• Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

نجی اسکولوں کی خواتین اساتذہ سرکاری مدد کی مستحق

محمد اشفاق

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 6, 2020
in تبادلہ خیال
0
کہاں گیا وہ قائداعظم والا پاکستان؟
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
Ad (2024-01-27 16:32:21)

کورونا کی وباء سےمتاثر ھونے والوں میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی خواتین اساتذہ بھی شامل ھیں جو ایک سنگین مالی بحران سے دوچار ھیں۔ یہ وہ نجی تعلیمی ادارے ہیں جو فروری سے بند ہیں اور اس وقت سے اب تک کسی ایک بچے سے بھی فیس نہیں لی گئی۔
ایسے پرائیویٹ اسکولوں میں ملازمت کرنے والی لیڈی ٹیچرز کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ھے۔
خواتین اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے اپنے گھر کے اخراجات کی مکمل ذمہ داری خود سنبھال رکھی ھے۔ وہ اپنی ماہانہ تنخواہوں سے اپنے گھر کا خرچہ چلاتی ھیں۔ ان میں سے کئی ٹیچرز کے شوہر موجود ہیں لیکن وہ کسی مجبوری کے تحت کام کاج نہیں کرتے اور اپنے خرچے کے لیے بھی اپنی بیوی کے محتاج ھیں۔
دوسری قسم ایسی خواتین اساتذہ کی ھے جو غیر شادی شدہ ہیں اور جو اپنی تنخواہ اپنے والد/والدہ کو دے دیتی ھیں اور ان کی یہ تنخواہ گھریلو اخراجات میں استعمال ھوتی ھے۔ اور یوں یہ ٹیچرز اپنے والدین کو مالی طور پر support کرتی ہیں۔
تیسری قسم ان خواتین اساتذہ کی ھے جو شوقیہ ٹیچنگ کر رھی ھیں۔ وہ یا تو کسی اور job کا انتظار کر رھی ھیں یا پھر وہ اپنی شادی کی منتظر ھیں۔ انھیں ملازمت کی ضرورت نہیں۔ وہ محض بوریت دور کرنے کے لیے ٹیچنگ کر رہی ھیں۔
وہ خواتین اساتذہ جو اپنا گھر چلاتی ھیں یا جو اپنے والدین کو معاشی طور پر support کرتی ھیں، ان کی تعداد سب سے زیادہ ھے اور اس وقت وہ شدید اذیت اور کرب میں مبتلا ھیں۔
ان کے پاس گھر کے اخراجات کے لیے پیسے نہیں۔ وہ اپنی جمع پونجی ختم کر چکی ھیں۔اب وہ کریں تو کریں کیا؟ کس کے آگے ہاتھ پھلائیں، کس سے بھیک مانگیں۔
ذرا تصور کیجیے ایک ایسی خاتون ٹیچر کا جو کراۓ کے گھر میں رہتی ھو۔ جس کے بچے ھوں، جو اپنے والدین یا شوہر کو بھی مالی طور پر support کرتی ھو، وہ کہاں سے مکان کا کرایہ ادا کرے ، کیسے بجلی اور گیس کے بل ادا کرے اور کیسے اپنے بچوں کا پیٹ پالے۔
میں حکومت سندھ سے اپیل کرتا ھوں کہ وہ ایسے نجی اسکولوں کی خواتین اساتذہ کے لیے کسی امدادی پیکیج کا اعلان کرے جنھیں اسکولوں کی بندش کی وجہ سے تنخواہ نہیں مل پا رہی۔
میں وفاقی حکومت سے بھی درخواست کرتا ھوں کہ عارضی طور پر بے روزگار ھو جانے والی لاکھوں خواتین اساتذہ کے لیے بھی مالی اعانت کا کوئ پروگرام تشکیل دے۔ تا کہ یہ اساتذہ مالی پریشانیوں سے نکل کر با عزت اور پر سکون ذندگی گزار سکیں۔

Ad (2024-01-27 16:31:23)
Screenshot 2024-02-07 at 2.46.36 AM
Tags: حکومتخواتین اساتذہمالی اعانتنجی اسکول
Previous Post

ہم بھی ڈاکٹر کیری ہیں؟

Next Post

فرقان کی آخری دعا

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
یہ دن بھی دیکھ لیا

فرقان کی آخری دعا

ہمارا فیس بک پیج لائیک کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

[contact-form-7 id=”415″ title=”Contact form 1″]

Categories

  • Aawaza
  • Ads
  • آج کی شخصیت
  • اہم خبریں
  • تاریخ
  • تبادلہ خیال
  • تصوف , روحانیت
  • تصویر وطن
  • ٹیکنالوجی
  • خطاطی
  • زراعت
  • زندگی
  • سیاحت
  • شوبز
  • صراط مستقیم
  • عالم تمام
  • فاروق عادل کے خاکے
  • فاروق عادل کے سفر نامے
  • فکر و خیال
  • کتاب اور صاحب کتاب
  • کھانا پینا
  • کھیل
  • کھیل
  • کیمرے کی آنکھ سے
  • لٹریچر
  • محشر خیال
  • مخزن ادب
  • مصوری
  • معیشت
  • مو قلم

About Us

اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

No Result
View All Result
  • Privacy Policy
  • Urdu news – aawaza
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں

© 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions