معروف سیاسی، سماجی اورادبی شخصیت ،شعلہ بیان مقرر،سابق رکن قومی اسمبلی اور سندھ کے سابق وزیر دوست محمد فیضی مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ایک نجی اسپتال میں گزشتہ 15 روز سے زیر علاج تھے،گزشتہ ایک ہفتے سے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ صحت یاب نہ ہوسکے۔اہل خانہ کے مطابق دوست محمد فیضی گردے کے عارضے میں مبتلا تھے ۔ان کی نماز جنازہ پیر کو بعد نماز عصر بیت السلام مسجد ڈی ایچ اے فیز فور میں ادا کی گئی اور سیکڑوں سوگواران کی موجودگی میں ان کی وصیت کے مطابق میوہ شاہ قبرستان میں والدین کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔نماز جنازہ میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، علمی ،ادبی اور سماجی شخصیات سمیت عمائدین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
دوست محمد فیضی 1993 کے جنرل الیکشن میں کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 186 سینٹرل سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور2018 کے انتخابات میں انہوں نے این اے 256 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پرالیکشن لڑا تھا ۔دوست محمد فیضی کا شمار کراچی کی نامور شخصیات میں رہا،وہ فن تقریر پر عبور رکھتے تھے اور اسی شعلہ بیانی نے انہیں جے یو پی کے قائد علامہ شاہ احمد نورانی کے قریب کردیا تھا۔انہوں نے انجمن طلبہ اسلام کے بعد جمعیت علمائے پاکستان کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں قدم رکھا،1977 کی تحریک نظام مصطفی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،بعد ازاں ضیا دور میں شعلہ بیان مقرر ظہور الحسن بھوپالی مرحوم کے دست راست بنے اور صوبائی وزیر مقرر ہوئے۔
مرحوم انتہائی نفیس، بااخلاق،مہذب، علم دوست ملنسار اور محبت کرنے والے انسان تھے۔دوست محمد فیضی کے قریبی دوست اور ممتاز دانشور اور شاعر رضوان صدیقی کے مطابق انہوں نے چار ماہ قبل اسٹار مارکیٹنگ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرکی حیثیت سے ذمہ داریاں بھی سنبھال لی تھیں۔ گزشتہ رمضان المبارک میں 23 ویں شب کو ظہورالحسن بھوپالی کے مزار واقع ایم اے جناح روڈ سے متصل مسجد میں ختم قرآن کی محفل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دوستوں کو وصیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے انتقال پر میوہ شاہ قبرستان میں ہی دفنایا جائے اور اگر گھر والے مخالفت بھی کریں تو اس وقت انہیں میری وصیت بتائی جائے،میں ابھی اپنے گھر والوں سے ایسی باتیں کرکے انہیں رنجیدہ کرنا نہیں چاہتا۔وہ طویل عرصے تک ایک بڑے اردو روزنامے میں کالم نگار کی حیثیت سے بھی وابستہ رہے۔کاٹی کے چیئرمین اور اپنی اشتہاری ایجنسی کے سربراہ بھی رہے۔
رضوان صدیقی کے مطابق اسلامیہ کالج سے تقریر سے اپنے آپ کو ہر میدان میں منوانے والے اور عشق مصطفیٰ سے سرشار شخصیت کا سفر آخر کار ابدی خاموشی پر ختم ہوگیا۔دریں اثناء آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ،ممتاز شاعر رضوان صدیقی ،جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی ،یونی کیرئنز انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر اعجاز فاروقی، جنرل سیکریٹری پروفیسر عادل عظمت اور دیگر نے اپنے تعزیتی بیان میں مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی ہے۔