جو سیاسی راہنما پاکستان میں مکمل لاک ڈاؤن کے حامی ہیں، ان کو عملی طور پر قرنطینہ کی مثال ہونا چاہیے تھا، ان کو خود کو کورونا کیوں ہو گیا؟۔۔۔۔ ثابت ہوا کہ یہ سب ایک دوسرے کو سیاسی طور پر لتاڑنے کی گھٹیا کوشش میں مصروف ہیں۔ نواز لیگ کے ارسطو ہوں یا پی ٹی آئی کے نئے نئے ارطغرل، سب چولیں مار رہے ہیں اور سب سیاست چمکا رہے ہیں۔ گھٹیا سیاست ہے۔ پی ٹی آئی آج حزب اختلاف میں ہوتی تو نواز لیگ والی دلیلیں دے رہی ہوتی کہ لاک ڈاؤن کیوں نہیں کر رہے۔ نواز لیگ اقتدار میں ہوتی تو پی ٹی آئی والی دلیلیں دے رہی ہوتی اپنے غریب لوگوں کو مار دیں کیا۔ کیا لوگوں کا، تاجر بھائیوں کا معاشی قتل کر دیں ۔۔۔؟ ووٹ بٹورنے والوں کی اپنی مجبوریاں اور چالاکیاں ہوں گی۔ مجھ نا چیز کے فہم میں ان حالات میں سمارٹ لاک ڈاؤن ہی حل ہے۔ فطرت کے خلاف ہے کہ آپ لوگوں کو گھر میں بند کر دیں۔ ان کو روٹی نہ دے سکیں اور محض فرض کر لیں کہ ہمارا معاشرہ عظیم ہے ، کسی کو بھوکا نہیں مرنے دے گا۔ جب وبا دینے والے ہاتھوں کو لینے والا بنا دے تو نفسا نفسی کا ماحول فطری ہوتا ہے, لہذا حکومتی سطح پر حل سمارٹ لاک ڈاؤن ہے اور اگر دو چار روپے ہیں تو عارضی ہسپتال بنائے جائیں۔ سکول،کالجز، ہاسٹلز موجود ہیں۔ وہاں اگر وینٹی لیٹرز نہیں تو آکسیجن سیلنڈر ہی رکھ دیے جائیں۔ اسی طرح ڈاکٹرز نرسز کافی نہیں، طبی رضاکار فورس تیار کی جائے۔۔ ایک دو دن کی ھنگامی تربیت کے بعد رضاکاروں کو خود کو محفوظ رکھتے ہوئے مدد فراہم کرنے کے قابل بنایا جائے۔۔۔ لیکن سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا جائے کہ لوگ ماسک پہنیں، سینیٹائزر استعمال کریں اور جس قدر ممکن ہے میل ملاپ کم رکھیں۔۔۔۔ یہی حل ہے۔ اگر یقین نہیں آتا تو ویتنام کی مثال سامنے ہے۔ دس کروڑ کی ابادی والے اس ملک میں کورونا کے سبب ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ وجہ ماسک اور سینٹائزرز کا استعمال، وہ بھی شروع دن سے۔۔ سمجھنے کی بات یہی ہے،باقی سیاست اور بکواس ہے۔۔