسی طرح یہ مافیا پورا سال مختلف حیلوں بہانوں سے پیسے بٹورنے کا سلسلہ جاری رکھتا ھے۔
ہمارے ہاں وکیلوں کا مافیا بھی سر گرم عمل ھے۔ چند ٹکوں کی خاطر، اپنا ایمان بیچ کر، جھوٹے کیسوں کو سچا ثابت کر کے ،مجرموں کی پشت پناہی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتا ھے۔#اسی طرح کئ ٹی وی چینل بھی مافیا کا کردار ادا کر رہے ہیں۔یہ چینل فحاشی اور عریانیت میں نہ صرف انڈین فلموں کا مقابلہ کر رہے ہیں ، بلکہ ان سے دو ہاتھ آگے ہی ہیں۔ ان چینلز پر نشر کیے جانے والے ڈرامے اب فیملی کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھے جا سکتے۔
پھر ہمارے ھسپتالوں کا مافیا بھی موجود ھے۔ ہر ھسپتال نے مختلف بیماریوں کے علاج اور ٹیسٹ وغیرہ کے اپنے اپنے نرخ مقرر کر رکھے ہیں۔ کوئ پوچھنے والا نہیں۔ ایک ہی ٹیسٹ کی قیمت مختلف ہسپتالوں میں مختلف ھے۔
آج کے دور میں قبرستان کا مافیا بھی وجود میں آچکا ھے۔اس ملک میں جینا تو مشکل ھے ہی۔ اب مرنا بھی آسان نہیں رہا۔مرنے کے بعد قبرستان کا مافیا بچی کچی کسر نکال لیتا ھے۔ اور قبر کی مد میں ہزاروں روپۓ بٹور لیتا ھے۔ تب ہی جا کر قبر کی زمین نصیب ھوتی ھے۔
یوں ایک پاکستانی اپنی پیدائش سے لے کر موت تک مختلف قسم کی مافیاؤں کا سامنا کرتا رہتا ھے۔اور بالآخر اللہ کو پیارا ھو جاتا ھے۔ حکومت موجود ، پولیس موجود، FIA موجود، رینجرز موجود بلکہ فوج بھی موجود۔۔۔۔۔۔لیکن یہ سب ان مافیا کے سامنے بے بس۔ جب تک ان مافیا کو کچلا نہیں جاۓ گا ، نہ تو عام آدمی کی حالت بہتر ھو گی اور نہ ہی ملک ترقی کر سکے گا۔