سیکس ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا شجرِ ممنوعہ کو چھونے کے مترادف ہے جب کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سیکس کائنات کی قدیم ترین اور سب سے خوب صورت سرگرمی ہے۔ ایک تبتی مفکر کا قول ہے: “مرد کی زندگی عورت کے بدن سے شروع ہوتی ہے” بدن سے مراد محض جسم نہیں بلکہ تمام تر جنسی اعضا اور جنسی تحریک پیدا کرنے والے عناصر کی ایک جمالیاتی اکائی کا نام بدن ہے۔ حقانی القاسمی کے بقول ” مرد کی روح semen میں قید ہے”۔
سیکس کی جمالیات کی تفہیم کے لیے بدن کی اس قوت کا ادراک ضروری ہے جس کائنات مربوط اور مضبوط ہے۔ یہ الگ بات کہ بدن کی یہ قوت تہذیب و سماج کے ضابطوں کی دبیز تہہ میں دب چکی ہے اور شعوری سطح پر زیرِ بحث نہیں لائی جاتی۔ مذہبی اساطیر، دیومالائی قصوں ، قدیم داستانوں ، مجسموں اور مصوری کے نمونوں کا عمیق مطالعہ بدن کی قوت کے ادراک میں معاونت کرتا ہے۔ کیونکہ اس دور میں انسان فطرت کے قریب تر تھا۔
قدیم یونان سے روایت ہے کہ ایتھنز میں فریین ایک خوب صورت درباری کنیزہ تھی۔ ایک دفعہ فریین نہانے کے لیےسمندر میں چلی گئی جس پر الزام عاید ہوا کہ فریین نے سمندری دیوتا ہائپرائڈس کی توہین کی ہے اور اس جرم کی سزا سزائے موت ہے۔ فریین کے دفاعی وکیل نے یہ نکتہ پیش کیا کہ ہائپرائڈس کو فریین سے محبت ہے۔ عدالت میں جب دفاعی وکیل کے سارے بیانات ناقص قرار دیے گئے تو فریین کو عدالت کے مرکز گرینڈ جیوری کے سامنے پیش کیا گیا اور بطور ثبوت فریین کی چھاتی کو بے نقاب کیا۔ اس کی چھاتی اتنی خوب صورت تھی کہ عدالت نے یہ تسلیم کر لیا کہ ہائپرائڈس کو واقعی پسند ہے اور دیوتا کی محبت کے قابل ہے۔ یوں فریین کو سزا سے بری کر دیا گیا۔
کالی داس میں شیو پاروتی کی ناف پر ہاتھ رکھتا ہے تو پاروتی اس کا ہاتھ ہٹا دیتی ہے۔ اس دوران پاروتی کے بدن سے چادر بھی ہٹ جاتی ہے۔ شیو اپنی تیسری آنکھ سے پاروتی کے بدن کی قوت کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اس کے ہونٹوں پر دانت کاٹتا ہےاور پستان گدگداتا ہے جس سے پاروتی کا بدن پگھل جاتا ہے اور دونوں گندھے مدان کے جنگلوں میں نامختنم راتوں میں کھو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ کجھوراہو میں پتھروں پر منقش برہنہ مباشرتی مجسمے اور جنت میں حوروں کا تصور بدن کی قوت کا مظہر ہیں۔ قرآن مجید میں کواعب اتراباً کہہ کر بدن کی جمالیاتی قوت کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس ساری تمہید کا مقصد بدن کی اس قوت کو نمایاں کرنا ہے جس کا ادراک سیکس کی جمالیات کے لیے ناگزیر ہے۔ سیکس کی جمالیاتی بنیادی طور پر تین مراحل کی تثلیثی اکائی میں مضمر ہے۔ اور یہ تین مراحل درج ذیل ہیں:
1۔ Foreplay session
2۔( Sex session ( intercourse
3۔ After play session
بیالوجی آف سیکس کے مطابق مرد کے بدن میں ایک انگ ہے جب کہ عورت کا بدن مرد کی نسبت وسعتوں کا حامل ہے۔ مرد نے عورت کے بدن کے لیے ایک جیومیٹری بنائی ہوئی ہے۔ کبھی سینے پر ابھری گولائی پر پرکار رکھتا ہے اور کبھی اپنے عضو تناسل کی پیمائش کرتا ہے۔ مرد نے بہت کم بدن کی مواصلات پر توجہ دی ہے۔ اس کے برعکس عورت کو اپنی بدنی قوت اور جمالیاتی محرکات کا بخوبی ادراک ہے۔ اس کا ثبوت موجودہ فیشن انڈسٹری اور چینلز ہیں۔
سیکس ایک خالص جمالیاتی تجربہ ہے اور اس میں بدن کی قوت کا ادراک لازمی ہے۔ مرد جب عورت کے جسم پر چادر کی طرح تن جاتا ہے اور آنکھوں کے ریشمی تار باہم ایک دوسرے کو چھوتے ہیں تو دونوں وجود ایک دوسرے کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتے ہیں۔
سیکس کی جمالیات کا پہلا مرحلہ Foreplay دراصل ایک ایسی عشرت گاہ ہے جہاں پوری عمر ایک کروٹ میں بسر کی جا سکتی ہے۔ Foreplay میں عورت کی بدنی قوت کے عناصر لب و رخسار، چھاتی، کمر ، کولہے، زلفِ دراز، کان کی لوئیں، اور گردن کا خم زیرِ عمل رہتے ہیں۔ ہونٹ دراصل اعصابی نظام میں ایسے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جن سے انجذاب کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، حافظ شیرازی نے یوں ہی نہیں کہا
اگر زلعلِ لبِ یار، بوسہ بایم
جواں شوم زسروزندگی دوبارہ کم
( اگر میں یار کے ہونٹ کا بوسہ پا لوں تو ازسرِ نو جوان ہو جاوں اور دوبارہ زندگی حاصل کر لوں)
چھاتی جو عورت کا شناخت نامہ ہے Foreplay کا ایک حصہ ہے۔ چھاتی کا لمس ایسے ارتعاشات پیدا کرتا ہے جس سے سیکس کی جمالیات فروغ پاتی ہے۔ چھاتی کو Sex Booster بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رخساروں پر Spider veins میں خون کا اضطراب، کان کی لوئیں، گردن اور کولہوں کا لمس عورت کے بدن میں سیکس کی جمالیات کی افزائش کرتے ہیں۔ ایک مغربی ماہرِ جنسیات کا قول ہے:
If you think sex as a long distance race, then foreplay is warm-up, race is itself sex and after play is your cool down.
یہی وہ تثلیثی اکائی ہے جس میں سیکس کی جمالیات مخفی ہیں۔
سیکس سیشن ( intercourse) دراصل سیکس کی جمالیات کا نقطہء عروج ہے۔ اس دوران دو وجود باہم انجذاب سے ایک دوسرے کو لذت فراہم کرتے ہیں۔ اس لمحہ اعضائے بدن کی رقصی حرکات وقوع پذیر ہوتی ہیں۔ مرد کا وجود قطرہ قطرہ پگھل کر جب عورت کے اندر آبشار کی طرح گرتا ہے تو کائنات کا سرمدی لمحہ تخلیق ہوتا ہے۔ عورت مرد کو اپنے بازوں میں قید کر کے لذت کی عشرت گاہوں میں کھو جاتی ہے۔
سیکس کی جمالیات کا سب سے اہم مگر نظرانداز کیا جانے والا مرحلہ After play Session ہے۔ اس سطح پر ازدواجی زندگی اور باہمی جوڑ کا انحصار ہے۔ یہ مرحلہ مرد اور عورت کی جنسی اور ذہنی توانائی میں اضافہ کرتا ہے اور ازدواجی زندگی مستحکم ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق Pillow talk ایک دوسرے کے بدن کی قوت کو تسلیم کرتے ہوئے ہارڈ کریڈٹ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ After play جنسی تجربہ میں جمالیاتی سطح پر رہ جانے والے خلاؤں کو پر کرتا ہے۔ اس قدر عمیق انجذاب کے بعد علیحدگی کا احساس ایک منفی کیفیت طاری کرتا ہے مگر After play علیحدگی کے اس احساس کو بہت حد تک کم کرتا ہے اور نئے جنسی تجربے کے لیے ذہنی جوڑ کا باعث بنتا ہے۔ Biology of sex کے مطابق مرد کا جسم فوری ٹھنڈا پڑ جاتا ہے جب کہ عورت کو ٹھنڈا ہونے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اس لمحہ عورت توجہ، ارتکاز اور رومانوی گفتگو کی متقاضی ہوتی ہے۔ After play لفظی مکالمات، رومانوی ناول یا مویز کے ذریعے نئے جمالیاتی تجربہ کی ترکیب سازی، لذتی احساس کی یاد دہانی ( reiterate) اور بدنی قوت کے ہارڈ کریڈٹ کے ذریعے خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔